Daily Sub News:
2025-07-30@23:54:25 GMT

حلال اور حرام کے درمیان ختم ہونے والی لکیر

اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT

حلال اور حرام کے درمیان ختم ہونے والی لکیر

حلال اور حرام کے درمیان ختم ہونے والی لکیر WhatsAppFacebookTwitter 0 30 July, 2025 سب نیوز

تحریر: محمد محسن اقبال

مجھے فخر ہے کہ میں لاہور کا رہائشی ہوں، ایک ایسا شہر جس کا نام سنتے ہی دل میں محبت، جفاکشی اور مہمان نوازی کے جذبات جاگ اٹھتے ہیں۔ لاہور کے لوگ، جنہیں محبت سے “زندہ دلانِ لاہور” کہا جاتا ہے، نہ صرف پاکستان بھر میں بلکہ دنیا بھر میں اپنی سخاوت، زندہ دلی اور کھانے سے محبت کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔ مجھے آج بھی اپنے بچپن کے وہ دن اچھی طرح یاد ہیں جب ہم بغیر کسی جھجھک کے بازار کی کسی بھی ریڑھی یا دکان سے کھانا کھا لیا کرتے تھے۔ ایک خاموش سا اعتماد ہوتا تھا کہ جو کچھ ہم کھا رہے ہیں، وہ نہ صرف مزیدار ہے بلکہ حلال، صاف اور محفوظ بھی ہے۔

لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ایک خاموش زوال شروع ہوا۔ ایمان کمزور پڑ گیا اور اخلاقی حدود دھندلا گئیں۔ حلال اور حرام کے درمیان جو تمیز کبھی اجتماعی شعور میں رچی بسی تھی، وہ ماند پڑنے لگی۔ مادی مفاد کے حصول کی دوڑ میں اور دینی و اخلاقی حدود کی پروا کیے بغیر، ہم میں سے کچھ لوگوں نے عوام کو یہ بتائے بغیر کھلانا شروع کر دیا کہ وہ کیا چیز کھا رہے ہیں۔ سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ پاکستان کے کئی علاقوں، خصوصاً شہری علاقوں میں، بارہا ایسے واقعات سامنے آ چکے ہیں کہ گدھے کے گوشت کو گائے یا بکرے کے گوشت کے طور پر فروخت کیا جا رہا ہے۔ یہ مسئلہ صرف صحت اور صفائی کا نہیں بلکہ اسلامی اخلاقی تعلیمات اور اُس باہمی اعتماد پر حملہ ہے جو کسی بھی معاشرے کی بنیاد ہوتا ہے۔

اسلام اپنی الہامی دانائی میں حلال اور حرام کو صرف روحانی تصورات تک محدود نہیں کرتا، بلکہ ایک جامع نظام وضع کرتا ہے جو اپنے ماننے والوں کی جسمانی، روحانی اور سماجی فلاح کو یقینی بناتا ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے:

“اے لوگو! زمین میں جو کچھ حلال اور پاکیزہ ہے، اسے کھاؤ…”

(سورۃ البقرہ، 2:168)

قرآن و حدیث میں بارہا اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ صرف طیب (پاکیزہ) چیزیں کھائی جائیں اور خبیث (ناپاک) چیزوں سے اجتناب کیا جائے۔ لہٰذا، گدھے کے گوشت جیسے معاملات کو صرف ثقافتی زاویے سے نہیں، بلکہ فقہی اور شرعی بنیادوں پر بھی دیکھنا لازم ہے۔

اسلامی فقہ میں گدھوں کو دو اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے: پالتو (الحمار الأهلي) اور جنگلی (الحمار الوحشي)۔ دونوں کے احکام جداگانہ ہیں اور یہ مستند احادیث اور جمہور علما کے اجماع پر مبنی ہیں۔ پالتو گدھے کا گوشت کھانا بالکل واضح طور پر حرام ہے۔ اس حکم کی بنیاد کئی صحیح روایات پر ہے۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

“خیبر کے دن نبی کریم ﷺ نے ہنڈیاں الٹ دینے کا حکم دیا اور فرمایا: ‘یہ پالتو گدھوں کا گوشت ہے۔'”

(صحیح بخاری: 5520)

اسی طرح حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر کے دن پالتو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا، لیکن گھوڑے کے گوشت کو جائز قرار دیا۔ علما نے اس ممانعت کی مختلف توجیہات بیان کی ہیں: بعض نے اسے گدھے کی نجاست کی بنیاد پر قرار دیا، بعض نے اس کی ذلت اور حقارت کی طرف اشارہ کیا، جبکہ بعض نے اس کے معاشرتی و معاشی استعمال کو بنیاد بنایا—یعنی چونکہ نبی کریم ﷺ کے زمانے میں گدھے آمد و رفت اور بوجھ اٹھانے کے لیے قیمتی سواری تھے، اس لیے ان کی قلت کے پیشِ نظر ان کا گوشت کھانے سے روکا گیا۔

دوسری جانب، جنگلی گدھے (جسے اونگر یا غر بھی کہا جاتا ہے) کا گوشت حلال ہے۔ اس کی تصدیق حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ہوتی ہے، جنہوں نے ایک بار جنگلی گدھے کا شکار کیا اور اس کا کچھ حصہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پیش کیا، اور آپ ﷺ نے اسے تناول فرمایا۔

(صحیح بخاری: 1828)

یہ فرق صرف نظریاتی نہیں بلکہ عملی اور فقہی طور پر بھی تسلیم شدہ ہے۔ اسلامی فقہ کے چاروں بڑے مکاتبِ فکر—حنفی، مالکی، شافعی اور حنبلی—اس بات پر متفق ہیں کہ پالتو گدھے کا گوشت حرام اور جنگلی گدھے کا گوشت حلال ہے۔ فقہا نے اپنی کلاسیکی کتب میں ان احکام کو واضح طور پر درج کیا ہے۔ مثال کے طور پر علامہ کاسانی (فقہ حنفی) لکھتے ہیں:

“جہاں تک پالتو گدھے کا تعلق ہے، تو اس کا گوشت ہمارے لیے حرام ہے۔”

(بدائع الصنائع، جلد 5، صفحہ 35)

کچھ لوگ یہ دلیل دے سکتے ہیں کہ قرآن مجید میں گدھے کے گوشت کو صراحت کے ساتھ حرام قرار نہیں دیا گیا۔ یہ بات درست ہے، لیکن اسلامی فقہی اصول ہمیں یہ سکھاتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کی سنت قرآن کے عمومی احکامات کی تشریح اور تخصیص کرتی ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

آپ کہہ دیجئے کہ جو وحی میری طرف آئی ہے، میں اس میں کسی کھانے والے پر کسی چیز کو حرام نہیں پاتا، سوائے اس کے کہ وہ مردار ہو، یا بہتا ہوا خون ہو، یا خنزیر کا گوشت ہو…

(سورۃ الانعام: 145)

یہ آیت عمومی ممانعتوں کا ذکر کرتی ہے، لیکن سنت نبوی ﷺ بعض مخصوص اشیاء—جیسے پالتو گدھے کے گوشت—پر مزید پابندی عائد کرتی ہے، اور یہ پابندی واضح احادیث سے ثابت ہے۔

لیکن قانون سے آگے ایک گہرا اخلاقی سوال بھی موجود ہے۔ کیا کسی کو دھوکہ دے کر یہ بتائے بغیر گوشت کھلانا جائز ہے کہ وہ کس چیز کا ہے؟

اسلام میں دھوکہ اور خیانت کو سنگین گناہ قرار دیا گیا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

“جس نے ہمیں دھوکہ دیا، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔”

(صحیح مسلم۔ ۱۰۲)

لہٰذا، لوگوں کو گدھے کا گوشت بیف یا بکرے کے گوشت کے نام پر کھلانا نہ صرف حرام ہے، بلکہ یہ اعتماد کی خیانت، صارف کے حق کی پامالی اور اسلامی اخلاقیات کا مذاق ہے۔ یہ معاملہ ہمارے اجتماعی ضمیر پر بھی سوالیہ نشان ہے۔ جب ہم ایسے دھوکے کو برداشت کرنے لگیں یا نظرانداز کرنے لگیں، تو ہم خود بھی اخلاقی زوال کے شریک بن جاتے ہیں۔ اسلام صرف ظاہری پاکیزگی کا حکم نہیں دیتا بلکہ زندگی کے ہر پہلو میں دیانت کا مطالبہ کرتا ہے۔ عہد شکنی، جھوٹ، تجارت میں دھوکہ دہی اور امانت میں خیانت اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے ناپسندیدہ اعمال میں سے ہیں۔

دنیا بھر میں ثقافتی روایات اور علاقائی کھانوں میں فرق ہوتا ہے۔ جو چیز ایک ملک میں معمول ہے، وہ دوسرے میں عجیب لگ سکتی ہے۔ لیکن اسلامی شریعت، جو وحی اور عقل دونوں پر مبنی ہے، ایک آفاقی معیار فراہم کرتی ہے۔ جنگلی گدھے کا گوشت اگرچہ حلال ہے، مگر پالتو گدھے کا گوشت لوگوں کو بغیر اطلاع کے کھلانا—یہ غیر شرعی ہی نہیں، بلکہ غیراخلاقی بھی ہے۔

آئیے، ہم اپنے بازاروں، دکانوں اور دلوں میں وہ اعتماد واپس لائیں جو کبھی ہماری پہچان تھا۔

آئیے، ہم اپنی نئی نسل کو صرف یہ نہ سکھائیں کہ کیا حلال ہے، بلکہ یہ بھی سکھائیں کہ کیا دیانت دار ہے۔

آئیے، ہم ایسے لوگ بنیں جو روح کی پاکیزگی کو اتنی ہی اہمیت دیں جتنی خوراک کی پاکیزگی کو دیتے ہیں۔

کیونکہ ایسا کر کے، ہم نہ صرف ایمان کے تقاضے پورے کرتے ہیں بلکہ انسانیت کے عہد کو بھی نبھاتے ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایشیا کپ میں پاکستان سے نہ کھیلنا بھارت کو کیسے بھاری پڑسکتا ہے؟ تحصیلدار فتح جنگ چوہدری شفقت محمود کی مافیا کے خلاف بلا امتیاز کاروائیاں      جب ہمدردی براعظموں کو عبور کرتی ہے جب بارشیں بے رحم ہو جاتی ہیں گلگت بلتستان میں لینڈ سلائیڈنگ ،مون سون کی تباہی، لیکن ذمہ دار کون؟ عقیدہ اور قانون میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس حیثیت مون سون کا چوتھا اسپیل یا تباہی؟تحریر عنبرین علی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: حلال اور حرام

پڑھیں:

اسلام آباد میں گدھے کا گوشت ، فوڈ اتھارٹی کی کارروائی پر اہم تفصیلات سامنے آگئیں

اسلام آباد میں گدھے کے گوشت کی فراہمی سے متعلق معاملے پر ڈائریکٹر اسلام آباد فوڈ اتھارٹی عرفان میمن کا بیان سامنے آگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:گدھے کا گوشت برآمد: ’اسلام آباد والو بتاؤ ذائقہ کیسا تھا‘

انہوں نے بتایا کہ فوڈ اتھارٹی کی ٹیمز شہر بھر میں مضر صحت خوراک پر کڑی نظر رکھتی ہیں، اور گدھوں کے گوشت کے بارے میں معلومات ایک ہفتہ قبل ہی موصول ہو گئی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیمز نے ایک ہفتے تک خفیہ نگرانی کی تاکہ ملزمان کو رنگے ہاتھوں پکڑا جا سکے۔

کارروائی کے دوران ایک ہزار کلو گرام کٹا ہوا گوشت اور 40 زندہ گدھے برآمد ہوئے۔ موقع پر موجود ایک غیر ملکی قصائی اور چوکیدار کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔

عرفان میمن نے بتایا کہ یہ غیر قانونی کام گزشتہ 2 ہفتے سے جاری تھا، تاہم اس سے پہلے کتنے گدھے ذبح کیے گئے اور ان کا گوشت کہاں کہاں سپلائی ہوا، اس بارے میں تحقیقات جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد سے گدھے کا گوشت برآمد ہونے کے بعد شہریوں میں تشویش، پولیس کی تفتیش جاری

بعض رپورٹس کے مطابق گوشت کچھ غیر ملکی شہریوں کو فراہم کیا گیا جبکہ اسلام آباد سے باہر بھی اس کی ترسیل کی اطلاعات ہیں، لیکن ابھی تک کوئی حتمی ثبوت سامنے نہیں آیا۔

ڈائریکٹر کے مطابق اسلام آباد میں تمام ریسٹورنٹس کی انسپکشن سرپرائز وزٹس کے ذریعے کی جاتی ہے، اور گزشتہ دو برسوں کے دوران گدھے کے گوشت کی ایسی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیمز رات کی تاریکی میں بھی سرپرائز دورے کرتی ہیں، جبکہ پولیس اس معاملے کی ہر زاویے سے تفتیش کر رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام آباد فوڈ اتھارٹی اسلام اباد عرفان میمن گدھے کا گوشت

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد میں ’’گدھے کے گوشت‘‘ کی فروخت، سوشل میڈیا پر طوفان
  • اسلام آباد کے بعد بٹگرام میں گدھے کا گوشت برآمد، مقامی مارکیٹوں میں سپلائی کا شبہ
  • بٹگرام: گدھے کا گوشت فروخت کرنیوالے 2 افراد گرفتار
  • گدھے کا گوشت ملنے کا واقعہ،تفتیش مکمل،مقامی سطح پر بیچنے کے ثبوت نہیں ملے
  • گدھے کا گوشت اسلام آباد میں فروخت کئے جانے کے شواہد نہیں ملے،ابتدائی رپورٹ
  •  لاہور سمیت پنجاب بھر میں گدھے کے گوشت کی فروخت کے شواہد نہیں ملے:ڈی جی فوڈاتھارٹی
  • کیا راولپنڈی اسلام آباد کے ہوٹلوں پر گدھے کا گوشت سپلائی کیا جاتا رہا ہے؟
  • اسلام آباد میں گدھے کا گوشت ، فوڈ اتھارٹی کی کارروائی پر اہم تفصیلات سامنے آگئیں
  • اسلام آباد میں گدھے کا گوشت ، فوڈ اتھارٹی کی کارروائی پر اہم تفصیلات سامنے آگئیں