ماسکو، یورپ داخلے کی کوشش میں پاکستانی نوجوان پولینڈ بارڈر پر جاں بحق، لاش تاحال لاپتا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
ذرائع کے مطابق پاکستانی نوجوان 2 ہفتے قبل روس کے بزنس ویزہ پر ماسکو پہنچا جہاں سے وہ بیلاروس روانہ ہوا اور وہاں سے غیرقانونی طور پر پولینڈ کی سرحد عبور کرنے کی کوشش کی تاہم ایک ہفتہ قبل وہ پولینڈ بارڈر پر گرفت میں آیا اور مبینہ طور پر بارڈر پولیس کے شدید تشدد کا نشانہ بنا جس کے نتیجے میں وہ بیلاروس کے جنگلات میں دم توڑ گیا۔ اسلام ٹائمز۔ مستقبل کے سہانے خواب آنکھوں میں سجائے بیلاروس کے راستے یورپ جانے کی کوشش کرنے والا ایک اور پاکستانی نوجوان مبینہ طور پر پولینڈ بارڈر پر پولیس کے تشدد سے جان کی بازی ہار گیا۔ افسوسناک واقعے میں جاں بحق ہونے والے نوجوان کی شناخت 26 سالہ خالد خان ولد مروت خان کے نام سے ہوئی ہے جو خیبر کا رہائشی تھا۔ ذرائع کے مطابق خالد خان 2 ہفتے قبل روس کے بزنس ویزہ پر ماسکو پہنچا جہاں سے وہ بیلاروس روانہ ہوا اور وہاں سے غیرقانونی طور پر پولینڈ کی سرحد عبور کرنے کی کوشش کی تاہم ایک ہفتہ قبل وہ پولینڈ بارڈر پر گرفت میں آیا اور مبینہ طور پر بارڈر پولیس کے شدید تشدد کا نشانہ بنا جس کے نتیجے میں وہ بیلاروس کے جنگلات میں دم توڑ گیا۔
خالد کے ساتھ موجود دیگر پاکستانیوں نے اس اندوہناک واقعے کی اطلاع اس کے اہل خانہ تک پہنچائی اور خود وہاں سے فرار ہو گئے، تاحال خالد خان کی لاش کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ اس معاملے پر سینیٹر تاج محمد آفریدی نے وزارت خارجہ پاکستان میں ڈائریکٹر جنرل یورپ 2 کے نام ایک خط تحریر کیا ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ خالد خان کی ہلاکت کو ایک ہفتہ گزر چکا ہے اور اس کی لاش کی تلاش اب تک ممکن نہیں ہو سکی۔
سینیٹر نے پاکستانی سفارتخانے، منسک (بیلاروس) سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر خالد خان کی لاش کی تلاش اور وطن واپسی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ یہ واقعہ غیرقانونی ہجرت کے خطرناک راستوں اور اس سے منسلک جان لیوا نتائج پر ایک بار پھر گہرے سوالات اٹھا رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پولینڈ بارڈر پر خالد خان کی کوشش
پڑھیں:
یورپ میں مائع آئٹمز کے ساتھ جہاز میں سفر کرنا جلد آسان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 اگست 2025ء) ہوائی سفر کے دوران ہینڈ لگیج یا دستی سامان کے لیے مائع آئٹمز کی مقررہ حدیں یورپی یونین میں جلد ہی تاریخ بن سکتی ہیں، کیونکہ مائع دھماکہ خیز مواد کا پتا لگانے کے قابل نئے اسکینرز کو سرکاری منظوری مل گئی ہے۔
فی الحال، فضائی مسافر 100 ملی لیٹر سے کم کے کنٹینرز میں مائعات لے جانے تک محدود ہیں لیکن یہ ٹیکنالوجی ہوائی سفر کے سب سے زیادہ ناپسندیدہ قواعد میں سے ایک کے اختتام کی شروعات کر سکتی ہے۔
لیکوڈ قواعد میں کیوں نرمی کی جا رہی ہے؟اسکینرز میڈیکل گریڈ سی ٹی امیجنگ کا استعمال کرتے ہیں۔ جو ہائی ریزولوشن 3D ویژول فراہم کرتے ہیں جس سے سکیورٹی عملہ اسکریننگ کے عمل کو سست کیے بغیر سامان کی پرت کے مواد کی جانچ کرسکتا ہے۔
(جاری ہے)
یہ ٹیکنالوجی ٹھوس اور مائع دونوں دھماکہ خیز مواد کا پتا لگاسکتی ہے۔
یورپی یونین کمیشن کے ترجمان نے ڈی پی اے نیوز ایجنسی کو بتایا کہ نئی ٹیکنالوجی اب ہوائی اڈوں کو مائع آٹمز سے متعقل پابندی کے قواعد ختم کرنے کے قابل بناتی ہے۔
لیکن اس کا انحصار ہر ایئرپورٹ پر ہے کہ اسے کب اور کہاں نافذ کرنا ہے۔قوانین میں فوری طور پر نرمی نہیں کی جائے گی، کیونکہ زیادہ تر ہوائی اڈے اس ٹیکنالوجی سے لیس نہیں ہیں۔ تاہم جرمن ہوائی اڈوں کی ایسوسی ایشن (ADV) نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ جرمنی کے بعض ہوائی اڈوں پر مسافر جلد ہی اپنے دستی سامان میں دو لیٹر مائعات لے جانے کے قابل ہو سکتے ہیں۔
ADV کے چیف ایگزیکٹو رالف بیسل نے ٹیکنالوجی کو "محفوظ اور قابل اعتماد" قرار دیتے ہوئے کہا، "یہ ہوائی اڈوں پر زیادہ سہولت اور تیز تر طریقہ کار کی طرف ایک بڑا قدم ہے۔"
دریں اثنا، زیادہ تر جرمن مسافروں کو انتظار کرنا پڑے گا۔ پرانے اور نئے آلات کا امتزاج، سافٹ ویئر کی متضاد تیاری اور مسافروں کو پیشگی مطلع کرنے میں ناکامی کا مطلب یہ ہے کہ مسافروں کو پچھلے اصولوں پر عمل کرنا ہوگا۔
یعنی اشیاء کو اب بھی ایک لیٹر تک کے پلاسٹک کے تھیلوں میں رکھا جانا چاہیے۔موجودہ ایک سو ملی لیٹر لیکوڈ آئٹم کی پابندی اکثر مسافروں کو الجھن میں ڈال دیتی ہے، خاص طور پر اگر کوئی مسافر پہلی بار سفر کر رہا ہو اور ان قواعد سے واقف نہ ہو۔
کیا ہوائی اڈوں پر پہلے ہی اسکینر موجود ہیں؟فرینکفرٹ میں جرمنی کے سب سے بڑے ہوائی اڈے نے اپنی تقریباً 190 اسکریننگ لین میں سے 40 پر نئے اسکینرز نصب کیے ہیں، جن میں 40 مزید آلات کا آرڈردیا جا چکا ہے۔
لیکن فی الحال، مسافروں کے لیے پالیسی میں کسی تبدیلی کا منصوبہ نہیں ہے۔جرمنی کے دوسرے سب سے بڑے مرکز میونخ میں اسکینر پہلے ہی بڑی تعداد میں دستیاب ہیں لیکن حکومتی ترجمان کے مطابق ضروری سافٹ ویئر اپ گریڈ کو ملتوی کر دیا جائے گا تاکہ گرمیوں کے سفر کے موسم میں خلل نہ پڑے۔ لہٰذا، مائع کی پابندیاں برقرار ہیں۔
EU کمیشن کا کہنا ہے کہ CT پر مبنی تقریباً 700 اسکینر پہلے سے ہی استعمال میں ہیں یا یورپی یونین کے اکیس ممالک کے ہوائی اڈوں پر نصب کیے جا رہے ہیں۔
'لیکوڈ رول' 2006 میں اس وقت متعارف کرایا گیا، جب ایک ہوائی جہاز میں لیکوڈ دھماکہ خیز مواد کے زریعے دہشت گردی کی منصوبہ بندی ناکام بنا دی گئی۔سی ٹی اسکینرز برسوں سے موجود ہیں اور یہ بڑے مائع کنٹینرز کلیرنس کے لیے استعمال ہوتے تھے۔ تاہم گزشتہ سال ان پر انحصار کے بارے میں شکوک و شبہات ابھرے، جس کے بعد یورپی یونین نے مائع کنٹینرز کی اضافی جانچ کا حکم دیا تھا۔
ادارت: شکور رحیم