پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کی ملک بدری کا عمل ایک بار پھر تیز کردیا گیا ہے، کیونکہ وزارت داخلہ کی جانب سے دی گئی اضافی مہلت 31 جولائی کو ختم ہو چکی ہے۔ حکومتی نوٹیفکیشن کے مطابق اب ان افغان مہاجرین کی بے دخلی کا باقاعدہ آغاز ہو چکا ہے جن کے پاس پی او آر کارڈز کی میعاد 30 جون کو ختم ہو چکی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: افغان مہاجرین کے انخلا سے بلوچستان میں کاروباری سرگرمیوں پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟

وزارت داخلہ نے واضح کیا ہے کہ فارنرز ایکٹ سیکشن 14 کے تحت زیر سماعت یا سزا یافتہ افغان باشندوں کو بھی بے دخل کیا جائے گا۔ جیل انتظامیہ سمیت دیگر متعلقہ اداروں کو انخلا کے اس عمل میں مکمل معاونت کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے مطابق 26 جولائی 2025 تک 3 لاکھ 47 ہزار 502 افغان مہاجرین پاکستان سے واپس افغانستان جا چکے ہیں۔

کوئٹہ میں افغان مہاجرین کی بڑی تعداد میں موجودگی نے نہ صرف شہر کے سماجی و معاشی ڈھانچے کو متاثر کیا بلکہ پراپرٹی مارکیٹ میں بھی واضح تبدیلیاں رونما کیں۔

شہر کے معروف پراپرٹی ڈیلر انجینیئر ابراہیم کے مطابق گزشتہ برسوں کے دوران افغان سرمایہ کاروں نے کوئٹہ میں زمینوں، پلازوں اور مکانات میں بھاری سرمایہ کاری کی، جس کے باعث پراپرٹی کی قیمتیں ریکارڈ سطح تک پہنچ گئیں۔

ان کے بقول اگر افغان مہاجرین کا انخلا مکمل طور پر عمل میں آتا ہے تو زمینوں کی قیمتوں میں 20 سے 30 فیصد تک کمی آ سکتی ہے۔ ’مقامی سرمایہ کاروں کے پاس اتنی سرمایہ کاری کی طاقت نہیں کہ وہ مارکیٹ کو سنبھال سکیں۔‘

پراپرٹی کے ایک اور ماہر طلحہ مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ صرف زمینیں ہی نہیں، بلکہ کرایوں میں بھی بڑی کمی متوقع ہے۔ اس وقت شہر کے مرکزی علاقوں میں کرایے 20 سے 50 ہزار روپے ماہانہ تک ہیں، لیکن افغان مہاجرین کے جانے کے بعد یہ کرائے قریباً آدھے ہو سکتے ہیں۔

شہریوں کی ایک بڑی تعداد سمجھتی ہے کہ افغان مہاجرین کے انخلا کے بعد زمینوں کی قیمتوں اور مہنگائی میں کمی واقع ہوگی، جو عام آدمی کے لیے خوش آئند ہو سکتی ہے۔ تاہم کچھ ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ کمی وقتی ہوگی اور اس سے پراپرٹی کے کاروبار اور مقامی معیشت کو بھی دھچکا لگ سکتا ہے۔

کوئٹہ میں افغان مہاجرین کی بے دخلی کا عمل نہ صرف انسانی اور سیاسی سطح پر اہمیت رکھتا ہے، بلکہ اس کے معاشی اثرات بھی نمایاں ہو سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغان مہاجرین کی باعزت واپسی، اپنی سرزمین ایک دوسرے کیخلاف استعمال نہیں ہونے دینگے، پاکستان افغانستان کا اتفاق

زمینوں کی قیمتیں، کرایے، سرمایہ کاری کا رجحان اور مقامی معیشت یہ تمام عوامل آنے والے مہینوں میں نیا رخ اختیار کر سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews افغان مہاجرین بلوچستان پراپرٹی مارکیٹ منفی اثرات مہاجرین کی بے دخلی وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغان مہاجرین بلوچستان منفی اثرات مہاجرین کی بے دخلی وی نیوز مہاجرین کی بے دخلی افغان مہاجرین کی کوئٹہ میں

پڑھیں:

وزیر صحت سندھ کا ایچ پی وی ویکسین کیخلاف منفی پروپیگینڈا پھیلانے والوں کو انتباہ

صوبائی وزیرِ صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے ایچ پی وی ویکسین کے خلاف سوشل میڈیا پر منفی افواہیں پھیلانے والوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ سائبر کرائم کو خط لکھ کر ویڈیوز فراہم کردی گئی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے بتایا کہ سندھ میں 41 لاکھ بچیوں میں سے اب تک 57 فیصد کو ویکسین لگائی جاچکی ہے۔ جس سیاسی جماعت نے اس کے خلاف پروپیگنڈا شروع کیا ہے، وہ صحت جیسے معاملے کو سیاست سے بالاتر رکھ کر سوچیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب میں پریس کلب ممبران کی بچیوں کو سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین لگانے کیلئے دو روزہ کیمپ کی افتتاحی تقریب میں کیا۔ تقریب میں ماہرین امراضِ نسواں پروفیسر نگہت شاہ، ڈاکٹر حلیمہ یاسمین اور ماہر امراضِ اطفال ڈاکٹر خالد شفیع بھی موجود تھے۔

ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے خطاب میں کہا کہ سندھ میں 9 تا 14 سال کی 41 لاکھ بچیاں ہیں جنہیں ایچ پی وی وائرس سے بچاؤ کی ویکسین دی جائے گی۔ سوشل میڈیا پر ایچ پی وی ویکسین کے حوالے سے منفی تاثر پیدا کیا گیا ہے۔ یہ مانع حمل کے مقصد کے لیے استعمال نہیں کی جارہی، یہ وائرس کے خلاف اثر انگیزی رکھتی ہے اور 2006 سے دنیا بھر میں لگائی جارہی ہے۔

ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کا کہنا تھا کہ اگر یہ ویکسین مہم کامیاب رہی تو ہم دیگر امراض سے بچاؤ کے لیے مزید ویکسین متعارف کروائیں گے۔ یہ تیرہویں ویکسین ہے جو ای پی آئی کا حصہ بن رہی ہے۔ ڈاکٹر حلیمہ یاسمین نے کہا کہ میں گائنی آنکولوجی کی سرجری کرتی ہوں۔ ایک ایک گانٹھ یا ٹیومر نکالنے پر اس رات تھکن نہیں جاتی۔ ایسے عورت سے آنے والی بدبو سے اندازہ ہوجاتا ہے کہ اس کو سروائیکل کینسر ہے بائیوپسی سے بھی پہلے۔ ہم اسی دن الگ الگ مراکز میں ریڈیو تھراپی کی بکنگ بھیجتے ہیں۔ میرا شوہر میری بیٹیوں کو لگوانے کے لیے فکر مند ہے کیونکہ میری بیٹیاں چودہ سال سے بڑی ہیں۔

ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کا مزید کہنا تھا کہ سندھ میں اب تک اس مہم کے ذریعے 41 لاکھ میں 57 فیصد بچیوں کو ویکسین لگائی جاچکی ہے۔ میں نے سیاسی افراد، ایم این اے اور ایم پی ایز کو کہا ہے کہ یہ افراد دیگر سیاسی جماعتوں سے ہی کیوں نہ ہوں، میں کہتی ہوں ساتھ دیں۔ ایک سیاسی جماعت ایسا کرتی ہے، اس سے کہوں گی کہ ایسا نہ کریں۔ میں نے وزیر اعظم کو خط لکھا، میں نے کہا کہ ہم زرِمبادلہ خرچ کر رہے ہیں، ہم کیوں ویکسین خود مینوفیکچر نہیں کرتے؟ اس کی انڈسٹری لگانے میں بہت بڑا بجٹ چاہیے۔ میں نے کہا ان کو قرض ہی دے دیں۔ حکومت ویکسین خرید رہی ہے لیکن انڈسٹری بنانا وفاقی حکومت کا معاملہ ہے۔ ہم کینسر رجسٹری بنا رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی اور وزیر اعلیٰ سندھ صحت کے امور پر بہت کام کر رہے ہیں۔ اسپتالوں میں بہتری کی گنجائش ہے تو وہ آہستہ آہستہ ٹھیک ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم ڈینگی اور ملیریا سے بچاؤ کے لیے جراثیم کش اسپرے کروا رہے ہیں۔ ہم اسپتالوں میں بستر بھی مہیا کر رہے ہیں۔ شہری بھی احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ ہم دوا ڈال کر لاروا کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

کینسر سروائور سمعہ زیبر نے کہا کہ جب مجھے سروائیکل کینسر ہوا تو پہلے نہیں پتہ چل رہا تھا کہ کیا ہوا۔ میں مختلف نجی کلینکس کے دھکے کھانے کے بعد جناح اسپتال کے شعبہ امراض نسواں گئی۔ علاج کا ہر مرحلہ دردناک تھا۔ میرے تین بیٹے ہیں لیکن اس مرض کے سبب مجھے جلدی مینوپاز ہوگیا۔ اگر ایک ویکسین ہے تو اسے لگوائیں۔

پروفیسر نگہت شاہ نے کہا کہ میں نے اپنی بیٹی کو تب ویکسین لگوائی جب یہ آسانی سے دستیاب نہیں تھی، اس وقت تین ڈوز لگی تھیں۔ ماضی میں ہم نے نعرہ بنایا کہ جہیز نہ دو مگر یہ ویکسین لگاؤ۔ کینسر کا نام ہی متاثر فرد کی آدھی موت ہوتی ہے۔

ڈاکٹر خالد شفیع نے کہا کہ ڈیڑھ سال قبل سے طبی ماہرین نے غوروفکر کیا، تحقیق ہوئی کہ سنگل ڈوز ویکسین مؤثر ہے۔ اگر اس کمیٹی نے فیصلہ کیا تو بچیوں کی بہتری کے لیے ہم نے اپنی بچیوں کو پہلے سے لگائی۔ یہ 41 لاکھ بچیاں بھی ہماری بیٹیاں ہیں۔ کینسر کے علاج میں لاکھوں خرچ ہوتے ہیں۔ اگر یہ بانجھ پن کرتی تو کیا میں اپنی بیٹی کو لگواتا؟ غیر تصدیق شدہ مواد کو فارورڈ نہ کریں۔

متعلقہ مضامین

  • وزیر صحت سندھ کا ایچ پی وی ویکسین کیخلاف منفی پروپیگینڈا پھیلانے والوں کو انتباہ
  • کوئٹہ: انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایجنٹ 14 افغان شہریوں سمیت گرفتار
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں آج بھی زبردست تیزی، ہنڈریڈ انڈیکس نئی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا۔
  • بھارتی فوجی افسران کے پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کے مستند شواہد ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر
  •  بھارتی فوجی افسران کے پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کے مستند شواہد ہیں: لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری 
  • غیر قانونی افغان باشندے دہشتگردی اور سنگین جرائم میں ملوث ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پراپرٹی ٹیکس وصولی اور سڑکوں کی مرمت پر اجلاس
  • افغان مہاجرین کا انخلا باوقار انداز میں مکمل کیا جائیگا، سرفراز بگٹی
  • پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی میں تیزی، رواں برس کے آخر تک مکمل انخلا کا ہدف
  • زائد پالیسی ریٹ سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونگے،امان پراچہ