پشاور/اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جولائی2025ء)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کھلا چیلنج دیتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی خیبرپختون خوا حکومت گراکر دکھائے، 5 اگست کو صوبے میں احتجاجی مظاہرے کو لیڈ کروں گا۔ڈسٹرکٹ کورٹس میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہاکہ 5 اگست کو ہر ضلع اور ہر حلقے سے عوام سڑکوں سے نکلیں گے، گرفتاریوں اور پیشیوں سے گھبرانے والے نہیں، احتجاجی مظاہرے کو خود لیڈ کروں گا۔

انہوں نے کہاکہ اس ملک میں قانون حرکت میں نہیں ہے، ملک کے موجودہ حالات کی جنگ عمران خان لڑرہے ہیں۔علی امین گنڈاپور نے کہا کہ یہ جھوٹے اور من گھڑت کیسز بہت پہلے سے چل رہے تھے، ہم ہمیشہ سے اپنے آپ کو قانون کے سامنے پیش کرتے ہیں، ہم اس طرح کی پیشیوں سے گھبرانے والے نہیں۔

(جاری ہے)

میرے خلاف یہ کیس 2016 سے چل رہا ہے، اس کیس میں کچھ بھی نہیں ہے، مجھ پر اسلحہ اور بوتلیں ڈالی گئی ہیں۔

قبل ازیں، وزیراعلی علی امین گنڈا پور نے اسلحہ اور شراب برامدگی کیس میں اسلام آباد کی ضلعی کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن چشتی کی عدالت میں سرنڈر کر دیا۔عدالت نے علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کرتے ہوئے شوکاز نوٹس واپس لے لیا، عدالت نے وکیل کی 342 کے بیان کے لیے سوال نامہ فراہم کرنے کی استدعا بھی منظور کرلی۔دوران سماعت علی امین گنڈاپور کے وکیل راجہ ظہور الحسن نے عدالت کو بتایا ہم اپنا 342 کا بیان ریکارڈ نہیں کروائیں گے، عدالت پہلے بریت کی درخواستوں پر دلائل سن لے، اس حوالے سے عدالتی فیصلے بھی موجود ہیں۔

عدالت نے وکیل کی استدعا پر بریت کی درخواست پر دلائل شروع کرنے کا کہا تو وکیل صفائی نے کہا میں دلائل نہیں دے سکتا، مجھے کم سے کم 5 گھنٹے درکار ہیں اور تیاری کے لیے بھی 5 دن کا وقت درکار ہے۔عدالت نے کہا کہ آپ دلائل کا آغاز کریں، ہمارے پاس 5 گھنٹے ہیں، وکیل نے کہا کہ عدالت ہمیں 342 کا سوال نامہ فراہم کر دے ہم سوال نامے کے جوابات کے ساتھ بریت کی درخواست پر دلائل بھی اکٹھے دے دیں گے، عدالت نے ریمارکس دیے 3 بجے اپ کو سوال نامہ فراہم کر دیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے عدالت کو بتایا کہ 21 تاریخ کو سینٹ الیکشن کے باعث پیش نہیں ہوسکا، میں وزیراعلی کے ساتھ ووٹر بھی ہوں، میری موجودگی وہاں ضروری تھی۔عدالت نے کہا کہ ہم نے تو اپ کو آپشن دیا تھا، آپ ویڈیو لنک کے ذریعے اپنا بیان ریکارڈ کروا دیتے، علی امین گنڈا پور نے جواب دیا میں آن لائن آگیا تھا لیکن انٹرنیٹ میں تکنیکی خرابی تھی جس کے باعث بیان ریکارڈ نہیں کروا سکا۔

عدالت نے علی امین گنڈا پور کو سرینڈر کے بعد جانے کی اجازت دے دی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے وارنٹ گرفتاری بھی منسوخ کر دیے گئے جبکہ کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا گیا۔بعدازاں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف اسلحہ و شراب برآمدگی کیس کی سماعت کا 2 صفحات پر مشتمل حکمنامہ جاری کر دیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن نے عدالتی حکم نامے میں علی امین گنڈاپور کی مسلسل غیر حاضری پر کئی بار جاری کیے گئے وارنٹ گرفتاری اور شوکاز نوٹس منسوخ کرتے ہوئے نرمی کا مظاہرہ کیا۔عدالت نے تسلیم کیا کہ ملزم سرکاری مصروفیات کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہو سکے، تاہم انہیں آئندہ سماعتوں میں مسلسل حاضری کی ہدایت کی گئی ہے۔عدالت نے علی امین گنڈاپور کو ذاتی حیثیت میں 31 جولائی کو طلب کر لیا ہے جہاں ان کی بریت کی درخواست پر وکیل صفائی دلائل دیں گے، جبکہ سوال نامہ دوبارہ فراہم کرنے کی درخواست بھی منظور کر لی گئی ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے علی امین گنڈا پور نے علی امین گنڈاپور بریت کی درخواست سوال نامہ نے کہا کہ عدالت نے فراہم کر

پڑھیں:

پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

لاہور:

پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما اعجاز شفیع کے مطابق پارٹی بروز پیر ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائر کرے گی۔ اس حوالے سے نمائندگی شیخ امتیاز محمود، اعجاز شفیع، منیر احمد اور میاں شبیر اسماعیل کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے جو صدر، وزیراعظم، گورنر پنجاب اور وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت دیگر اعلیٰ حکام کو ارسال کی گئی ہے۔

اعجاز شفیع نے بتایا کہ قانونی ماہرین کی مدد سے تیار کردہ تفصیلی اعتراضات حکومت کو بھجوا دیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق پنجاب لوکل گورنمنٹ بل کی متعدد شقیں آئین پاکستان کے آرٹیکلز 17، 32 اور 140-اے سے متصادم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غیر جماعتی، ایک ووٹ ملٹی ممبر یونین کونسل ماڈل پر شدید تحفظات ہیں، کیونکہ یہ سیاسی جماعتوں کے کردار کو کمزور کرتا ہے اور بلدیاتی اداروں کی خودمختاری کو متاثر کرتا ہے۔

اعتراضات کے متن میں کہا گیا ہے کہ بل کے تحت مقامی نمائندوں کی جگہ انتظامی افسران کو کنٹرول دینا اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے اصول کے خلاف ہے۔ مزید یہ کہ مالیاتی اختیارات کا مرکزیت کی طرف منتقل ہونا بلدیاتی خودمختاری کو کمزور کرے گا۔ غیر معینہ مدت تک ایڈمنسٹریٹر تعینات کرنے کا اختیار بھی غیر آئینی قرار دیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ یونین کونسل چیئرمین کے براہ راست انتخاب کی بحالی کی جائے، بلدیاتی اداروں کی پانچ سالہ مدت آئینی طور پر طے کی جائے اور واضح انتخابی شیڈول جاری کیا جائے۔ ساتھ ہی ایگزیکٹو مداخلت اور ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات پر سخت پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

اعجاز شفیع کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں بروز پیر اعلامیہ اور حکمِ امتناع کی درخواست دائر کی جائے گی، جس میں متنازع شقوں پر عملدرآمد روکنے اور بلدیاتی جمہوریت کے تحفظ کی استدعا کی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • اس وقت آزاد کشمیر میں حکومت بنانا بڑا چیلنج، تحریک عدم اعتماد اسی ہفتے آ جائےگی، راجا فیصل ممتاز راٹھور
  • جو کام حکومت نہ کر سکی
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو; وزیراعلیٰ بلوچستان
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • پاکستانی سیاست… چائے کی پیالی میں طوفان
  • کراچی کا ای چالان سسٹم سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ،جرمانے معطلی پٹیشن
  • پیپلزپارٹی نے کراچی کو برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی‘پی ٹی آئی
  • پی ٹی آئی کی حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت نہیں ہورہی، بیرسٹر گوہر
  • پختونخوا میں جو امن قائم کیا وہ ہاتھ سے پھسلتا جارہا ہے، سابق وزیراعلیٰ گنڈاپور