اسلام آباد میں ’’گدھے کے گوشت‘‘ کی فروخت، سوشل میڈیا پر طوفان
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
اسلام آباد کے ریسٹورنٹس میں گدھے کے گوشت کی فروخت کا انکشاف ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر میمز اور مزاحیہ تبصروں کا طوفان اٹھ کھڑا ہوا ہے۔
یاد رہے کہ کچھ برس قبل لاہور میں گدھے کا گوشت ہوٹلوں میں فروخت ہونے کی خبر نے پورے پاکستان میں تہلکہ مچا دیا تھا۔ تب سے لے کر آج تک لاہور والے ’’گدھا گوشت پارٹی‘‘ کے طعنے سہتے آرہے ہیں۔ لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ لاہور اس ’’اعزاز‘‘ میں تنہا نہیں رہا کیونکہ اسلام آباد بھی اسی فہرست میں شامل ہوچکا ہے!
تازہ ترین خبروں کے مطابق اسلام آباد کے علاقے ترنول میں فوڈ اتھارٹی نے 25 ٹن گدھے کا گوشت پکڑ لیا جو مختلف ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس کو سپلائی کیا جانا تھا۔ اس انکشاف نے عوام کو شدید حیران ہی نہیں بلکہ ششدر کردیا ہے۔ سوشل میڈیا پر عوام نے جہاں افسوس کا اظہار کیا، وہیں طنز و مزاح کا دروازہ بھی کھول دیا۔
گدھوں کے گوشت کی خبر پر ردعمل میں سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا ہے۔ کچھ دلچسپ تبصرے پڑھیے: ایک صارف نے لکھا ’’مبارک ہو، اب اسلام آباد بھی لاہور بن چکا ہے!‘‘، ایک اور کمنٹ میں کہا گیا ’’اب لاہور والوں کو کچھ مت کہنا، اسلام آباد نے بھی گدھا گوشت کھا لیا‘‘، جبکہ ایک تیسرے صارف نے شاندار ترکیب پیش کی کہ ’’اسلام آباد والوں کےلیے نئی ڈش: گدھا شنواری تیار کریں!‘‘
جب سے پاکستان میں اس غیر معمولی گوشت‘‘ کا کاروبار بے نقاب ہوا ہے، عوام ہوٹل اور ریسٹورنٹس کوشک کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ لاہور کی طرح اب اسلام آباد بھی اس مذاق کا حصہ بن چکا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے تو یہاں تک کہنا شروع کردیا ہے کہ ’’ہوٹلوں میں نہ پوچھو کون سا گوشت ہے، پوچھو کہ کیا گوشت گدھے کا تو نہیں ہے؟‘‘
اس خبر نے جہاں لوگوں کو تشویش میں مبتلا کیا، وہیں طنز و مزاح کا نیا در کھول دیا ہے۔ عوام یہ سوال کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ ہوٹلوں میں دیسی کھانے کے ساتھ گوشت بھی دیسی ہے یا کسی اور نسل کا؟
اگر آپ اسلام آباد کے کسی ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے جارہے ہیں، تو ہوسکتا ہے کہ آپ کی پلیٹ میں ’’خالص گدھا گوشت‘‘ ہو… یا پھر کم از کم سوشل میڈیا پر یہی سمجھا جائے!
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پر اسلام آباد
پڑھیں:
کیا راولپنڈی اسلام آباد کے ہوٹلوں پر گدھے کا گوشت سپلائی کیا جاتا رہا ہے؟
اسلام آباد کے ملحقہ علاقے ترنول کے ایک فارم ہاؤس میں قائم غیر قانونی ذبح خانے سے گدھوں کا گوشت برآمد ہوا ہے، فوڈ اتھارٹی اور ضلعی انتظامیہ کی کارروائی میں ایک غیر ملکی باشندے کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ سینکڑوں کھالیں، درجنوں زندہ گدھے اور 25 من کے قریب گوشت برآمد کیا گیا ہے۔ تفتیشی ٹیموں کو کوئی قانونی دستاویز، اجازت نامہ یا گوشت کی ترسیل کا ریکارڈ نہیں ملا۔ پولیس کے مطابق موقع پر موجود پاکستانی افراد فرار ہوگئے تھے۔
اس کارروائی نے عوام کو شدید تشویش میں مبتلا کردیا ہے کہ کیا گدھے کا گوشت مختلف کھانوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں گدھے کا گوشت ، فوڈ اتھارٹی کی کارروائی پر اہم تفصیلات سامنے آگئیں
ماہرین کے مطابق گدھے کا گوشت عام طور پر رنگ میں زیادہ گہرا سرخ ہوتا ہے جبکہ اس میں چکنائی گائے یا بیل کی نسبت کم ہوتی ہے، اس گوشت کو پکاتے وقت اس میں سے ایک خاص تیز بو آتی ہے جبکہ کھانے میں یہ گوشت میٹھا اور چبانے میں سخت محسوس ہوتا ہے، ذائقہ میں گدھے اور بیل یا گائے کے گوشت میں اتنا فرق ہوتا ہے کہ اسے باآسانی پہچانا جا سکتا ہے۔
حکومت نے گدھے کی کھالیں چین کو ایکسپورٹ کرنے کے لیے گوادر میں ایک بڑا ذبح خانہ تیار کیا ہے۔ یہ اس لیے کیا گیا ہے تاکہ تمام گدھوں کو اسی ذبح خانے میں ذبح کیا جائے اور وہیں سے کھال کو ایکسپورٹ کیا جائے تاکہ گوشت پاکستان کے کسی شہر میں نہ پہنچ سکے، اس کے علاوہ گدھوں کو کسی دوسرے مقام پر ذبح کرنا ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
پاکستان میں بیرون ملک مقیم شہریوں کو گوشت سپلائی کرنے والے اسٹور کے مالک محمد سجاد نے ’وی نیوز‘ کو بتایا کہ ہمارے پاس قریباً تمام اقسام کے گوشت ہوتے ہیں اور مختلف ایمبیسیوں میں رہنے والے اور اسلام آباد میں مقیم دیگر ممالک کے شہری اپنا من پسند گوشت ہم سے لے کر جاتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس بھی گدھوں کا گوشت کبھی نہیں دستیاب ہوا جبکہ کبھی کسی چینی شہری نے گدھے کے گوشت کی فرمائش بھی نہیں کی۔
پاکستان میں اس وقت ایک مناسب نسل کے گدھے کی قیمت قریباً ڈیڑھ لاکھ روپے ہے، اگر اس گدھے سے گوشت حاصل کیا جائے تو قریباً 2 من یعنی 80 کلو کے قریب گوشت حاصل ہو سکتا ہے۔ اس طرح گوشت قریبا 75 سے 80 ہزار روپے من بنتا ہے جبکہ دوسری جانب گائے یا بیل سے حاصل ہونے والا گوشت 50 سے 55 ہزار روپے فی من میں حاصل ہو جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق 50 سے 55 من کا حلال گوشت چھوڑ کر کوئی 75 سے 80 ہزار روپے کا غیر قانونی اور حرام گوشت کیوں استعمال کرےگا۔
اسلام آباد ضلعی انتظامیہ نے بھی واضح کیا ہے کہ یہ گوشت ہوٹلوں کو سپلائی نہیں ہوتا تھا۔
ڈپٹی کمشنر عرفان نواز میمن نے بتایا ہے کہ فوڈ اتھارٹی کی ٹیمیں شہر بھر میں مضر صحت خوراک پر کڑی نظر رکھتی ہیں، اور گدھوں کے گوشت کے بارے میں معلومات ایک ہفتہ قبل ہی موصول ہو گئی تھیں اور خفیہ نگرانی جاری تھی تاکہ ملزمان کو رنگے ہاتھوں پکڑا جا سکے۔
عرفان میمن نے بتایا کہ یہ غیر قانونی کام گزشتہ 2 ہفتے سے جاری تھا، تاہم اس سے پہلے کتنے گدھے ذبح کیے گئے اور ان کا گوشت کہاں کہاں سپلائی ہوا، اس بارے میں تحقیقات جاری ہیں، بعض رپورٹس کے مطابق گوشت کچھ غیر ملکی شہریوں کو فراہم کیا جاتا تھا اور اسلام آباد سے باہر بھی اس کی ترسیل کی اطلاعات ہیں، تاہم ابھی تک کوئی حتمی ثبوت سامنے نہیں آیا۔
یہ بھی پڑھیں: گدھے کا گوشت برآمد: ’اسلام آباد والو بتاؤ ذائقہ کیسا تھا‘
ڈپٹی کمشنر کے مطابق اسلام آباد میں تمام ریسٹورنٹس کی انسپکشن سرپرائز وزٹس کے ذریعے کی جاتی ہے، اور گزشتہ 2 برس کے دوران گدھے کے گوشت کی ایسی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی تھی۔ فوڈ اتھارٹی اور انتظامیہ کی ٹیمز رات کی تاریکی میں بھی سرپرائز دورے کرتی ہیں اور کبھی کسی ہوٹل یا ریسٹورنٹ سے گدھے کا دیگر ممنوعہ گوشت برآمد نہیں ہوا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسلام اباد اسلام آباد ہوٹل ذبح خانے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد راولپنڈی ضلعی انتظامیہ فارم ہاؤس فوڈ اتھارٹی گدھے کا گوشت وی نیوز