پاکستان میں نئی تاریخ رقم، ندا صالح پہلی خاتون ٹرین ڈرائیور بن گئیں
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
تصاویر بشکریہ سوشل میڈیا
ندا صالح نے تاریخ رقم کر دی، پاکستان کی پہلی خاتون ٹرین ڈرائیور بن گئیں۔
ندا صالح نے بطور پاکستان کی پہلی خاتون ٹرین ڈرائیور اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں اور اس اہم سنگ میل کے ساتھ خواتین کے لیے ایک نئی راہ ہموار کر دی ہے۔
ندا صالح نے لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین کی ڈرائیونگ کی مکمل تربیت حاصل کی، جس میں انہیں چینی اور پاکستانی ماہرین نے جدید ٹرانزٹ نظام کو چلانے کے تمام فنی و حفاظتی تقاضوں سے روشناس کروایا۔
اکیاسی سالہ امریکی خاتون دنیا کی سب سے معمر ٹرین ڈرائیور قرار دیدی گئیں۔
ان کی تقرری محنت، جذبے اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا ثبوت ہے بلکہ یہ پاکستان میں خواتین کو تکنیکی شعبوں میں شامل کرنے کی بڑھتی ہوئی کوششوں کی عکاسی بھی کرتی ہے۔
ندا ٹرانسپورٹیشن انجینئرنگ میں گریجویٹ ہیں، انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ مجھے بچپن سے ہی ریل گاڑیوں کا شوق تھا، ڈگری مکمل کرنے کے بعد میں نے اورنج لائن منصوبے میں انجینئرنگ کی اسامی کے لیے درخواست دی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ٹرین ڈرائیورز کی تربیت جاری تھی، تو میں نے چینی انتظامیہ سے درخواست کی کہ خواتین کو بھی اس پروگرام میں شامل کیا جائے، خوش قسمتی سے انہوں نے میری حوصلہ افزائی کی۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر میرے اہلِ خانہ نے اس غیر روایتی شعبے میں قدم رکھنے پر تشویش ظاہر کی، مگر میرے جذبے اور سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے مکمل حمایت کی۔
ندا نے بتایا کہ ٹرین چلانا بظاہر مشکل نہیں، مگر یہ ایک انتہائی ذمے داری کا کام ہے جو مکمل توجہ اور نظم و ضبط کا تقاضا کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں روزانہ ٹرین آپریٹ کرنے سے قبل ذاتی طور پر تمام سروسنگ اور مینٹیننس ایریاز کا معائنہ کرتی ہوں تاکہ یقین ہو جائے کہ سب کچھ حفاظتی معیار پر پورا اُترتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ٹرین ڈرائیور ندا صالح
پڑھیں:
راولپنڈی: جرگے کے حکم پر قتل کی گئی شادی شدہ خاتون کی قبر کشائی کے انتظامات مکمل
’جیو نیوز‘ گریبراولپنڈی میں جرگے کے حکم پر قتل کی گئی شادی شدہ خاتون کی قبرکشائی کے انتظامات مکمل کر لیے گئے۔
موت سے متعلق حقائق جاننے کے لیے عدالتی حکم پر پوسٹ مارٹم کرایا جائے گا۔
سی پی او راولپنڈی کا کہنا ہے کہ 17 جولائی کو قتل کر کے خاتون کو اسی رات دفنایا گیا اور قبر کا نشان مٹا دیا گیا تھا، پولیس نے قتل کا پتا لگایا۔
پولیس کے مطابق قتل کا فیصلہ جرگے کے سربراہ عصمت اللّٰہ نے دیا تھا، لڑکی کو 17 اور 18 جولائی کے درمیانی رات گلا دبا کر قتل کرکے دفنایا گیا۔
پولیس کے مطابق خاتون کے قتل کا فیصلہ کرنے والے جرگے کے سربراہ عصمت اللّٰہ سمیت قتل کیس میں 8 افراد گرفتار ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق 19 سالہ لڑکی کی شادی 7 ماہ پہلے جنوری میں ہوئی تھی، مقتولہ کے شوہر ضیاء الرحمٰن نے قتل کے 4 دن بعد 21 جولائی کو ایف آئی آر بھی درج کروائی کہ اس کی بیوی گھر سے بھاگ گئی ہے اور عثمان نامی شخص سے غیر شرعی نکاح کر لیا ہے۔