Jasarat News:
2025-11-05@01:24:58 GMT

اساتذہ کو روشنی کے نگہبان بنا کر مؤثر تدریس کی حیات نو

اشاعت کی تاریخ: 17th, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250917-03-5

 

غلام حسین سوہو

یہ مضمون اس بات کا جائزہ لیتا ہے کہ تعلیمی کارکنوں کی اندرونی تحریک کو کس طرح دوبارہ زندہ کیا جائے تاکہ اس جمی ہوئی بے حسی کا مقابلہ کیا جا سکے جو ایک خطرناک اور ہر طرف پھیلی ہوئی بلا کی طرح پروان چڑھ چکی ہے۔ لیکن المیہ یہ ہے کہ ہم اس آفت سے ناآشنا ہیں جس نے ہماری قومی اساس کو خود انحصاری اور خوشحالی کے لیے کھوکھلا کر دیا ہے۔

“I hope when the going gets tough, the tough get going” کے مطابق اگر ہم کامیاب ہو گئے تو ہم تدریسی شعبے کو قربانی، ہمدردی اور مسلسل نشوونما کی بنیاد پر ایک باوقار پیشے میں بدل سکیں گے۔ لوگ استاد کے کردار کو محض تدریسی ذمے داری نہیں بلکہ طلبہ کو علم کی بھول بھلیوں میں رہنمائی کرنے، تجسس کی آگ جلانے، مہارتیں، قابلیتیں اور باوقار کردار حاصل کرنے کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ اسی پیمانے پر جب ہم یہ سوال کرنے کی ہمت کرتے ہیں کہ ہم کہاں کھڑے ہیں اور تعلیمی رجحانات کس طرف بڑھ رہے ہیں، تو ہمیں نظر آتا ہے کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں ٹیکسٹ بْک، رٹے بازی اور مبہم تعلیمی منتقلی کا کلچر حاوی ہے۔ جدید بورڈز، اسمارٹ کلاس رومز اور ہائی ٹیک لیب کے باوجود تعلیمی ترقی جمود کا شکار ہے۔ مسئلہ ٹیکنالوجی کی موجودگی یا غیر موجودگی کا نہیں بلکہ جذبے، لگن اور جدت کی کمی کا ہے۔

یہ موجودہ کلچر گھوڑے کی لاش کو پیٹنے کے مترادف ہے، جہاں تعلیم حوصلہ افزا نہیں بلکہ مایوس کن ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اگر اساتذہ کو زیادہ پیشہ ورانہ خودمختاری دی جائے تو وہ اپنے کام کو ذاتی ذمے داری سمجھیں گے۔ مثال کے طور پر اگر اساتذہ کو نصابی کتب اور باندھے ہوئے وسائل سے ہٹ کر اپنی تدریسی حکمت ِ عملیاں بنانے اور نافذ کرنے کی آزادی دی جائے تو وہ طلبہ کو ذمے دار شہری اور روزگار کے قابل بنانے میں زیادہ دلچسپی لیں گے۔ اسی طرح معاونتی نظام بھی فراہم کرنا ضروری ہے تاکہ اساتذہ اپنی فلاح و بہبود کو ترجیح دے سکیں، مثلاً وسائل میں سہولت، رعایتیں اور انتظامی بوجھ میں کمی۔ لیکن ایک اہم سوال یہ ہے کہ کیا ہمارے معزز اساتذہ اپنی علمی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کے لیے تیار ہیں؟ بعض کا ماننا ہے کہ ہاں، مگر عملی رکاوٹیں جیسے نصاب کی تکمیل کے لیے وقت کی کمی، وسائل کی قلت اور ناکافی تحریک انہیں مزید ترقی سے روکتی ہے۔ دوسری طرف کچھ یہ رائے رکھتے ہیں کہ اساتذہ میں پائی جانے والی بے حسی پورے نظام تعلیم کو کمزور کر سکتی ہے۔ اس کا حل یہ ہے کہ ہم ایسا احتسابی کلچر پیدا کریں جو ہمدردی پر مبنی ہو۔ میں یہ واضح کرنا چاہوں گا کہ احتساب کا مطلب صرف سزا نہیں بلکہ نشوونما اور بہتری ہے۔ اساتذہ کو بااختیار بنانا ضروری ہے تاکہ وہ اپنے ساتھیوں کی رہنمائی کریں اور اجتماعی ذمے داری کا ماحول پیدا ہو۔

حقیقت یہ ہے کہ آج ہمارے تعلیمی کلچر میں جذبے، جدت اور لگن کی کمی ہے۔ ہمیں ایسے کلچر کی ضرورت ہے جہاں استاد خود کو تبدیلی کے ایجنٹ سمجھیں اور نئے تجربات کرنے سے نہ گھبرائیں۔ اسی طرح طلبہ پر مرکوز تدریسی طریقے مثلاً تحقیق پر مبنی اور منصوبہ جاتی تدریس اساتذہ میں تدریس کی خوشی دوبارہ زندہ کر سکتے ہیں۔

’’سماج اکثر یہ خواب دیکھتا ہے کہ اساتذہ کو اپنے آپ کو روشنی کے نگہبان سمجھنا چاہیے — ایسے افراد جو دوسروں کی راہوں کو روشن کرنے کے لیے اپنی قربانی پیش کرتے ہیں‘‘۔ لیکن اس کے لیے ہمدردی اور نرمی پر زور دینا لازمی ہے۔ جذباتی ذہانت کی تربیت اساتذہ کو یہ سکھا سکتی ہے کہ طلبہ کے ساتھ بامعنی تعلقات کیسے قائم کیے جائیں، اعتماد اور تعاون کا ماحول کیسے پیدا کیا جائے۔

’’میٹا کوگنیٹو مہارتوں کی پرورش اساتذہ کو یہ قابل بناتی ہے کہ وہ اپنی تدریسی حکمت ِ عملیوں کا تنقیدی جائزہ لیں اور طلبہ کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے ضروری تبدیلیاں کریں‘‘۔ یہ مقصد حاصل کرنے کے لیے ٹیکنالوجی، واضح تدریسی طریقے اور عملی تربیت کو ملانا ضروری ہے تاکہ طلبہ کو صاف اور منظم رہنمائی ملے۔ اسی طرح مضمون پر مبنی تربیت اساتذہ کے علمی اثاثے کو گہرا کرتی ہے جس سے وہ زیادہ مؤثر اور دلچسپ اسباق فراہم کر سکیں۔

کامیاب تعلیمی نظام کا انحصار مسلسل سیکھنے، ہمدردی اور جدت پر ہے۔ اس طرح ہم اپنے اساتذہ کو حقیقی روشنی کے نگہبان میں بدل سکتے ہیں جو قربانی، نرمی اور غیر متزلزل لگن کے ساتھ اپنے کردار کو نبھائیں۔ جب ہم ان کی ترقی میں سرمایہ کاری کریں گے اور ان کو ضروری سہولتیں فراہم کریں گے تو ہم ایسا ماحول تشکیل دیں گے جہاں استاد اور طلبہ دونوں ترقی کریں اور آئندہ نسلوں کی زندگیوں کو روشن، بااختیار اور بہتر بنائیں۔

(مصنف ایک ماہر ِ تعلیم ہیں جنہوں نے مختلف اعلیٰ عہدوں پر خدمات انجام دی ہیں، جن میں: سینئر ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈی جی ایجوکیشن، ایف ڈی ای اسلام آباد۔ ڈائریکٹر (سرٹیفکیشن) NAVTTC۔ ڈائریکٹر (آپریشنز اینڈ لیگل) STEVTA۔ ریجنل ڈائریکٹر وفاقی محتسب حیدرآباد۔ چیئرمین، بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کراچی)

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نہیں بلکہ اساتذہ کو یہ ہے کہ کے لیے

پڑھیں:

سہیل آفریدی کا درختوں کی کٹائی پر زیرو ٹالرنس اور ٹمبر مافیا کیخلاف کارروائی کا حکم

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے درختوں کی کٹائی پر زیرو ٹالرنس اور ٹمبر مافیا کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دے دیا۔وزیراعلیٰ محمد سہیل آفریدی کی زیر صدارت محکمہ ماحولیاتی تبدیلی، جنگلات و جنگلی حیات کا اہم اجلاس ہوا۔دوران اجلاس وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے درختوں کی کٹائی پر زیرو ٹالرنس، ٹمبر مافیا کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جنگلات قوم کی امانت ہیں، ان کی لوٹ مار برداشت نہیں کی جائے گی، درختوں کی غیر قانونی کٹائی میں ملوث عناصر کے خلاف فوجداری مقدمات درج ہوں گے۔انہوں نے غیر قانونی شکار کے خلاف بھی بھرپور کریک ڈاؤن کا حکم دیا اور کہا کہ غیر قانونی شکار اور جنگلی حیات کی تجارت میں ملوث افراد کو فورا گرفتار کر کے سخت قانونی کارروائی کی جائے۔ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت جنگلی حیات کے تحفظ کو بین الاقوامی معیار کے مطابق یقینی بنائے گی، جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کیلئے سخت ترین قانونی اصلاحات اور سزاؤں میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے،قانون کی خامیوں کے باعث قومی وسائل کی لوٹ مار ناقابل برداشت ہے۔سہیل آفریدی نے کہا کہ تمام متعلقہ محکمے قانون میں موجود سقم کی نشاندہی کر کے نئی تجاویز پیش کریں، درختوں اور جنگلی حیات کے تحفظ کے قوانین کو مزید مؤثر بنایا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کا ٹمبر مافیا کے خلاف اعلانِ جنگ
  • اے این پی نے تعلیمی بورڈ وفاق کے حوالے کی تجویز مسترد کردی
  • لاہور، صوبائی وزیر لیبر سے کامیاب مذاکرات کے بعد اساتذہ کا دھرنا ختم
  • تعلیم ریاست کی ذمے داری
  • سہیل آفریدی کا درختوں کی کٹائی پر زیرو ٹالرنس اور ٹمبر مافیا کیخلاف کارروائی کا حکم
  • پنجاب وائلڈلائف ایکٹ میں ترامیم، جنگی حیات کے لیے فائدہ مند یا نقصان دہ
  • ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (منگل) کا دن کیسا رہے گا ؟
  • انٹرمیڈیٹ میں ای مارکنگ کا کامیاب تجربہ کرنے والی ناظم امتحانات فارغ، عہدے پر لاڑکانہ سے افسر تعینات
  • وفاقی تعلیمی بورڈ نے غیر ملکی اردو انٹرنیشنل طلبہ کے امتحانات کا شیڈول جاری کر دیا
  • پنجاب میں قبل از وقت کھلنے والے تعلیمی اداروں پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ