پاکستان میں ہیضے پر قابو پانے کے لیے عالمی ادارہ صحت کا جامع منصوبہ کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
پاکستان نے عالمی ادارۂ صحت (WHO) کے تعاون سے ہیضے پر قابو پانے کا ایک جامع منصوبہ شروع کیا ہے، جس کا مقصد 2030 تک اس مہلک مرض سے ہونے والی اموات میں نمایاں کمی لانا اور قدرتی آفات کے تناظر میں صحت عامہ کو زیادہ مؤثر تحفظ فراہم کرنا ہے۔
یہ منصوبہ 2028 تک جاری رہے گا، جس کے لیے وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال اور WHO کے نمائندہ ڈاکٹر ڈا پنگ لو نے باضابطہ معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ منصوبے کا مرکزی مقصد ہیضے کی وباؤں کی بروقت نشاندہی، مؤثر روک تھام اور قابو پانے کی صلاحیت کو بہتر بنانا ہے، بالخصوص ایسے مواقع پر جب قدرتی آفات جیسے سیلاب بیماریوں کے پھیلاؤ کا سبب بنتے ہیں۔
یاد رہے کہ 2022 کے تباہ کن سیلاب کے بعد پاکستان میں ہیضے کے 3 لاکھ 70 ہزار سے زائد مشتبہ کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔ ہیضہ ایک خطرناک بیماری ہے جو آلودہ پانی یا خوراک میں موجود وائبریو کولرا بیکٹیریا کے ذریعے پھیلتی ہے۔ یہ انفیکشن اگر بروقت علاج نہ ہو تو شدید پانی کی کمی اور یہاں تک کہ موت کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور عالمی ادارہ صحت کے درمیان بچوں کے کینسر کی مفت ادویات کی فراہمی کا معاہدہ
پاکستان میں یہ ایک قابلِ اطلاع وبائی مرض ہے اور زیادہ تر شہری، گنجان آباد علاقوں میں سامنے آتا ہے جہاں صاف پانی، نکاسی اور صفائی کی سہولتیں ناکافی ہوتی ہیں۔ 2023 سے 2025 کے درمیانی عرصے میں پاکستان میں سالانہ اوسطاً 21 ہزار ہیضے کے کیسز کی نشاندہی ہوئی، جن میں سے 250 کیسز میں مرض کی تصدیق ہوئی ہے۔
پاکستان نے WHO کی 71ویں اسمبلی کی قرارداد پر دستخط کر رکھے ہیں جس کے تحت 2030 تک رکن ممالک کو ہیضے سے اموات میں 90 فیصد کمی اور کم از کم 20 ممالک میں بیماری کا مکمل خاتمہ کرنا ہے۔ یہ اقدامات بین الاقوامی ضوابطِ صحت اور عالمی ٹاسک فورس برائے ہیضہ کے رہنما اصولوں کے مطابق کیے جا رہے ہیں۔
منصوبے میں درج ذیل اقدامات شامل ہیں:بیماری کی مؤثر نگرانی اور فوری تشخیص
درست علاج اور انفیکشن پر قابو پانے کے طریقے
صاف پانی، نکاسی آب اور حفظانِ صحت کی سہولتیں
عوامی آگاہی، ویکسینیشن، اور کمیونٹی سطح پر شراکت داری
صحت خدمات کی مسلسل فراہمی، خاص طور پر بحران کے وقت
مزید پڑھیں: عالمی ادارہ صحت، پاکستان میں غذائی قلت کے شکار 80 ہزار بچوں کو علاج میں مدد دیگا
وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ صحت کی حفاظت اسپتال سے نہیں بلکہ محلے، گھروں اور سماج سے شروع ہوتی ہے۔ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی روک تھام، صحت عامہ کے نظام کا بنیادی حصہ ہونی چاہیے۔
WHO کے نمائندے ڈاکٹر ڈا پنگ لو نے خبردار کیا کہ موسمیاتی تبدیلی سے قدرتی آفات کے خطرات بڑھ رہے ہیں، اور انہی آفات کے بعد ہیضہ جیسی بیماریوں کا پھیلاؤ شدت اختیار کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہیضے سے بچاؤ کی کوششوں میں WHO کو پاکستان کا شراکت دار بننے پر فخر ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان عالمی ادارہ صحت ہیضہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان عالمی ادارہ صحت ہیضہ عالمی ادارہ صحت پاکستان میں قابو پانے
پڑھیں:
پاکستان کو ریکوڈک منصوبے کیلئے 5 ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری کی پیشکش
ذرائع کے مطابق منصوبے کا مالی بندوبست حتمی مراحل میں ہے جبکہ پیٹرولیم کے وفاقی وزیر علی پرویز ملک، اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کی مدد سے منصوبے کو تیزی سے آگے بڑھانے میں کلیدی کردار اداکر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے ضلع چاغی میں واقع ریکوڈک سونے اور تانبے کے منصوبے کے لیے پاکستان کو عالمی مالیاتی اداروں اور کثیرالملکی ڈونرز کی جانب سے 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی پیشکش موصول ہوئی ہے، جو کہ منصوبے کی کل مالی ضروریات یعنی 3 ارب ڈالر سے کہیں زیادہ ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ مالی معاونت کی پیشکش کرنیوالے اداروں میں ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB)، اسلامی ترقیاتی بینک (IDB)، انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (IFC)، یو ایس ایکزم بینک، جرمنی اور ڈنمارک کے ادارے شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق منصوبے کا مالی بندوبست حتمی مراحل میں ہے جبکہ پیٹرولیم کے وفاقی وزیر علی پرویز ملک، اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کی مدد سے منصوبے کو تیزی سے آگے بڑھانے میں کلیدی کردار اداکر رہے ہیں۔
یو ایس ایکزم بینک نے منصوبے کے لیے بغیرکسی حدکے مالی تعاون فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ منصوبہ بین الاقوامی برادری کی خصوصی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔ حال ہی میں وزارت پیٹرولیم نے یو ایس سفارتخانے اور امریکی سرمایہ کاروں کے ساتھ ویبینارکا انعقادکیا، جس کا مقصد پاکستان کے معدنی شعبے میں امریکی سرمایہ کاری کو فروغ دینا تھا۔ ویبینار کی میزبانی او جی ڈی سی ایل نے کی، جو کہ اس منصوبے کی سرکاری شراکت دار کمپنی ہے۔ پاکستان معدنی وسائل سے مالا مال ہے اور ملک بھر میں 92 مختلف اقسام کے معدنی ذخائر موجود ہیں جن میں سے 52 تجارتی طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔
ریکوڈک منصوبہ دنیاکے سب سے بڑے غیر دریافت شدہ تانبے اور سونے کے ذخائر میں سے ایک ہے، جسے کینیڈا کی کمپنی بیریک گولڈ کے اشتراک سے بحال کیاگیا ہے۔ منصوبے سے 2028 تک پیداوار شروع ہونے کی توقع ہے، جس پر ابتدائی طور پر 5.5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ بیریک گولڈ کے سی ای او مارک بریسٹو کے مطابق منصوبہ آئندہ 37 برسوں میں تقریباً 74 ارب ڈالر کا منافع دے سکتا ہے۔ یہ منصوبہ سالانہ 2.8 ارب ڈالر کی برآمدات، ہزاروں روزگار کے مواقع اور بلوچستان کی معیشت میں انقلابی تبدیلی کا سبب بنے گا۔ سعودی عرب کی مائننگ کمپنی "منارہ منرلز" نے منصوبے میں 15 فیصد شراکت داری حاصل کرنے کے لیے 1 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی دلچسپی ظاہر کی ہے۔
جس کی منظوری وفاقی کابینہ پہلے ہی دے چکی ہے۔ریکوڈک سے کان کنی کا سامان کراچی تک لانے اور برآمدکرنے کے لیے پاکستان ریلوے کے تعاون سے نئی ریلوے لائن بچھانے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔