ٹیچنگ لائسنس کا اجراء: ہمیں اسکولوں سے زیادہ باصلاحیت اساتذہ چاہئیں، وزیراعلیٰ سندھ
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی میں منعقدہ تقریب میں ’ٹیچنگ لائسنس‘ کے اجرا کو سندھ کی تعلیمی تاریخ میں ایک تاریخی سنگِ میل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام نہ صرف تعلیمی نظام میں بہتری کا آغاز ہے بلکہ اساتذہ کے وقار، قابلیت اور جوابدہی کو یقینی بنانے کی جانب عملی پیشرفت بھی ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ کا تعلیمی مستقبل علم، اخلاق اور عمدگی پر استوار ہوگا۔ بغیر استاد کے کوئی تعلیمی اصلاح ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ معیاری تعلیم کا آغاز معیاری اساتذہ سے ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ سندھ حکومت نے اساتذہ کی لائسنسنگ کے نظام کو متعارف کرایا۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ 3 سال قبل سردار شاہ نے لائسنسنگ کا تصور پیش کیا تھا، جسے آج عملی جامہ پہنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیچنگ لائسنس پالیسی نہ صرف SDG-4 (پائیدار ترقیاتی ہدف) کے حصول کی سمت قدم ہے بلکہ اساتذہ کو لائسنس یافتہ پروفیشنلز کی طرح حیثیت دینے کا عمل ہے۔
مزید پڑھیں: سندھ کے 19 اضلاع میں ضمنی بلدیاتی انتخابات 9 ستمبر کو ہوں گے
وزیراعلیٰ نے انکشاف کیا کہ ابتدائی طور پر 4 ہزار امیدواروں نے ٹیچنگ لائسنس ٹیسٹ دیا، جن میں سے صرف 646 یعنی 16 فیصد کامیاب ہو سکے۔ یہ تو کچھ بھی نہیں، ہمیں بہت کام کرنا ہے تاکہ تعلیم کے معیار کو بہتر کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لاکھوں بچے اسکولوں سے باہر ہیں، اور جو اسکول میں ہیں، انہیں معیاری تعلیم کی فراہمی کے لیے باصلاحیت اساتذہ کی اشد ضرورت ہے۔ ہمیں اسکولوں سے زیادہ باصلاحیت اساتذہ چاہئیں۔
مراد علی شاہ نے اعلان کیا کہ ٹیچنگ لائسنس سسٹم کو نجی اسکولوں اور اسپیشل ایجوکیشن اداروں تک بھی وسعت دی جائے گی۔ انہوں نے محکمہ تعلیم، سندھ ٹیچر ایجوکیشن ڈویلپمنٹ اتھارٹی (STEDA) اور تعلیمی شراکت دار اداروں جیسے آغا خان یونیورسٹی، ضیا الدین یونیورسٹی وغیرہ کا شکریہ ادا کیا۔
مزید پڑھیں: ملک کا روشن مستقبل نوجوانوں سے وابستہ ہے، گورنر سندھ کامران ٹیسوری
خطاب کے دوران وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیاستدانوں کو لائسنس کی ضرورت نہیں پڑتی، لیکن سیاست کوئی پروفیشن نہیں، عوام کی مسلسل خدمت اصل امتحان ہے۔
وزیراعلیٰ نے اساتذہ سے کہا کہ وہ تعلیم کو صرف پیشہ نہ سمجھیں بلکہ اسے عبادت اور کردار سازی کا ذریعہ بنائیں۔ مجھے امید ہے کہ ہمارے اساتذہ ایسے شاگرد تیار کریں گے جو ان کا اور ملک کا نام روشن کریں گے۔ تقریب کے اختتام پر وزیراعلیٰ نے تمام کامیاب امیدواروں کو مبارکباد دی اور تعلیمی میدان میں مزید بہتری کے لیے عزم کا اظہار کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹیچنگ لائسنس سندھ سید مراد علی شاہ کراچی وزیراعلیٰ سندھ وزیراعلٰی ہاؤس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹیچنگ لائسنس سید مراد علی شاہ کراچی وزیراعلی سندھ وزیراعل ی ہاؤس ٹیچنگ لائسنس مراد علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے شاہ نے
پڑھیں:
کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ کیا تو فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 ستمبر 2025ء ) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالنا ضروری ہے ورنہ فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالنا ضروری ہے بصورت دیگر ملک میں فوڈ سکیورٹی کے سنگین مسائل پیدا ہوں گے جنہیں سنبھالنا مشکل ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین بلاول بھٹو کی تجویز پر نوٹس لیتے ہوئے ایگریکلچرل ایمرجنسی نافذ کی اور وفاقی سطح پر ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے، جس میں صوبوں کے نمائندے شامل ہیں جو موجودہ صورتحال کے حل کے لیے اقدامات کریں گے۔ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ چیئرمین پیپلزپارٹی کی ہدایت پر سندھ حکومت نے کسانوں کی امداد کے لیے ایک پیکج کا خاکہ تیار کیا ہے جس کی تفصیلات اگلے ہفتے سامنے لائی جائیں گی، بلاول بھٹو زرداری کا وژن تھا کہ اقوام متحدہ کی سطح پر فلیش اپیل کی جائے اور گزشتہ روز وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والی میٹنگ میں یہ معاملہ زیر بحث آیا، جس پر سندھ سمیت تمام صوبائی حکومتوں نے اتفاق کیا۔(جاری ہے)
انہوں نے بتایا کہ سیلاب کے آغاز پر ہی سندھ حکومت نے اپنی تیاری شروع کردی تھی جس میں اولین ترجیح لوگوں کی جان بچانا، بیراجوں کو محفوظ بنانا اور بندوں کو مضبوط کرنا تھا، سیلاب کی پیک گڈو بیراج سے گزر چکی اور اب اس میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے، تاہم اس وقت سکھر بیراج پر پیک موجود ہے اور امید ہے آج وہاں بھی صورتحال بہتر ہونا شروع ہوجائے گی۔ وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ اب پانی سکھر سے کوٹھری کی جانب بڑھ رہا ہے جہاں پر منتخب نمائندے اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ کی ٹیمیں موجود ہیں تاکہ پانی خیریت سے گزر سکے، پیش گوئی کے مطابق 8 سے 11 لاکھ کیوسک پانی آنے کا خدشہ تھا، اسی حساب سے صوبہ سندھ نے اپنی تیاری مکمل رکھی، اس حوالے سے ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ، ڈیزاسٹر منیجمنٹ، ضلعی انتظامیہ، محکمہ صحت، لائف اسٹاک ڈپارٹمنٹ اور مقامی افراد نے بھرپور تعاون اور کردار ادا کیا جس پر ہم سب کے شکر گزار ہیں۔