غزہ کی تباہی میں واشنگٹن کی شراکت کا امریکی سفارتکار کیجانب سے برملا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
سعودی عرب میں سابق امریکی سفیر نے اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکہ نہ صرف اسرائیل کا اندھا حامی ہے بلکہ اسنے اس خطے کے عام لوگوں تک امداد کی ترسیل کے راستے میں بھی رکاوٹ ڈال رکھی ہے اسلام ٹائمز۔ سعودی عرب میں امریکہ کے سابق سفیر چاس فری مین نے اعلان کیا ہے کہ واشنگٹن نے اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کے بجائے "غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن" (GHF) کے نام سے ایک غیر معتبر ادارہ بنا کر، امداد کی مؤثر طریقے سے ترسیل کے راستے کو، گھناونی اسرائیلی پالیسیوں پر عملدرآمد کی خاطر ایک آلہ کار میں تبدیل کر دیا ہے۔ امریکی سفارتکار نے مزید کہا کہ غزہ کی پٹی میں خوراک، فلسطینی شہریوں کو جبری نقل مکانی پر مجبور کرنے اور انہیں پہلے سے زیادہ نشانہ بنانے کے لئے مذموم ہتھکنڈا بن چکی ہے۔ فری مین نے ڈرون طیاروں اور قابض اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں ''امداد کے خواہاں'' ہزاروں فلسطینی شہریوں کی دردناک شہادت کی بھی شدید مذمت کی اور ان جرائم میں "کرائے کے امریکی فوجیوں" کو بھی برابر کا شریک قرار دیا۔
۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیلی حملے، 33 فلسطینی شہید، اسرائیل نے انخلا کے لیے عارضی راستہ کھول دیا
غزہ میں آج صبح سے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 33 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔
شہداء میں ایک بچہ اور اس کی ماں بھی شامل ہیں جو الشاطی کیمپ میں فضائی حملے کے دوران جاں بحق ہوئے۔ مقامی افراد کے مطابق بمباری میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے، درجنوں گھر تباہ ہوچکے ہیں اور بحری جہاز بھی اس بڑے حملے میں شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے کمیشن کی حالیہ رپورٹ میں اسرائیل کو فلسطینی عوام پر نسل کشی کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔ اکتوبر 2023 سے اب تک 64 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 65 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔
چین اور قطر نے بھی غزہ پر حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ چینی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں، جب کہ قطر نے کہا کہ یہ فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی جنگ کا تسلسل ہے۔
اسرائیل نے غزہ سٹی کے رہائشیوں کے انخلا کے لیے صلاح الدین اسٹریٹ کے ذریعے 48 گھنٹوں کے لیے عارضی روٹ کھولنے کا اعلان کیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ سٹی میں زمینی آپریشن مکمل کرنے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔
امدادی تنظیموں نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے حملے روکنے کے لیے فوری اور سخت اقدامات کرے، کیونکہ محض بیانات سے انسانی المیہ نہیں رکے گا۔