وزیراعظم آزاد کشمیر کا سردار محمد ابراہیم خان کی برسی کے موقع پر بیان
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
غازی ملت کی برسی کے موقع پر اپنے خصوصی بیان میں انھوں نے کہا کہ سردار ابراہیم خان نے 1915ء سے 2003ء تک نشیب و فراز سے بھرپور اور اصولوں پر استوار زندگی گزاری، اُنہوں نے کبھی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ غازی ملت سردار محمد ابراہیم خان کا مشن کشمیری مسلمانوں کو ڈوگرہ راج کی غلامی سے نجات دلانا اور ان کی امنگوں کے مطابق ریاست جموں و کشمیر کو پاکستان کا حصہ بنانا تھا، ان کا یہ مشن آج بھی زندہ ہے اور کشمیر کی آزادی اور تکمیلِ پاکستان تک ہم اسے جاری رکھیں گے، کشمیری عوام آزادی کی اس جدوجہد کو خون کے آخری قطرے تک جاری رکھیں گے۔ غازی ملت کی برسی کے موقع پر اپنے خصوصی بیان میں انہوں نے کہا کہ سردار ابراہیم خان نے 1915ء سے 2003ء تک نشیب و فراز سے بھرپور اور اصولوں پر استوار زندگی گزاری، اُنہوں نے کبھی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا اور ہمیشہ اپنے مؤقف پر قائم رہے، اُن کی شخصیت تحریکِ آزادی کشمیر کا ایک ناقابلِ تنسیخ حصہ ہے۔ قومی تحریکوں میں عسکری و پارلیمانی قیادت دونوں کی اہمیت ہوتی ہے اور غازی ملت نے دونوں میدانوں میں اپنا قائدانہ کردار بھرپور انداز میں ادا کیا۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے مزید کہا کہ 19 جولائی 1947ء کو جب سری نگر میں مسلمانوں کو اجتماع کی اجازت تک نہ تھی تو غازی ملت نے اپنی رہائش گاہ پر قرارداد الحاق پاکستان منظور کروا کر کشمیری قوم کے مستقبل کی سمت متعین کی، آج مقبوضہ کشمیر کے عوام اسی قرارداد کی روشنی میں بدترین بھارتی جبر کے خلاف مزاحمت اور قربانیوں کی نئی تاریخ رقم کر رہے ہیں، کشمیری اپنے تشخص اور حقِ خودارادیت پر نہ پہلے کبھی سمجھوتہ کیا نہ آئندہ کریں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ابراہیم خان اصولوں پر غازی ملت
پڑھیں:
جامعۃ النجف سکردو میں جشن صادقین (ع) و محفل مشاعرہ
اسلام ٹائمز: محفل کے مہمانِ خصوصی ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرتِ طیبہ قرآن مجید کا عملی پیکر ہے۔ قرآن ہی وہ منشور ہے، جو پوری انسانیت کے لیے ہدایت کا سرچشمہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شعر و ادب میں قرآنی روح جھلکنی چاہیئے، تاکہ یہ محض الفاظ کا کھیل نہ رہے بلکہ نسلوں کی رہنمائی کرے۔ انہوں نے امام محمد باقر علیہ السلام کی روایت نقل کی کہ جو ہماری شان میں ایک شعر کہے، اللہ تعالیٰ جنت میں اس کے لیے گھر عطا فرماتا ہے۔ رپورٹ: علی احمد نوری، سکردو بلتستان
جامعۃ النجف سکردو میں ولادت باسعادت حضرت ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی مناسبت سے نہایت شایانِ شان جشن صادقینؑ اور پررونق محفل مشاعرہ کا انعقاد ہوا۔ اس پرنور محفل میں علم و ادب کی خوشبو، تلاوت و منقبت کی صدائیں اور معرفت و عقیدت کے رنگ ایک ساتھ سمٹ آئے۔ تقریب کی صدارت جامعہ کے پرنسپل جید عالم دین اور مترجم حجت الاسلام شیخ محمد علی توحیدی نے کی، جبکہ مہمانِ خصوصی کے طور پر معروف محقق اور مصنف حجت الاسلام ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی شریک ہوئے۔
تقریب کا آغاز گروہ قراء جامعۃ النجف کی تلاوتِ کلام پاک سے ہوا، جس نے سامعین کے دلوں کو منور کر دیا۔ اس کے بعد نعتِ رسولِ مقبولؐ مولانا معراج مدبری اور ہمنوا نے عقیدت و محبت کے ساتھ پیش کی۔ ننھے منقبت خواں عدن عباس اور دیباج عباس نے اپنی معصوم آوازوں میں نذرانۂ عقیدت پیش کرکے حاضرین کو مسحور کر دیا۔ مشاعرے کے سلسلے میں ایک کے بعد ایک خوشبو بکھیرتے شعراء کرام نے محفل کو چار چاند لگا دیئے۔
جامعہ کے فارغ التحصیل اور معروف شاعر مولانا زہیر کربلائی نے اپنے معیاری اور پُراثر کلام سے داد تحسین وصول کی۔ طالب علم عقیل احمد بیگ نے بلتی زبان میں قصیدہ پڑھ کر سامعین کو ایک روحانی کیفیت سے ہمکنار کیا۔ نوجوان شاعر عاشق ظفر نے بارگاہِ رسالت میں معرفت سے بھرپور اشعار پیش کیے۔ معروف قصیدہ خواں مبشر بلتستانی نے بلتی قصیدہ سادہ مگر پرخلوص لہجے میں سنایا۔ رثائی ادب کے شناسا اور نوحہ نگاری کی دنیا کے معتبر نام عارف سحاب نے بھی اپنے پُراثر اشعار کے ذریعے محفل کو رنگین بنایا۔ جامعہ کے ہونہار طالب علم محمد افضل ذاکری نے بارگاہِ حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا میں منقبت پیش کی۔ شاعرِ چہار زبان سید سجاد اطہر موسوی نے معرفت آمیز اشعار پیش کیے جنہیں سامعین نے بےحد سراہا۔
محفل کے مہمانِ خصوصی ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرتِ طیبہ قرآن مجید کا عملی پیکر ہے۔ قرآن ہی وہ منشور ہے، جو پوری انسانیت کے لیے ہدایت کا سرچشمہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شعر و ادب میں قرآنی روح جھلکنی چاہیئے، تاکہ یہ محض الفاظ کا کھیل نہ رہے بلکہ نسلوں کی رہنمائی کرے۔ انہوں نے امام محمد باقر علیہ السلام کی روایت نقل کی کہ جو ہماری شان میں ایک شعر کہے، اللہ تعالیٰ جنت میں اس کے لیے گھر عطا فرماتا ہے۔ صدرِ محفل شیخ محمد علی توحیدی نے آخر میں اپنے عمیق اور ادبی اشعار کے ذریعے محفل کو معرفت کے ایک اور جہان میں داخل کر دیا۔ انہوں نے تمام شرکاء اور شعراء کرام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ محافل نہ صرف جشن ولادت ہیں بلکہ ایک تعلیمی اور فکری نشست بھی ہیں۔
اختتام پر جامعہ کے فارغ التحصیل مولانا سید امتیاز حسینی نے دعائے امام زمانہ علیہ السلام کی سعادت حاصل کی، جس کے ساتھ یہ پرنور محفل اپنے اختتام کو پہنچی۔ اس عظیم الشان تقریب کے نظامت کے فرائض اردو اور بلتی زبان کے معروف شاعر و استاد جامعہ شیخ محمد اشرف مظہر نے انجام دیئے، جنہوں نے اپنے شایستہ اور پُراثر انداز سے محفل کو مربوط رکھا۔ یہ محفل، جس میں علم و ادب، نعت و منقبت اور معرفت و عقیدت کے سب رنگ جلوہ گر تھے، سکردو کی علمی و ثقافتی فضا میں ایک خوشگوار اضافہ ثابت ہوئی۔