پنجاب: صنعتوں کا زہریلا فضلہ نہروں اور نالوں میں پھینکنے پر پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
— فائل فوٹو
وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر پنجاب بھر میں صنعتوں سے نکلنے والے زہریلے کچرے اور مواد کو نہروں اور نالوں میں پھینکنے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
صوبہ بھر میں ہنگامی بنیادوں پر سروے کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ہڈیارہ ڈرین کی صفائی کی ڈیڈ لائن 10 اگست مقرر کردی گئی ہے۔
پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب کی زیر صدارت اجلاس میں انڈسٹریل یونٹس اور ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے خلاف فوری کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔
پنجاب میں ڈرینز میں زہریلے پانی اور کیمیکل کے اخراج کی روک تھام کیلئے آپریشن کی منظوری دے دی گئی۔
اجلاس میں ویسٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کے لیے صنعتوں کو بلا سود قرضے دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
مریم اورنگزیب نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ 10 اگست کے بعد خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف فیصلہ کُن کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آستانہ: قازقستان میں نیا قانون نافذ ہوگیا ہے جس کے تحت ملک میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے اعلان کیا ہے کہ اب اگر کوئی بھی شخص کسی خاتون یا لڑکی کو زبردستی شادی پر مجبور کرے گا تو اسے 10 سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے، اس قانون کا مقصد جبری شادیوں کی حوصلہ شکنی کرنا اور کمزور طبقات خصوصاً خواتین اور نوجوانوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ دلہنوں کے اغوا پر بھی سختی سے پابندی لگا دی گئی ہے، اس سے قبل اگر کوئی اغوا کار متاثرہ خاتون کو اپنی مرضی سے چھوڑ دیتا تو قانونی کارروائی سے بچنے کے امکانات موجود ہوتے تھے، نئے قانون کے بعد یہ سہولت مکمل طور پر ختم کر دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق قازقستان میں جبری شادیوں کے قابلِ اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں تھے کیونکہ ملک کے کرمنل کوڈ میں اس حوالے سے کوئی علیحدہ شق شامل نہیں تھی، رواں برس کے اوائل میں ایک رکنِ پارلیمان نے انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران پولیس کو جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا کے 214 کیسز رپورٹ ہوئے۔
یاد رہے کہ قازقستان میں خواتین کے حقوق کے مسائل 2023 میں اس وقت عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے تھے جب ایک سابق وزیر نے اپنی اہلیہ کو قتل کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد ملک میں خواتین کے تحفظ سے متعلق قوانین بنانے کا دباؤ بڑھ گیا تھا، اور نیا قانون اسی سلسلے کی کڑی ہے۔