Express News:
2025-09-19@19:33:20 GMT

بھارت کی سیاسی اور سفارتی مشکلات

اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT

بھارت کی پاکستان مخالف مہم جوئی ، جنگی جنوں اور سیاسی ایڈونچر نے اسے اپنے داخلی اور خارجی دونوں محاذوں پر سیاسی تنہائی میں مبتلا کردیا ہے۔

بھارت کی سطح پر یہ احساس بڑھ رہا ہے کہ نریندر مودی کے حالیہ اقدامات نے اس کے لیے بہت سی سیاسی و سفارتی مشکلات کوبڑھادیا ہے۔یہ ہی وجہ ہے نریندر مودی اور بی جے پی کی حکومت کو اپنی ہی پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کی جماعتوں سے سخت تنقید کا سامنا ہے اور مودی سمیت ان کی حکومت اپنے اوپر اٹھنے والے سوالوں کا جواب دینے میں ناکامی سے دوچارہے۔بھارت کی لوک سبھا میں پہلگام اور رافیل سمیت آپریشن مہادیوپربھارت کی حزب اختلاف کے تابڑ توڑ حملوں نے بی جے پی کی حکومت کو لاجواب کردیا ہے۔

بھارتی اپوزیشن نے بی جے پی کی حکومت کو دفاعی پوزیشن پر کھڑا کردیا ہے ۔بھارت کی حزب اختلاف کی جماعتوں نے مودی حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ ڈر اور خوف سے باہر نکل کر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اعتراف کی تردید کرے کہ اس نے جنگ بندی کے لیے امریکی صدر سے مدد کا مطالبہ نہیں کیا تھا۔اسی طرح حزب اختلاف کی جماعتوں نے مودی حکومت کی جانب سے پاکستان پر حملہ اور ان کی نااہلی سمیت کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر کڑی تنقید کی ہے۔

بھارت کے لیے یہ مسئلہ محض مخالف سیاسی جماعتوں تک محدود نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی پہلگام واقعہ کی بنیاد پر پاکستان پر حملہ آور ہونے یا جنگ بندی میں پہل کرنے پر سخت تنقید کا مسئلہ ہے۔

ان کے بقول بھارت کے پاس پہلگام واقعہ پر ایسے کوئی ٹھوس شواہد نہیں تھے جو یہ ثابت کرسکتے تھے کہ پہلگام واقعہ میں پاکستان ملوث تھا۔بھارت کی اپوزیشن جماعت کے راہنما فرانسز جارج نے کہا کہ دنیا چیخ چیخ کر کہہ رہی ہے کہ پاکستان نے کم از کم بھارت کے تین رافیل، ایس یوتھرٹی ایم کے آئی ،اور ایک ایم آئی جی ٹوینٹی نائن مار گرائے ہیں ۔مگر وزیر دفاع کہتے ہیں کہ ہم سے سوال نہ پوچھیں کہ ہمارے کتنے طیارے گرے ہیں بلکہ یہ پوچھیں کہ ہم نے اپنا مقصد پورا کیا ہے یا نہیں ۔

اسی طرح بھارت سے یہ سوالات بھی پوچھے جارہے ہیں کہ پہلگام واقعہ پر بھارت نے کیا کچھ کھویا ہے اور ٹرمپ کی جنگ بندی کی تجویز فوراً کیوں قبول کی۔اگر دہشت گرد وہی تھے جن کا نام پہلے دن پولیس نے دیا تھا تو این ای آئی نے ان کی تردید کیوں کی ۔اگر تردید کی تو پھر تین ماہ بعد وہی لوگ دہشت گرد کیسے بن گئے اور اگر ابو حمزہ اور زاکر وغیرہ کل تک بھارتی میڈیا کے مطابق ہلاک ہوچکے تھے تو پھر آج امیت شاہ افغان اور جابر نامی لوگوں کے نام کیوں لے رہا ہے۔سب سے بڑھ کر چاکلیٹ کو بطور ثبوت پیش کرنے والی این آئی اے کو کوئی مصدقہ تحقیقاتی ایجنسی کیسے تسلیم کرے جب کینیڈا حکومت اور خود بھارتی عدالت ممبئی دھماکوں کیس میں ان کی تفتیش کو ردی کی ٹوکری میں ڈال چکی ہو۔

اسی طرح سے سفارتی محاذ پر بھارت کو اپنے بیانیہ کی سیاسی ناکامی کا سامنا ہے اور جو پارلیمانی وفد بھارت نے عالمی دنیا میں اپنی ساکھ قائم رکھنے کے لیے بھیجا تھا اسے بھی مطلوبہ نتائج نہیں مل سکے۔سب سے زیادہ پریشانی بھارت کے لیے امریکی صدر کا وہ طرز عمل ہے جو بھارت کی مخالفت میں اور پاکستان کی حمایت میں بالادست نظر آتا ہے۔

بھارت کو اس بات پر سخت تشویش ہے کہ اس کا اسٹرٹیجک اور اہم پارٹنر امریکا کا جھکاؤ پاکستان کی حمایت میں بڑھ رہا ہے اور اس میںغیر معمولی اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ پاکستان اور امریکا کے درمیان جو اہم تجارتی معاہدہ ہونے جارہا ہے اس پر بھی بھارت میں کافی تشویش پائی جاتی ہے۔امریکی صدر کے بقول واشنگٹن اور اسلام آباد تیل کے بڑے ذخائر کی ترقی کے لیے مل کر کام کریں گے۔

امریکی صدر کے اس بیان پر روس سے مسلسل فوجی ساز وسامان اور تیل خریداری پر انڈیا کو جرمانہ بھی دینا ہوگا اور ایران سے تیل خریدنے والی سات بھارتی کمپنیوں پر پابندی اور نئے امریکی ٹیرف پر بھارت کو سخت پریشانی کا سامنا ہے۔ بھارت کو اس بات پر بھی پریشانی ہے کہ آخر وہ کیا وجوہات ہیں کہ اچانک امریکا کو بھارت کے مقابلے میں پاکستان کی ضرورت پڑگئی ہے اور بھارت اس کی ترجیحات میں پیچھے نظر آتا ہے۔

پاکستان کے فوجی سربراہ اور فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ بھارت کی پاکستان مخالف حالیہ مہم جوئی کی ناکامی کے بعد اسے اس کی پراکسیزجو بلوچستان اور پختونخواہ میں جاری ہیں اسے بھی ہائبرڈ جنگ میں ذلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انھوں نے تسلیم کیا کہ معرکہ حق میں شکست کے بعد بھارت نے پاکستان میں اپنی پراکسی جنگ بڑھا دی ہے اور فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان اس کے مہرے بنے ہوئے ہیں اور ہمیں اس سے ہر سطح پر خبردار رہنا ہوگا۔بھارت میں اس بات پر بھی تشویش پائی جاتی ہے کہ اس علاقائی سیاست میں جو اس کی سیاسی سطح پر حاکمیت کا تاثر یا امیج بنا ہوا تھا وہ عالمی اور علاقائی سیاست میں کمزور ہوا ہے اور پاکستان کی علاقائی اور عالمی حیثیت میں اضافہ ہوا ہے جو یقینی طور پر بھارت کے لیے قابل قبول نہیں ہوگی۔اسی طرح بھارت کے مقابلے میں پاکستان کی عالمی سطح پر دفاعی صلاحیتوں کا اعتراف بھی یقیناً بھارت کے لیے بڑا سیاسی دھچکا ہے۔

کیونکہ بھارت تو پاکستان کے خلاف اپنی مہم جوئی کی بنیاد پر ایک عالمی تصور یہ باور کروانا چاہتا تھا کہ وہ ہی اصل طاقت ہے اور بڑی طاقتوں کو ہماری طرف ہی دیکھنا ہوگا۔لیکن اب بھارت کی صورتحال وہ نہیں ہے جو پاکستان پر حملہ کرنے سے پہلے کی تھی اور اب پاکستان اس کے مقابلے میں ایک نئی دفاعی طاقت کے طور پر سامنے آیا ہے۔

پاکستان کو اب بھی بھارت سے خبردار رہنا ہوگا جو پاکستان کی مخالفت میں اور زیادہ آگے بڑھ گیا ہے۔کیونکہ بھارت کوپاکستان کی مضبوطی اور عالمی سطح پر اس کی قبولیت کسی بھی طور پر قبول نہیں ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پہلگام واقعہ بھارت کے لیے امریکی صدر پاکستان کی حزب اختلاف کی حکومت بھارت کی پر بھارت بھارت کو کا سامنا پر بھی رہا ہے ہے اور

پڑھیں:

کھیلوں میں سیاست گھسیٹنے والے بھارت کو دھچکا، انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے ورکنگ گروپ کا اعلان کردیا

کھیلوں میں سیاست گھسیٹنے والے بھارت کو دھچکا، انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے ورکنگ گروپ کا اعلان کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 19 September, 2025 سب نیوز

نئی دہلی (سب نیوز )انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی(آئی او سی) نے کھیلوں میں سیاست کے خلاف ورکنگ گروپ بنانے کا اعلان کر دیا۔ آئی او سی نے سیاسی معاملات اور ملکوں کے درمیان کشیدگی کی بنیاد پر اسپورٹس ایونٹس کے بائیکاٹ، منسوخی اور کھلاڑیوں کے سفر میں رکاوٹ ڈالنے کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا۔واضح رہے کہ حال ہی میں بھارت نے کھیلوں کے سیاسی بنیادوں پر بائیکاٹ اور کھلاڑیوں کے ویزا منسوخی کے اقدامات کیے ہیں۔

آئی او سی ایگزیکٹو بورڈ اجلاس کے بعد اعلامیے میں کہا گیا کہ کھیل قوموں کو قریب لانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور یہی اولمپک کا بنیادی اصول ہے۔ ملکوں کی کشیدگی مذاکرات سے دور کی جانی چاہیے۔ کھیل ہی دنیا کو امن اور اتحاد کے رشتے میں جوڑنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ کھیلوں کو سیاسی چپقلش کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ کمیٹی نے کھیلوں میں سیاست کی مداخلت پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی کشیدگی کے باعث ایونٹس کے بائیکاٹ، کھلاڑیوں کے سفر میں رکاوٹ اور مقابلوں کی منسوخی،کھلاڑیوں کے حق پر ڈاکا ڈالنے کے مترادف ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ آئی او سی کا ورکنگ گروپ کھیلوں کی سیاسی غیر جانبداری کو یقینی بنائے گا۔ کھلاڑی امن کے سفیر ہیں اور اولمپکس کا بنیادی اصول کھیلوں کو سیاست سے الگ رکھنا ہے۔یاد رہے کہ 2036 اولمپکس کی میزبانی کا خواہشمند بھارت ، بارہا اولمپک کے امن کے اصول کی خلاف ورزی کرچکا ہے۔ کبھی پاکستانی کھلاڑیوں کو ویزے سے انکار، بلائنڈ کرکٹ، اسکریبل، اسنوکر اور اسکواش ٹیموں کو ویزے نہ دینا اس کی کھلی مثال ہے۔

اس کے علاوہ کرکٹ اور فٹبال ٹیموں کو آخری لمحات تک منتظر رکھنا بھی بھارت کا رویہ رہا ہے۔حال ہی میں بھارتی کرکٹرز نے ایشیا کپ میں پاکستانی پلیئرز سے ہاتھ نہ ملا کر دنیا بھر میں کھیلوں کی روح کی نفی کی۔اسپورٹس ماہرین کے مطابق کھیلوں کو سیاست کا شکار بنانے سے بھارت کی اولمپک بڈ خطرے میں پڑ سکتی ہے۔عالمی سطح پر کھیلوں کو سیاست سے بچانے کی آوازیں تیز ہورہی ہیں اور اب آئی او سی کا ورکنگ گروپ اس پیغام کو مزید مضبوط کر رہا ہے۔ ایسے میں بھارت کو اپنی سیاست اور کھیلوں کے بیچ فیصلہ کرنا ہوگا کیونکہ عالمی اسٹیج پر سیاست کے لیے کھیلوں کی کوئی گنجائش نہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران پر پابندیوں میں نرمی کی قرارداد مسترد کر دی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران پر پابندیوں میں نرمی کی قرارداد مسترد کر دی اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس اعجاز اسحاق کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر پاک-سعودیہ دفاعی معاہدے میں دیگر عرب ممالک کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے، خواجہ آصف وکلا احتجاج کے دوران ہاتھا پائی کا معاملہ،صدر اسلام آباد ہائی کورٹ بار سید واجد گیلانی کی مدعیت میں مقدمہ درج افغانوں نے تاریخ میں اپنی سرزمین پر غیرملکی فوج کی موجودگی کو کبھی قبول نہیں کیا: افغان حکام پاکستان نے بھارت کیلئے فضائی حدود بندش میں مزید ایک ماہ توسیع کر دی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • کھیلوں میں سیاست گھسیٹنے والے بھارت کو دھچکا، انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے ورکنگ گروپ کا اعلان کردیا
  • چاہ بہار پورٹ پابندی: بھارت کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا؟
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ بڑی چیز ہے،پاکستان پر خطرات تو ہمیشہ سے رہے مگر اب مزید بڑھ گئے ہیں،اسد عمر
  • بھارت کرکٹ فیلڈ کو دوبارہ سیاسی اکھاڑہ نہ بنائے، پاکستان کا مطالبہ
  • کراچی کی میڈیسن مارکیٹ اور اردو بازار سیوریج نالے بن گئے، طالبات اور حاملہ خواتین کیلئے مشکلات
  • پاکستان اور سعودی عرب میں دفاعی معاہدہ: بھارت میں سفارتی و عسکری حلقوں میں کھلبلی
  • غزہ کے مغربی کنارے کو ضم کرنے پر یو اے ای اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی سطح کم کر سکتا ہے .رپورٹ
  • بھارت کی مشکلات میں اضافہ، سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدے نے پاکستان کو کتنا مضبوط بنادیا؟
  • نیو یارک ڈیکلریشن: اسرائیل کی سفارتی تنہائی؟؟
  • سیلاب ،بارش اور سیاست