چاول کی پیداوار میں نئی ایجاد سامنے آ گئی ہے جس میں پنجاب یونیورسٹی اور چین کی وہان یونیورسٹی نے نیا ہائبرڈ چاول کا بیج تیار کر لیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق نئے بیج سے چاول کی فی ایکڑ پیداوار تین گنا بڑھ کر 140 من فی ایکڑ ہو جائے گی۔ نیا ہائبرڈ چاول پاکستان میں تیار ہونے والا پہلا ہانگ لیان قسم کا ہائبرڈ چاول ہے۔ پنجاب یونیورسٹی پنجاب یونیورسٹی اور وہان یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے مل کر ہائبرڈ چاولوں کی نئی اقسام ایجاد کی ہیں۔

پنجاب یونیورسٹی سے چئیرمین شعبہ پلانٹ بریڈنگ جینیٹکس کے چئیرمین ڈاکٹر محمد اشفاق، ڈاکٹر محمد علی کلاسرا، تحقیقاتی ٹیم میں شامل وہان یونیورسٹی چین سے پروفیسر رنشان ژو، ڈاکٹر ژیانٹنگ وو، شو اور دیگر تحقیقاتی ٹیم میں شامل تکنیکی مراحل کی تکمیل کے بعد پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل نے نئے ہائبرڈ چاول کی منظوری دی۔

نئے چاول کا کامیاب تجربہ پاکستان کے چار صوبوں کے مختلف شہروں میں کیا گیا۔ ڈاکٹر محمد اشفاق کا کہنا تھا کہ نئے ہائبرڈ چاول کی تیاری 10 سالہ تحقیق اور تجربے کا نتیجہ ہے۔ ہائبرڈ چاول کی نئی اقسام کو PU786 کے نام سے رجسٹر کرایا گیا ہے جبکہ نیا ہائبرڈ چاول بیکٹیریائی بیماریوں کے خلاف مزاحمتی صلاحیت رکھتا ہے۔

ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ نیا ہائبرڈ چاول شدید گرمی اور خطرناک کیڑوں کے خلاف بھی مزاحمتی صلاحیت رکھتا ہے۔ نیا ہائبرڈ چاول قومی سطح پر چاول کی پیداوار میں اضافہ کرے گا۔ مزید برآں وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی نے نئے ہائبرڈ چاول کی تحقیق کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ نیا ہائبرڈ چاول پاکستان کے زرعی شعبے میں انقلاب ہے۔

وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ نیا ہائبرڈ چاول پاکستان اور چین کی جامعات میں مشترکہ تحقیقاتی منصوبوں کو مزید فروغ دے گا، ڈاکٹر محمد علی نیا ہائبرڈ چاول غذائیت میں بھی شہریوں کے لئے مفید ہو گا۔ فی ایکڑ تین گنا ذیادہ پیداوار سے عام کسان کو فائدہ ہو گا اور یہ نیا ہائبرڈ چاول دنیا بھر میں پاکستانی چاول کی ایکسپورٹ میں اضافہ کرے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر محمد علی ہائبرڈ چاول کی

پڑھیں:

کیا زمین کی محافظ اوزون تہہ بچ پائے گی، سائنسدانوں اور اقوام متحدہ نے تازہ صورتحال بتادی

گزشتہ روز ہر سال کی طرح دنیا بھر میں ’عالمی یومِ تحفظِ اوزون‘ منایا گیا۔ اقوام متحدہ نے زمین کو سورج کی خطرناک بالائے بنفشی  (الٹرا وائلٹ) شعاعوں سے بچانے والی اوزون تہہ کی صورتحال پر بھی روشنی ڈالی۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر میں فضائی آلودگی سے روزانہ کتنے بچوں کی اموات ہوتی ہیں؟

اس سال اقوام متحدہ کی جانب سے یہ دن نہ صرف ایک کامیابی کی علامت ہے بلکہ ایک یاد دہانی بھی ہے کہ جب دنیا متحد ہو کر سائنسی خبرداریاں سنجیدگی سے لیتی ہے، تو ناممکن بھی ممکن ہو جاتا ہے۔

سائنس کی وارننگ، عالمی ردعمل

گزشتہ صدی میں سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ اوزون کی تہہ تیزی سے کمزور ہو رہی ہے۔ اس کی بڑی وجہ وہ انسانی ساختہ کیمیکلز تھے جنہیں ہم روزمرہ زندگی میں استعمال کرتے تھے، جیسے کہ کلورو فلورو کاربن جو فریج، ایئرکنڈیشنر اور اسپرے کینز میں عام تھے۔

جب یہ مادے فضا میں پہنچ کر اوزون کو نقصان پہنچانے لگے تو دنیا بھر کے ممالک نے سنہ 1985 میں ’ویانا کنونشن‘ پر دستخط کیے جو اوزون کی تہہ کے تحفظ کے لیے پہلا عالمی معاہدہ تھا۔ اس کے بعد سنہ 1987 میں ’مونٹریال پروٹوکول‘ نے ان نقصان دہ مادوں کی پیداوار اور استعمال پر پابندی عائد کر دی۔

اقوام متحدہ: ایک تاریخی کامیابی

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے عالمی یوم اوزون کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ آج اوزون کی تہہ میں موجود شگاف بند ہو رہے ہیں اور یہ کامیابی سائنس، کثیرالملکی عزم اور مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔

مزید پڑھیے: زمین کو سورج کی تپش سے بچانے کے لیے دیو ہیکل چھتری خلا میں بھیجنے کی تیاریاں

اقوام متحدہ کے ماحولیاتی ادارے (یو این ای پی) کی ڈائریکٹر انگر اینڈرسن کے مطابق آج اوزون کو نقصان پہنچانے والے زیادہ تر کیمیکلز تقریباً ختم کیے جا چکے ہیں اور توقع ہے کہ اوزون کی تہہ اگلی چند دہائیوں میں مکمل طور پر بحال ہو جائے گی۔

کثیر الفریقی تعاون کی شاندار مثال

یہ معاملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ سائنس کی وارننگ کو سنجیدگی سے لینا کیسا فرق لا سکتا ہے۔ جب ممالک، صنعتیں اور ادارے اکٹھے ہوتے ہیں تو بڑے ماحولیاتی خطرات کو کیسے ٹالا جا سکتا ہے۔ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک دونوں نے اس میں عملی کردار ادا کیا۔

مستقبل کا چیلنج: کیگالی ترمیم

سیکریٹری جنرل نے دنیا بھر کی حکومتوں سے ’کیگالی ترمیم‘ پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ ترمیم مونٹریال پروٹوکول میں شامل کی گئی ہے تاکہ ہائیڈرو فلورو کاربنز جیسی مزید نقصان دہ گیسوں پر بھی قابو پایا جا سکے۔ اگر اس پر مکمل عمل ہوا تو ماہرین کے مطابق ہم سنہ 2100 تک زمین کا درجہ حرارت 0.5 ڈگری سینٹی گریڈ کم کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔

اگر اس کے ساتھ توانائی بچانے والی کولنگ ٹیکنالوجیز اپنائی جائیں تو یہ فائدہ دوگنا ہو سکتا ہے۔

نتیجہ: سبق، امید اور عزم

یہ کامیابی نہ صرف ماحولیاتی تحفظ کی ایک روشن مثال ہے بلکہ یہ اس بات کا عملی سبق بھی ہے کہ اگر انسان چاہے تو زمین کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: فضائی آلودگی دنیا میں قبل از وقت اموات کی دوسری بڑی وجہ، تحقیق

انتونیو گوتیرش کہتے ہیں کہ اوزون کے اس عالمی دن پر سب ہی کو یہ گیس محفوظ رکھنے اور انسانوں اور زمین کے تحفظ کے عزم کو دہرانا ہو گا۔

اوزون تہہ کیا ہے اور زمین کے لیے اہم کیوں ہے؟

اوزون کی تہہ زمین کے گرد فضا میں موجود ایک قدرتی حفاظتی ڈھال ہے جو ہمیں سورج کی مضر شعاعوں (الٹرا وائلٹ شعاعوں) سے محفوظ رکھتی ہے۔ یہ مضر شعاعیں جانداروں کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوتی ہیں اس لیے اوزون تہہ کو زمین کی محافظ سمجھا جاتا ہے جو زمین پر زندگی کی بقا کے لیے ضروری ہے۔

اوزون تہہ کا کردار

یہ سورج سے آنے والی نقصان دہ بالا بنفشی شعاعوں کو جذب کر لیتی ہے۔ اس طرح یہ شعاعیں زمین کی سطح تک پہنچنے سے رک جاتی ہیں۔ یہ شعاعیں اگر براہ راست زمین تک پہنچیں تو انسانی صحت، جنگلی حیات، اور فصلوں کے لیے شدید نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔

اوزون تہہ دراصل زمین کے ماحول کی قدرتی حفاظتی ڈھال ہے جو زندگی کے بقا کے لیے نہایت ضروری ہے۔

اوزون تہہ کی اہمیت

اگر اوزون تہہ نہ ہو تو سورج کی مضر شعاعیں براہ راست زمین پر پہنچیں گی۔ اس صورت میں زمین پر زندگی کا وجود ممکن نہیں رہے گا لہذا یہ زمین پر جانداروں کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہے.

اوزون تہہ کو خطرات

فضائی آلودگی کی وجہ سے اوزون کی اس حفاظتی تہہ میں شگاف پیدا ہوا ہے جس سے زمین پر سورج کی شعاعیں براہ راست پڑنے لگی ہیں۔

ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کی وجہ سے اوزون تہہ کو نقصان پہنچ رہا ہے جس کی وجہ سے زمین پر زندگی کو خطرات لاحق ہو گئے۔

تاہم عالمی سطح پر کیے گئے اقدامات، خصوصاً مونٹریال پروٹوکول کی بدولت، ان مادوں پر پابندی عائد کی گئی اور اب اوزون تہہ بتدریج بحال ہو رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ناسا نے سورج کی سرگرمیوں کی پیشگوئی کے لیے مصنوعی ذہانت کا سہارا لے لیا

اقوام متحدہ کے مطابق اگر موجودہ رفتار برقرار رہی تو اوزون کی تہہ آئندہ چند دہائیوں میں مکمل طور پر بحال ہو سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اقوام متحدہ الٹرا وائلٹ شعاعیں اوزون تہہ اوزون تہہ کی تازہ صورتحال اوزون لیئر سورج زمین اور اوزون

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے نے بین الاقوامی میڈیا کی توجہ حاصل کرلی
  • وزیر خزانہ کی شام کے سفیر سے ملاقات، پاک شام تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
  • کیا زمین کی محافظ اوزون تہہ بچ پائے گی؟ سائنسدانوں اور اقوام متحدہ نے تازہ صورتحال بتادی
  • علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی کی ملتان میں استاد العلماء علامہ سید محمد تقی نقوی سے اہم ملاقات
  • سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر نے عمرہ کی سعادت حاصل کرلی، سیلاب متاثرین کے لئے خصوصی دعائیں
  • میچ ریفری نے معذرت کرلی، آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کی انکوائری کرائے گا، محسن نقوی
  • کیا زمین کی محافظ اوزون تہہ بچ پائے گی، سائنسدانوں اور اقوام متحدہ نے تازہ صورتحال بتادی
  • جامعہ اردو کا سینیٹ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے ملتوی
  • قائداعظم یونیورسٹی کی ملکیتی زمین کتنی، سی ڈی اے نے بالآخر تصدیق کردی
  • ڈھاکا یونیورسٹی میں انقلاب کی نوید