عارف علوی، گنڈاپور سمیت پی ٹی آئی کے 50 رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
اسلام آباد:
انسداد دہشتگردی عدالت نے سابق صدر عارف علوی، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سمیت پی ٹی آئی کے 50 رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
26 نومبر احتجاج کے سلسلے میں تھانہ کراچی کمپنی میں درج مقدمے کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے 41 رہنماؤں کے وارنٹ گرفتار ی عدالت نے آج جاری کیے جب کہ 9 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری پہلے ہی جاری ہو چکے ہیں، اس طرح مجموعی طور پر 50 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری ہو گئے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ تھانہ کراچی کمپنی میں درج مقدمہ نمبر 1193 میں جاری کیے گئے، ان ملزمان میں عارف علوی، عبدالقیوم نیازی، شبلی فراز، فیصل جاوید، سلمان اکرم راجا، روف حسن، مراد سعید، احمد نیازی بھی شامل ہیں۔
علاوہ ازیں وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈاپور، اسد قیصر، حماد اظہر، عاطف خان ، شعیب شاہین، اعظم خان سواتی، عمر ایوب، صاحبزاہ حامد رضا، علیمہ خانم، شیخ وقاص اکرم، کنول شوزب، شاندانہ گلزار، شیرافضل مروت کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے گئے ہیں۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ملزمان کے پیش نہ ہونے پر وارنٹ جاری جاری کیے۔ عدالت نے ملزمان کو فوری گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
واضح رہے کہ راولپنڈی ڈویژن میں 24 اور 26 نومبر کے 32 مقدمات درج ہیں، جس میں بشریٰ بی بی تھانہ ٹیکسلا میں 26 نومبر کانسٹیبل قتل کیس میں بھی نامزد ہیں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری پی ٹی آئی
پڑھیں:
کراچی: بارودی مواد کے مقدمے کے ملزمان کی رہائی کا حکم
—فائل فوٹواسپیشل ڈیوٹی مجسٹریٹ غربی کراچی نے بارودی مواد برآمدگی کے مقدمے میں گرفتار کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے ملزمان سرمد علی اور غنی امان چانڈیو کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
بارودی مواد برآمدگی کے مقدمے میں سی ٹی ڈی حکام نے سخت سیکیورٹی میں کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے ملزمان کو بکتر بند گاڑی میں چہرہ ڈھانپ کر عدالت میں پیش کیا۔
عدالت نے ملزمان سرمد علی اور غنی امان چانڈیو کو رہا کرنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ دونوں ملزمان کو ضابطہ فوجداری کے سیکشن 63 کے تحت رہا کرنے کا حکم دیا جاتا ہے اور پولیس کی ایک روزہ راہداری ریمانڈ کی استدعا مسترد کی جاتی ہے۔
سی ٹی ڈی حکام نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کو حساس ادارے کی معاونت سے مچھر کالونی سے گرفتار کیا گیا ہے، ملزمان سے 2 دستی بم اور بارودی مواد برآمد ہوا ہے، ملزمان کالعدم ایس آر اے میں نوجوانوں کو بھرتی کر کے دہشت گردی کی ترغیب دیتے تھے۔
دورانِ سماعت کراچی بار کے صدر عامر وڑائچ سمیت دیگر وکلاء رہنما بھی وکلائے صفائی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
وکلائے صفائی نے ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی درخواست دائر کی۔
ملزمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے گرفتار کیا گیا ہے، سی ٹی ڈی کی جانب سے بدنیتی کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا ہے، تمام شواہد موجود ہیں کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔
جس پر عدالت نے وکلائے صفائی کی درخواست منظور کر لی اور دونوں ملزمان کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 63 کے تحت مقدمے سے ڈسچارج کر دیا۔