یومِ شہداء پولیس: آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کا پولیس شہداء کو خراجِ عقیدت
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
لاہور:
ملک بھر کی طرح پنجاب بھر میں بھی یومِ شہداء پولیس 4 اگست کو انتہائی عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے۔ اس موقع پر انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے پنجاب پولیس کے شہداء کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وطن عزیز کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے پنجاب پولیس کے عظیم سپوت ہمارے ہیرو ہیں، جنہیں پوری قوم سلام پیش کرتی ہے۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ “اپنے لختِ جگر وطن پر قربان کرنے والی ماؤں کو بھی میرا سلام ہے، جنہوں نے اس قوم کو ایسے عظیم بیٹے دیے۔” انہوں نے مزید بتایا کہ پنجاب پولیس کے 1700 سے زائد بہادر افسران و جوانوں نے دہشت گردی کے خاتمے، امن و امان کے قیام اور جرائم کے خلاف جنگ میں اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ یومِ شہداء پولیس، شہداء کے ساتھ تجدیدِ عہد کا دن ہے، اور زندہ قومیں کبھی اپنے ہیروز کو فراموش نہیں کرتیں۔ انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ شہداء کے اہلخانہ کی بہترین فلاح و بہبود اور دیکھ بھال ان کی اولین ترجیح ہے۔
اس موقع پر ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق، شہداء کی قبروں پر گارڈ آف آنر پیش کیا جائے گا، ان کے درجات کی بلندی کے لیے فاتحہ خوانی اور خصوصی دعائیں کی جائیں گی۔ صوبے بھر کی مساجد میں قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا ہے، جبکہ سینئر پولیس افسران شہداء کے اہلخانہ سے ملاقاتیں کریں گے اور ان کی لازوال قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کریں گے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پنجاب پولیس کے
پڑھیں:
ایمان و عقیدت سے مزین کارنامہ؛ ہاتھ سے لکھا ہوا دنیا کا سب سے بڑا قرآنِ پاک
ترکیہ کے شہر استنبول میں عراق سے تعلق رکھنے والے خطاط علی زمان نے وہ کارنامہ انجام دیدیا جس پر لوگ ان کے ہاتھ چومنے لگے۔
55 سالہ خطاط نے اس عظیم و پاک کارنامے کو انجام دینے کے لیے عراق سے ترکیہ ہجرت کی اور جی جان سے 6 سال کے مختصر دورانیے میں اس حیران کردینے والے شاہکار کو مکمل کیا۔
علی زمان کے اس کارنامے کو ایمان، محبتِ قرآن اور اسلامی فنِ خطاطی کا ایک شاندار شاہکار قرار دیا جا رہا ہے۔ انھیں بچپن سے ہی اسلامی خطاطی کا شوق تھا۔
پیشے کے اعتبار سے انھوں نے سنار بننا پسند کیا لیکن پھر روحانی میلان ک باعث 2013 میں یہ کُلی طور پر خطاطی کے پیشے اپنایا۔
وہ 2017 میں اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ عراق چھوڑ کر استنبول پہنچے اور اس نیک کام کا ٓآغاز کیا جس کے لیے علی زمان گہرا سکوت، اطمینان اور یکسوئی کی ضرورت تھی۔
علی زمان کو یہ ماحول استنبول کی سلطان مسجد کے ایک چھوٹے سے کمرے میں ملا اور پھر اسی کو انھوں نے اپنا مرکز بنالیا۔ وہ زیادہ تر وقت قرآن پاک کی خطاطی میں گزارتے۔
چھ سال کی انتھک اور بے لوث محنت کے بعد 4 میٹر لمبے اور ڈیڑھ میٹر چوڑے صفحات پر مشتمل قرآن پاک تحریر کرلیا۔
جس کے ہر لفظ اور ہر آیت کو علی زمان نے روایتی قلم سے خود لکھا اور اس کے لیے کسی جدید آلے یا خودکار تکنیک کا استعمال نہیں کیا۔
یہی وجہ ہے کہ پہلی ہی نظر میں قرآن پاک کے اس عظیم نسخے کا ہر صفحہ ایمان اور عشق سے مزین ہاتھوں سے لکھا محسوس ہوتا ہے۔
یہ نسخہ سابقہ ریکارڈ ہولڈر قرآن پاک سے بھی بڑا ہے، جس کی لمبائی 2.28 میٹر اور چوڑائی 1.55 میٹر تھی۔
علی زمان کا اس عظیم کام کو سرانجام دینے کا سفر اتنا آسان نہ تھا 2023 میں انھیں صحت کے شدید مسائل کا سامنا رہا اور کچھ عرصے کام روکنا بھی پڑا لیکن ہمت نہ ہاری۔
انھوں ایک انٹرویو میں کہا کہ قرآن کی خدمت کرنا میرے لیے عزت سے بڑھ کر عبادت ہے۔ یہ کام محض فن نہیں بلکہ قلبی تعلق کا اظہار ہے۔
علی زمان نے مزید بتایا کہ میں نے اس منصوبے کو بطور عبادت کے قبول کیا ہر آیت لکھتے وقت دل میں نیت کرتا کہ یہ صرف اللہ کی رضا کے لیے ہے۔
یاد رہے کہ علی زمان کو شام، ملائیشیا، عراق اور ترکیہ میں خطاطی کے کئی بین الاقوامی اعزازات مل چکے ہیں۔
2017 میں انہیں ترکیہ کے انٹرنیشنل Hilye-i Serif مقابلے میں صدر رجب طیب اردوان نے اعزاز سے بھی نوازا تھا۔
علی زمان کا کہنا ہے کہ ان کی خواہش ہے کہ یہ مقدس نسخہ ترکیہ ہی میں محفوظ رکھا جائے تاکہ آنے والی نسلیں اسلامی خطاطی کی عظمت، صبر اور عقیدت کی یہ علامت دیکھ سکیں۔
انھوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ جب لوگ اس قرآن کو دیکھیں، تو وہ صرف حروف نہیں بلکہ محبت، ایمان اور اخلاص کو محسوس کریں جو اس کے ہر صفحے میں سانس لے رہا ہے۔