چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ کہ مستقبل کی ضروریات کو پیش نظر رکھتے ہوئے عدالتی انفراسٹرکچر کو پائیدار، وسعت پذیر اور دوراندیش منصوبہ بندی کے تحت تشکیل دیا جانا چاہیے۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے آج سندھ ہائیکورٹ کراچی کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس جنید غفار، جسٹس ظفر راجپوت اور جسٹس اقبال کلہوڑو کے ہمراہ کراچی ڈویژن کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز سے ملاقات کی۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور میں چیف جسٹس آف پاکستان کی زیر صدارت اجلاس، عدالتی اصلاحات پر زور

دورے کے دوران چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے مہمان چیف جسٹس کو شہر میں ایک جدید عدالتی کمپلیکس کے مجوزہ منصوبے پر بریفنگ دی، جس میں 125 مکمل سہولیات سے آراستہ عدالتیں قائم کی جائیں گی۔ یہ منصوبہ کراچی میں بڑھتی ہوئی عدالتی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیا گیا ہے اور جلد اس پر عملدرآمد کی توقع ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے منصوبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ مستقبل کی ضروریات کو پیش نظر رکھتے ہوئے عدالتی انفراسٹرکچر کو پائیدار، وسعت پذیر اور دوراندیش منصوبہ بندی کے تحت تشکیل دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ ججز، وکلا اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ایک قابلِ عمل اور جامع منصوبہ تیار کیا جائے، جسے منظوری کے لیے متعلقہ حکومتی اداروں کے سامنے پیش کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے خط کا نوٹس لے لیا، ملاقات پشاور میں طے

چیف جسٹس نے عدالتی نظام کی ڈیجیٹل آٹومیشن کے جاری اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی ڈھانچے کو شہری دوست نقطہ نظر کے تحت ترقی دی جائے۔ انہوں نے سائلین اور وکلا کی سہولت کے لیے جدید نوعیت کے سہولت مراکز کے قیام کی اہمیت پر بھی زور دیا تاکہ عوام کو معلومات اور خدمات تک بروقت اور آسان رسائی میسر آسکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news جوڈیشل کمپلیکس چیف جسٹس سپریم کورٹ سندھ ہائیکورٹ عدالتی انفرااسٹریکچر کراچی یخییٰ آفریدی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جوڈیشل کمپلیکس چیف جسٹس سپریم کورٹ سندھ ہائیکورٹ کراچی یخیی ا فریدی سندھ ہائیکورٹ چیف جسٹس کے تحت

پڑھیں:

شفافیت ہمارا عزم، مشترکہ جدوجہد سے عوام دوست عدالتی نظام ممکن: چیف جسٹس

 اسلام آباد (خصوصی رپو رٹر+ نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس یحیی آفریدی کی زیر صدارت  عدالتی شعبے میں اصلاحات کے تسلسل کے فروغ کے لئے پشاور میں  اجلاس  ہوا جس کا مقصد بار ایسوسی ایشنز اور لاء اینڈ جسٹس کمشن آف پاکستان کے درمیان ادارہ جاتی روابط کا جائزہ لینا اور انہیں بہتر بنانا تھا۔ اجلاس کا مقصد انصاف کی فراہمی کو بہتر اور قانونی برادری کی قانون سازی اور پالیسی سازی میں جامع نمائندگی کو یقینی بنانا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق  چیف جسٹس  نے شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے ملک کے دور دراز اضلاع کے اپنے حالیہ دوروں کے مشاہدات شیئر کئے جہاں انہوں نے عدالتی انفراسٹرکچر کا جائزہ لیا اور اہم چیلنجز کی نشاندہی کی۔ انہوں نے کہا کہ  اگرچہ ترقیاتی فنڈز دستیاب ہیں لیکن اداروں کے مابین ناقص روابط کے باعث مؤثر نفاذ میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے بار ایسوسی ایشنز کو عدالتی ترقیاتی منصوبوں بالخصوص عدالتی کمپلیکسز سے متعلق منصوبوں میں شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ چیف جسٹس  نے  کہا کہ  رابطہ کے اس خلا  کو دور کرنے کے لئے کمیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ ہر صوبے میں سینئر سطح کے نمائندے تعینات کئے جائیں گے جو ہائی کورٹس میں تعینات ہوں گے اور ضلعی بار ایسوسی ایشنز کے ساتھ رابطہ کار کا کردار ادا کریں گے، ان افسروں کی ذمہ داریاں عدالتی اصلاحات سے متعلق آگاہی پیدا کرنا، مقامی ترجیحات کی نشاندہی کرنا اور نچلی سطح پر اصلاحات کی نگرانی کرنا شامل ہوں گی۔  بار ایسوسی ایشنز کو بھی دعوت دی جائے گی کہ وہ اپنی ترقیاتی تجاویز متعلقہ ضلعی ترقیاتی کمیٹیوں کو جمع کرائیں جن کی صدارت متعلقہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کریں گے۔ اب وفاقی اور صوبائی محکمے بھی اس عمل کا حصہ ہیں تاکہ منصوبوں پر تیز تر عملدرآمد کیا جا سکے اور وسائل کی تکرار سے بچا جا سکے۔ باہمی تعاون کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے چیف جسٹس  نے بار نمائندوں پر زور دیا کہ وہ اپنے ارکان کو متحرک کریں اور اصلاحاتی عمل میں متواتر شریک رہیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ بار ایسوسی ایشنز کو دی جانے والی سرکاری امداد کو منظم اور موثر انداز میں استعمال کیا جائے تاکہ اس کا زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل ہو اور اخراجات میں شفافیت برقرار رہے۔ انہوں نے صوبائی محکموں پر بھی زور دیا کہ وہ نامزد افسروں کے ساتھ قریبی رابطے میں رہیں تاکہ ضلعی کمیٹیوں کی طرف سے تجویز کردہ منصوبوں پر بروقت عملدرآمد ممکن ہو۔ انہوں نے پسماندہ اضلاع میں ناقص بنیادی ڈھانچے، غیر مستحکم بجلی کی فراہمی اور محدود ڈیجیٹل رسائی جیسے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے ان علاقوں کے لئے واضح اہداف پر مبنی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ صوبائی حکومتیں ان منصوبوں کو اپنے سالانہ ترقیاتی منصوبوں میں شامل کریں گی اور انہیں ترجیح دیں گی۔ مزید برآں خواتین سائلین کے لئے سایہ دار جگہوں اور بنیادی صنفی سہولیات کو دور دراز علاقوں کی ترقیاتی منصوبہ بندی میں اولین ترجیح دی جائے گی۔ چیف جسٹس نے بار ایسوسی ایشنز کو فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کی جانب سے فراہم کردہ کنٹینیونگ لیگل ایجوکیشن (سی ایل ای) پروگرامز سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی ترغیب دی۔ انہوں نے ہدایت کی کہ تربیتی کیلنڈر کو وسیع پیمانے پر تقسیم کیا جائے اور ہر بار میں فوکل پرسن تعینات کئے جائیں تاکہ اکیڈمی سے مؤثر رابطہ قائم رکھا جا سکے۔ چیف جسٹس نے شرکاء کو نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے حالیہ فیصلوں سے آگاہ کیا۔ بار نمائندوں نے عدلیہ کے شراکتی نقطہ نظر کو سراہا اور سائلین و وکلاء کو درپیش چیلنجز کو تسلیم کرنے پر چیئرمین کا شکریہ ادا کیا۔  وفاقی و صوبائی سٹیک ہولڈرز نے انصاف کی مؤثر، قابل رسائی اور عوامی مرکزیت پر مبنی فراہمی کے مشترکہ مقصد کے حصول کے لئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ چیف جسٹس نے کہا مشترکہ جدوجہد سے شفاف، عوام دوست عدالتی نظام مملکن ہے۔ چیف جسٹس نے پشاور میں وکلاء نمائندوں سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی سائل وکیل کے بغیر نہ رہے گا۔ ریاست مفت قانونی معاونت فراہم کرے گی۔ بار نمائندوں کو پہلی بار لاء اینڈ جسٹس کمشن کا حصہ بنایا گیا  ہے۔ عدالتوں میں مقدمات کے جلد فیصلے کیلئے ماڈل فوجداری عدالتیں قائم کی جا رہی ہیں۔ عدالتی نظام میں شفافیت رسائی اور اصلاح ہمارا عزم ہے۔ پسماندہ اطلاع میں شمسی توانائی اور ڈیجیٹل رابطے کا فقدان ہے۔ پسماندہ اضلاع  میں شمسی توانائی اور ڈیجیٹل رابطے کا فقدان قابل تشویش ہے۔ مالی طور پر کمزور افراد کو تمام عدالتوں میں وکیل فراہم کیا جائے گا۔ عدلیہ پر بیرونی دباؤ کے تدارک کیلئے ہائی کورٹس کو اقدامات کی ہدایات دی گئی ہیں۔ تیرہ اقسام کے مقدمات کی مدت مقرر کر دی گئی ہے۔ عدلیہ کی اصلاحات میں وکلاء کی شراکت اہم اور قابل تحسین ہے۔ ویڈیو لنک حاضری، بائیو میٹرک تصدیق اور اے آئی کے اصولی استعمال کے اقدامات متعارف کرائے۔ عدالتی افسران کی فلاح و بہبود بھی ہماری اصلاحات کا حصہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • تحریک تحفظِ آئین کا شوگر اسکینڈل پر چیف جسٹس کو خط، از خود نوٹس اور 3 رکنی ججز کمیٹی تشکیل کا مطالبہ
  • سندھ کے محکموں میں فوکل پرسنز کا تقرر؛ سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے فیصلے میں ترمیم کردی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کی ڈپٹی کمشنر کو مظاہرین سے مذاکرات کر کے احتجاج ختم کرانے کی ہدایت
  • خواجہ شمس الاسلام قتل کیس: سندھ ہائیکورٹ میں کارروائی جزوی معطل
  • اسلام آبا ہائیکورٹ کا بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کا احتجاج ختم کرانے کے لیے ڈپٹی کمشنر کو مظاہرین سے مذاکرات کا حکم
  • وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال کی چین کے نائب وزیر خارجہ سن ویڈونگ سے ملاقات، دونوں وزراء کا دوطرفہ تعلقات بارے تبادلہ خیال
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں آئندہ ہفتے ججز کی ڈیوٹی کا روسٹر جاری
  • شفافیت ہمارا عزم، مشترکہ جدوجہد سے عوام دوست عدالتی نظام ممکن: چیف جسٹس
  • چیف جسٹس کا قانونی معاونت کی نئی اسکیم اور عدالتی اصلاحات کا اعلان