زائرین کیلئے زمینی راستوں کی بندش، ایم ڈبلیو ایم نے 6 اگست کو مارچ کا اعلان کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے صدر نے کہا کہ یہ ہمارا آئینی، قانونی اور مذہبی حق ہے کہ ہم اربعین امام حسینؑ کیلئے پُرامن طور پر سفر کریں اور ہم اس حق کے دفاع کیلئے ہر میدان میں حاضر ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ حکومتِ پاکستان کی جانب سے ایران و عراق جانیوالے زائرین کیلئے زمینی راستوں کی بندش نے ملک بھر کے عوام میں اضطراب پیدا کر دیا ہے۔ اس اہم اور حساس مسئلے پر سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے جرات مندانہ قدم اٹھاتے ہوئے 6 اگست کو کراچی سے رِمدان بارڈر تک پُرامن احتجاجی مارچ کا اعلان کر دیا ہے۔ صدر مجلس وحدت مسلمین صوبہ پنجاب علامہ سید علی اکبر کاظمی نے اس اعلان پر لبیک کہتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے محبوب قائد کی آواز پر لبیک کہتے ہیں۔ زائرین کی راہ میں رکاوٹ مذہبی آزادی پر حملہ ہے، جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا آئینی، قانونی اور مذہبی حق ہے کہ ہم اربعین امام حسینؑ کیلئے پُرامن طور پر سفر کریں اور ہم اس حق کے دفاع کیلئے ہر میدان میں حاضر ہیں۔ مجلس وحدت المسلمین نے تمام ملی تنظیموں، دینی جماعتوں، علمائے کرام، زائرین، اور محبانِ امام حسینؑ کو دعوت دی ہے کہ وہ اس تاریخی مارچ میں بھرپور شرکت کر کے ظالمانہ فیصلوں کیخلاف اپنی پرامن مزاحمت کا عملی اظہار کریں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
زائرین کو زمینی سفر سے روکنے سے متعلق ترجمان شاہد رند کا موقف آگیا
حکومت بلوچستان کے ترجمان شاہد رند نے دعویٰ کیا کہ زائرین کے زمینی سفر کے بجائے فضائی سفر ایرانی حکام کی خواہش تھی۔ جس کے بعد وفاقی اور صوبائی حکومت نے زائرین کو روکنے کا متفقہ فیصلہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند کا دعویٰ ہے کہ ایران نے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے سکیورٹی وجوہات کے پیش نظر یہ درخواست کی کہ زائرین کو زمینی کے بجائے فضائی راستوں سے آنے دیا جائے، تاکہ ایران میں زائرین کی نقل و حرکت کم ہوں۔ انہوں نے ایک نجی پوڈکاسٹ میں انٹرویو کے دوران بتایا کہ زائرین کے معاملے میں تین ممالک ہیں، پاکستان ایران اور عراق۔ زائرین جب بھی یہاں سے جاتے ہیں تو حکومت پاکستان کو ایران اور عراق کی حکومت سے کوآرڈینیٹ کرنا پڑتا ہے۔ حال ہی وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی ایران کے دورے پر تھے۔ جہاں انہوں نے ایرانی حکام سے زائرین کی سکیورٹی اور تحفظ سے متعلق بھی بات کی۔
ترجمان نے دعویٰ کیا کہ زائرین کے زمینی سفر کے بجائے فضائی سفر ایرانی حکام کی خواہش تھی۔ ایران جس بحران سے گزر رہا ہے، ایسی صورتحال میں ایرانی حکام نے یہ درخواست کی تھی کہ اس بار زائرین کو زمینی کے بجائے فضائی سفر کی اجازت دی جائے تاکہ ایران میں زائرین کی نقل و حرکت کم ہوں۔ شاہد رند نے کہا کہ وفاقی حکومت نے یہ فیصلہ لیا اور بلوچستان کی صوبائی حکومت کو اعتماد میں لیا۔ جس سے صوبائی حکومت نے اتفاق کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ اور وزیراعلیٰ بلوچستان کے درمیان بحث کے بعد متفقہ فیصلہ ہوا۔ یہ مستقل پابندی نہیں ہے۔ یہ ہم صرف اس سال کر رہے ہیں۔ اگلے سال کے لئے صوبائی اور وفاقی حکومتیں کام کر رہی ہیں جس میں ایک فیری سروس بھی شامل ہیں۔ ہم زائرین کو کراچی اور گوادر سے بھیج سکیں گے۔ حکومت کو ایک، ڈیڑھ سال کا وقت چاہئے۔ تو فوری طور پر یہ فیصلہ لیا گیا۔