اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز قوانین سے متعلق بڑی اصلاحات نافذ کر دی گئیں۔ وزارت خزانہ کے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ٹیکس چوری میں مدد کرنے والوں کے خلاف بھی قانونی کارروائی ہو گی۔ مال کی نقل و حرکت پر مکمل نگرانی کیلئے کارگو ٹریکنگ سسٹم اور ای بلٹی قوانین لاگو ہوں گے۔ کارگو کی نقل و حرکت پر ڈیجیٹل بل کی غلطی پر جرمانہ ہو گا۔ کیش آن ڈلیوری پر کورئیر اور آن لائن ادائیگی پر ٹیکس کٹوتی کی ذمے داری بنکوں کی ہو گی۔ ملک کے اندر یا باہر ڈیجیٹل فروخت کرنے والوں کو ایف بی آر میں رجسٹرڈ ہونا ہو گا۔ غیر رجسٹرڈ کاروبار کرنے والوں کے اکاؤنٹس‘ کاروبار اور جائیدادیں سیل ہوں گی۔ شفافیت کیلئے سیلز ٹیکس انوائس کا ریئل ٹائم کا اندراج لازمی قرار دیا گیا ہے۔ پولٹری سیکٹر پر چوزوں کی پیدائش پر 10 روپے ایف ای ڈیل لاگو ہو گی۔ پلاٹوں کی منتقلی پر عائد ایف ای ڈی ختم کر دیا گیا۔ ٹیکس چوری کرنے والوں کے خلاف ڈیجیٹل سراغ رسانی لازمی قرار دی گئی ہے۔ جعلی سگریٹ اور مشروبات ڈلیور کرنے والوں کی گاڑیاں اور مال ضبط ہو گا۔ فاٹا اور پاٹا کے صنعتی یونٹس پر سیلز ٹیکس 2025ء سے 2029ء تک بتدریج بڑھے گا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کرنے والوں کے

پڑھیں:

آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام

اسلام آباد:

پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف )سے قرضے کی اگلی قسط کے لیے ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت بعض شرائط پوری نہیں ہوسکی ہیں تاہم طے شدہ شرائط میں سے زیادہ تر شرائط پوری کردی گئی ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت پاکستان پر 50 کے لگ بھگ شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ پورے کیے گئے اہداف میں گیس ٹیرف کی ششماہی بنیاد پر ایڈجسمنٹ، ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کو غیر مشروط رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے، ڈسکوز کی نجکاری کے لیے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ہے البتہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سالانہ ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت کئی شرائط پوری نہ ہوسکیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی اجازت سے چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہی بجٹ 26-2025 منظور کروایا گیا، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان فسکل پیکٹ کی شرط پرعمل کیا جاچکا، ڈسکوز اور جینکوز کی نج کاری کے لیے پالیسی اقدامات پر کام جاری ہے جبکہ خصوصی اقتصادی زونز پر مراعات ختم کرنے کی شرط پر بھی عمل دآمد ہوگیا ہے۔

مزید بتایا گیا کہ سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے بہتر پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ پر جزوی عمل درآمد کیا گیا، اسی طرح اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت ہوئی ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ کفالت پروگرام کے تحت مہنگائی تناسب سے غیر مشروط کیش ٹرانسفر کی شرط پوری ہوگئی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کے بارے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
  • آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
  • دو مشہور سافٹ ویئر استعمال کرنے والوں کو حفاظتی اقدامات کرنے کی ہدایت
  • اسلام آباد: چینی مقررہ نرخ سے زائد فروخت کرنے والوں کے خلاف ایکشن ہو گا
  • کراچی؛ اسٹیل مل سے لوہا، تانبا و قیمتی سامان چوری کرنے والا ملزم گرفتار
  • قانون نافذ کرنے والے ادارے ملکر دہشت گردوں کا قلع قمع کررہے ہیں، آئی جی خیبرپختونخوا پولیس
  • وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پی ٹی وی کے انگریزی چینل ’پاکستان ٹی وی ڈیجیٹل‘ کا افتتاح کردیا
  • وزیراعظم یوتھ پروگرام اور موبی لنک کے درمیان معاہدہ
  • دوحہ اجلاس: اسرائیل کے خلاف تمام قانونی اور مؤثر کارروائی کا مطالبہ
  • صدر ٹرمپ کی واشنگٹن ڈی سی میں قومی ایمرجنسی نافذ کرنے کی دھمکی