پنجاب میں آلودگی پھیلانے والوں کیلئے سخت قانون نافذ
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
سٹی42: پنجاب حکومت نے ماحولیاتی تحفظ کے لیے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے ’پے پولوٹرز رولز‘ کو باضابطہ طور پر ماحولیاتی قانون کا حصہ بنا دیا ہے۔ اب جو کوئی بھی فضا، پانی یا زمین کو آلودہ کرے گا، اُسے بھاری جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
پنجاب ملک کا پہلا صوبہ بن گیا ہے جس نے ماحولیاتی آلودگی کے خلاف موثر اور عملی قانون سازی کی ہے۔ عوام کو مہلک بیماریوں میں مبتلا کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
پنجاب حکومت کاصحت کےمنصوبوں میں پرائیویٹ سیکٹرکوشراکت داربنانےکافیصلہ
پنجاب کے 10 زونز میں آلودگی کی نگرانی کے لیے ڈیجیٹل اسمارٹ سسٹم نافذ کر دیا گیا ہے۔ہر زون میں "خبردار" نامی خودکار الرٹ سسٹم آلودگی کی اطلاع دے گا،اطلاع ملتے ہی ای پی اے فورس فوری کارروائی کرے گی۔
ہر زون کے لیے الگ انچارج، انسپکٹرز اور مانیٹرنگ اسکواڈز فیلڈ میں کام شروع کر چکے ہیں جبکہ ڈرون کیمرے، خصوصی گاڑیاں اور فوری رسپانس ٹیکنالوجی فراہم کر دی گئی ہے۔
صنعتوں کی چمنیوں، بھٹوں اور گاڑیوں سے خارج ہونے والے دھوئیں کی نگرانی، آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے مقدار اور معیار سے زائد آلودگی کی فوری شناخت، ڈیجیٹل سسٹم الرٹ کرے گا اور فورس متعلقہ شعبے میں فوری کارروائی کرے گی۔
آلودگی کے دیگر ذرائع پر بھی کارروائی ہوگی، زہریلا صنعتی مواد پانی میں بہانے کوڑے کو آگ لگانے، پلاسٹک جلانے جیسے اقدامات پر سخت کارروائی ہوگی۔
25 کروڑ روپے سے ای پی اے فورس کا ہیڈکوارٹر قائم، ماحولیاتی انفراسٹرکچر کی تیاری کی بھی منظوری اور گرین کریڈٹ پروگرام میں ای بائیکس، ای رکشے اور سپر سیڈرز شامل ہیں۔
پنجاب کی پہلی ڈیجیٹل کلائمیٹ موومنٹ کا آغاز کردیا گیا ہے۔
اس حوالے سے سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ پنجاب میں ماحولیاتی تحفظ کی نئی سوچ کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ گرین اسکول پروگرام، صاف و سرسبز علاقے اور ماحولیاتی تعلیم کو عوامی مہم کا حصہ بنایا جائے گا۔
ساف انڈر 17 چیمپئن شپ 2025 کا شیڈول جاری
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42
پڑھیں:
پاکستان اسپورٹس بورڈ نے کھلاڑیوں کی مالی معاونت کیلئے نئے قوانین نافذ کردیے
اسلام آباد:پاکستان اسپورٹس بورڈ نے سرکاری فنڈز کے شفاف استعمال اور کارکردگی کی بنیاد پر اسپورٹس فیڈریشنز کی مالی معاونت کیلئے "اسپورٹس فنڈنگ ریگولیشنز 2025" نافذ کردیے۔
ریگولیشنز کے تحت فنڈز کے حصول کیلئے سالانہ کارکردگی رپورٹ، ایکشن پلان اور بجٹ تخمینہ کی فراہمی لازمی قرار دی گئی ہے جبکہ فنڈز صرف منظور شدہ کھلاڑیوں اور آفیشلز پر خرچ کیے جا سکیں گے۔
ڈائریکٹر جنرل پاکستان اسپورٹس بورڈ محمد یاسر پیرزادہ کی منظوری سے جاری ہونے والے ان ریگولیشنز کے مطابق پی ایس بی کسی بھی وقت مالیاتی معائنہ یا آڈٹ کا مجاز ہوگا جبکہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان سے بھی گرانٹس اِن ایڈ کا آڈٹ کروایا جا سکے گا۔ اداروں کو اپنے تمام بینک اکاؤنٹس دو مجاز دستخط کنندگان کے ذریعے چلانے ہوں گے اور مالی ذرائع، اسپانسرز و عطیات کی تفصیل بھی بورڈ کو فراہم کرنا ہوگی۔
ڈی جی پی ایس بی محمد یاسر پیرزادہ نے کہا ہے کہ اسپورٹس فنڈنگ ریگولیشنز 2025 کا مقصد حکومتی وسائل کا شفاف، مؤثر اور کارکردگی پر مبنی استعمال یقینی بنانا ہے۔ ان ضوابط کے ذریعے ہم کھیلوں میں میرٹ، احتساب اور منصفانہ تقسیم کے کلچر کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔
ریگولیشنز کے مطابق تمام ادائیگیاں کراس چیک یا الیکٹرانک ٹرانسفر کے ذریعے ہوں گی، 25 ہزار روپے سے زائد نقد ادائیگی ممنوع ہوگی۔ زائد قیام کے اخراجات متعلقہ فرد یا ادارے کو خود برداشت کرنا ہوں گے، ہر فیڈریشن رجسٹرڈ آڈیٹر سے سالانہ آڈٹ کروانے اور آڈٹ رپورٹ عوامی سطح پر جاری کرنے کی پابند ہو گی، فیڈریشنز مسابقتی کوٹیشنز کے ذریعے خریداری کا نظام اپنائیں تاکہ شفافیت یقینی بنائی جا سکے۔
اگر کسی فیڈریشن نے کسی ایونٹ کے بعد فنڈز مکمل استعمال نہ کیے ہوں تو 30 دن کے اندر رقم واپس کرنا لازم ہوگا، بصورت دیگر بورڈ کی تحریری اجازت درکار ہو گی۔ پی ایس بی نے واضح کیا ہے کہ فنڈز کا غلط استعمال، ناکافی یا مشتبہ دستاویزات کی فراہمی یا ضوابط کی خلاف ورزی کی صورت میں نہ صرف آئندہ امداد روکی جا سکتی ہے بلکہ متعلقہ فیڈریشن یا فرد کے خلاف قانونی و تادیبی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے، حتیٰ کہ بلیک لسٹ بھی کیا جا سکتا ہے۔
پی ایس بی ریگولیشنز کے مطابق گرانٹس کی فراہمی پی ایس بی کی صوابدید پر ہوں گی، یہ کسی فیڈریشن کا حق نہیں۔ بورڈ کو یہ اختیار بھی حاصل ہو گا کہ وہ قومی مفاد، مساوات یا کھیلوں کی نمائندگی جیسے عوامل کی بنیاد پر کسی بھی شرط میں ترمیم، نرمی یا اضافہ کر سکے۔
ریگولیشنز میں واضح کیا گیا ہے کہ نئے ضوابط کے نفاذ کے ساتھ ہی سابقہ تمام نوٹیفکیشنز، پالیسیز اور ہدایات منسوخ تصور کی جائیں گی، تاہم ماضی کے تحت دی گئی مالی معاونت مؤثر رہے گی۔