اسلام آباد:

نائب وزیراعظم  و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وفاقی وزیر اطلاعات  عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ معرکہ حق میں فتح سے کشمیریوں کے حوصلے بلند ہوئے۔

وفاقی دارالحکومت میں یوم استحصال کشمیر ریلی سے خطاب کرتے ہوئے  وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ 5 اگست تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔ بھارت نے آج کے دن کشمیر پر غیر قانونی قبضے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے کشمیریوں کا رشتہ لازوال ہے۔ جنت نظیر وادی میں بھارت مظالم ڈھا رہا ہے  پھر بھی شہید کشمیریوں کے جسد خاکی سبز ہلالی پرچم میں لپیٹے جاتے ہیں۔

عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ پاکستان نے کشمیریوں کا مقدمہ ہر فورم پر لڑا۔ کشمیری عوام تنہا نہیں ہیں، ریاست پاکستان ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ مودی نے جب میلی نظر سے دیکھا تو افواج پاکستان نے اسے دھول چٹائی۔ بھارت کو نہ صرف عسکری میدان میں شکست فاش ہوئی، اسے بیانیہ کے میدان میں بھی شکست ہوئی اور سفارتی محاذ پر بھی شکست ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ معرکہ حق میں فتح سے ہمارے کشمیری بھائیوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔ معرکہ حق میں افواج پاکستان نے بھارت کے طیاروں کے ساتھ اس کا غرور بھی خاک میں ملایا۔ کشمیر ہمارے خون کا حصہ اور ہماری میراث ہے۔ پاکستان ہر موقع پر ان شا اللہ اپنے کشمیری بھائیوں کی نہ صرف آواز بلند کرتا رہے گا بلکہ دنیا کے ہر کونے میں ان کا مقدمہ لڑتا رہے گا۔

یوم استحصال کشمیر کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ آج کا دن ہمیں بھارت کے غیر قانونی اقدامات کی یاد دلاتا ہے۔ بھارت نے 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی۔ بھارت نے جموں و کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کر کے لداخ کو الگ کر دیا۔ بھارت نے مقامی باشندوں کے خصوصی حقوق بھی سلب کر لیے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے نام پر تمام سیاسی قیادت کو قید و نظر بند کیا گیا۔ کشمیر میں طویل لاک ڈاؤن اور شہری آزادیوں پر قدغنیں لگائی گئیں۔ بھارتی حکومت نے جمہوریت اور ترقی کے نام پر بنیادی حقوق سلب کیے۔ موجودہ بھارتی قیادت مقبوضہ کشمیر پر قبضہ مستحکم کر رہی ہے جب کہ بھارتی سپریم کورٹ نے حکومت کے 5 اگست کے اقدامات کو برقرار رکھا۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پچھلے 6 برسوں میں بھارت نے کشمیری قوانین میں متعدد ترامیم کیں۔ بھارت نے لیفٹیننٹ گورنر کے اختیارات میں اضافہ کیا۔ بھارتی اقدامات کشمیریوں کے حق خودارادیت پر کھلا حملہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ وادی میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی سازش کی۔ غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل اور مقامی ووٹر لسٹ میں اندراج کا حق دیا گیا۔ بھارت نے جائیداد کی خرید و فروخت کا دروازہ باہر کے افراد کے لیے کھولا۔ بھارت کا مقصد کشمیریوں کو ان کی ہی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔ کشمیر کی ثقافت کو مٹانے کے لیے بھارتی رنگ تھوپا جا رہا ہے۔

نائب وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ سری نگر میں دہلی کی کٹھ پتلی حکومت مسلط کر دی گئی ہے۔ ایسی حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا جو دہلی کے احکامات پر چلے۔ بھارت کی کشمیر پالیسی پاکستان اور قوم کے لیے ناقابلِ قبول ہے۔ پچھلے 48 گھنٹے میں بھارت نے نیا شوشا چھوڑا ہے۔ جموں و کشمیر اور لداخ کو یونین ٹیریٹری قرار دینے کے بعد نئی تقسیم کی باتیں ہورہی ہیں ۔ بھارتی میڈیا جموں کو ریاستی درجہ دیے جانے کی خبریں چلا رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کو یونین ٹیریٹری ہی رکھنے کا عندیہ دیا جا رہا ہے۔ بھارت کے یہ اقدامات قابلِ مذمت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کو اپنا داخلی معاملہ قرار دیتا ہے۔ بھارت کا دعویٰ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ بھارت ہی مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں لے کر گیا تھا۔ اب وہ ان قراردادوں پر عملدرآمد سے انکار کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ چارٹر کی شق 25 تمام ممالک کو قراردادوں کا پابند کرتی ہے۔ بھارت کا رویہ اقوام متحدہ کے چارٹر، اخلاقی اصولوں اور زمینی حقائق کے منافی ہے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بھارت سلامتی کونسل کی قراردادوں سے مسلسل انکار کر رہا ہے، یہ کھلا تضاد ہے۔ بھارتی حکومت جموں و کشمیر کی متنازع حیثیت سے متعلق ماضی کے معاہدوں سے انحراف کر رہی ہے۔ 5 اگست 2019 کے بھارتی اقدامات اقوام متحدہ، انسانی حقوق معاہدوں اور چوتھے جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہیں۔ بھارتی آئین کے تحت کیا گیا کوئی اقدام کشمیریوں کے مستقبل کا فیصلہ نہیں کر سکتا۔

نائب وزیراعظم نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں بھارتی اہلکار تعینات ہیں، کشمیری خوف اور جبر کی فضا میں جی رہے ہیں۔ ہزاروں کشمیری سیاسی قیدی جیلوں میں، سیکڑوں کی جائیدادیں ضبط، میڈیا کو خاموش کر دیا گیا ہے۔ بھارتی فوج انسانی حقوق پامال کر رہی ہے، فارن میڈیا کو کشمیر تک رسائی نہیں دی جا رہی۔ انسداد دہشتگردی قوانین کا بےجا استعمال اور  16 جماعتیں پابندیوں کا شکار ہیں۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ہزاروں کشمیری خواتین نیم بیوہ کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ شوہروں کی زندگی یا موت کا علم نہیں۔ نامعلوم قبروں میں دفن شہدا کی شناخت نہیں ہو سکی۔ اس پوری صورت حال میں عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی ضرورت ہے۔ آج ہمیں اُن ہزاروں کشمیری شہداء کو یاد کرنا ہے جو بھارتی مظالم کا نشانہ بنے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر آج بھی بھارتی دباؤ کے آگے نہیں جھکا، کشمیریوں کی جرأت و استقامت قابلِ تحسین ہے۔ جموں و کشمیر کو پاکستان کا حصہ بننا چاہیے تھا، بدقسمتی سے طاقت اور سازش سے روکا گیا۔ 70 سال سے اہلِ کشمیر زخموں کے ساتھ زندہ ہیں، ہمیں اُن کا ساتھ دینا ہے۔ بھارت کو اقوام متحدہ اور کشمیریوں سے کیے گئے وعدے پورے کرنا ہوں گے۔

انہوں نے آخر میں کہا کہ بھارت جموں و کشمیر میں رائے شماری کا انعقاد کرے، یہی انصاف اور امن کا راستہ ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادیں فرسودہ نہیں، آج بھی بھارت پر مکمل طور پر لاگو ہیں۔ انشاءاللہ کشمیر آزاد ہو کر پاکستان کا حصہ بنے گا، کشمیری خود فیصلہ کریں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کا کہنا تھا کہ معرکہ حق میں اقوام متحدہ کشمیریوں کے میں بھارت اسحاق ڈار کشمیر کو کشمیر کی بھارت نے کہ بھارت رہا ہے

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی غیرقانونی تسلط (پہلا حصہ)

5 اگست کا دن کشمیری عوام پر بھارت کے غیر قانونی تسلط کے حوالے سے ایک اہم دن ہے۔ آج سے 6 برس قبل 2019 میں اسی دن بی جے پی حکومت نے بھارتی آئین کی دفعات 370 اور 35 اے کو منسوخ کر کے جموں و کشمیر اور لداخ کے علاقوں کو بھارت میں ضم کرنے کی مذموم کوشش کی۔

مودی سرکار نے اپنی اس حرکت کی مخالفت میں اٹھنے والی کشمیری حریت پسندوں کی آوازوں کو دبانے کے لیے مقبوضہ علاقوں میں کرفیو نافذ کردیا جس کے نفاذ کو آج چھ سال مکمل ہوگئے ہیں اس دوران مقبوضہ کشمیر میں پچاس لاکھ سے زائد ہندؤوں کو کشمیری ڈومیسائل دے دیا گیا ہے جس کا مقصد کشمیر کی مسلم اکثریتی آبادی کواقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔

اس سلسلے میں بھارتی مردم شماری کمیشن نے ہندو اکثریت والے کشمیری علاقے کی نشستیں 83 سے بڑھا کر 90 کر دی ہیں اور ہندو اکثریت پر مشتمل ایک نیا ڈویژن بنانے کا بھی فیصلہ کر لیا ہے جس میں کشتوار، اننت ناگ اور کل گام کے اضلاع شامل کیے جا رہے ہیں جب کہ انسانی حقوق کی چیمپئن عالمی تنظیمیں اور عالمی قیادتیں اس بھارتی ہٹ دھرمی پر مکمل خاموشی اختیار کیے بیٹھی ہیں اس حوالے سے سب سے اہم بات یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے غیور عوام نے مودی سرکار کی جانب سے 5 اگست 2019 کو مارے جانے والے شب خون کو یکسر مسترد کیا ہے۔

بھارت نے اقوام متحدہ‘ کشمیری عوام اور پاکستان کے خلاف اقدامات کرکے خاموشی اختیار نہیں کی بلکہ پہل گام کے واقعہ کی آڑ میں اس سال مئی میں پاکستان پر بلا جواز حملہ کردیا‘ اور یہ حملہ باقاعدہ اعلان جنگ تھا‘ پاکستان نے معرکہ حق بنیان المرصوص کی صورت میں بھارت کو منہ توڑ جواب دیا اور رافیل سمیت اس کے چھ جنگی جہاز اسکریپ بنا دیے‘ اس کے دفاعی نظام کی تکہ بوٹی کردی‘ اور پورے بھارت میں کئی ہفتے سناٹا رہا‘ اور قبرستان جیسی خاموشی رہی۔ پہل گام کے واقعہ میں پاکستان کے خلاف وہ آج تک کوئی ایک بھی ثبوت عالمی برادری کو نہیں فراہم کرسکا‘ بلکہ اس کے متعدد راہنماؤں اور اب سابق وزیر داخلہ نے بھی صاف صاف کہہ دیا ہے کہ ’’ پہل گام کے واقعہ میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا‘‘ لیکن بھارت چونکہ اس خطے کا تھانیدار بننا چاہتا ہے اس لیے وہ پاکستان کے خلاف ہر وقت جارحیت کرنے کے مکروہ منصوبے بناتا رہتا ہے‘گزشتہ پون صدی سے زائد عرصے سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی غیر قانونی قبضے اور مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔

اس دوران کشمیریوں پر ہر طرح کے مظالم ڈھائے گئے۔ 1989 سے اب تک مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں کشمیریوں کی شہادت ہو چکی ہے ایک لاکھ 71 ہزار سے زائد کشمیری بھارتی غیر قانونی طور پر گرفتار ہو چکے ہیں جن میں اب بھارت قید مسلمانوں کو جعلی پولیس مقابلوں میں شہید کررہا ہے، بھارتی قابض فورسز کی جانب سے 60 ہزار سے زائدکشمیری خاندانوں کی فہرست بنائی گئی ہے جن پر زندگی تنگ کرنے کا منصوبہ ہے۔

پانچ برس کے دوران بھارتی حکومت کی مکارانہ پالیسی کے تحت مقبوضہ کشمیر میں اب تک 32 لاکھ سے زائد غیر مقامی ووٹرز کا غیر قانونی اندراج کیاگیا ہے جس سے مقامی افراد میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔ کشمیری مسلمانوں کے خلاف استعمال کے لیے بھارتی فوج اور پولیس مقبوضہ کشمیر میں ویلج ڈیفنس گارڈز کے نام پر شدت پسند تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے دہشت گردوں میں اسلحے کی بندر بانٹ کر رہی ہیں۔ مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں شراب کے کاروبار کوعام کرنا چاہتی ہے اورمنشیات کے اڈے قائم کروا رہی ہے۔ بھارت قوانین میں غیر قانونی ترامیم سے مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا ارادہ رکھتا ہے۔

بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں معاشی ترقی کے تمام منصوبے روکے جا چکے ہیں جس کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر میں شہریوں کو روزگار کا ملنا ناممکن ہوتا جا رہا ہے اور شدید ترین معاشی بحران کا خدشہ ہے۔ اسی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے اقوام متحدہ اپنی مختلف رپورٹس کے ذریعے بھارت کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بنیاد پر کئی بار چارج شیٹ جاری کرچکا ہے۔ مودی سرکار کی جانب سے بھارتی ناجائز زیرقبضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے اور اسے دو حصوں میں تقسیم کرکے بھارتی اسٹیٹ یونین کا حصہ بنانے کے جبری اقدام کے آج 5 اگست کوچھ سال پورے ہو گئے ہیں۔

(جاری ہے)

متعلقہ مضامین

  • کراچی، یومِ استحصالِ کشمیر پر سندھ حکومت کی ریلی، کشمیریوں کی قربانیوں کو خراجِ تحسین
  • وزیراعظم کا کشمیریوں کے ساتھ پاکستانی عوام کی غیر متزلزل یکجہتی کا اعادہ
  • جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت تبدیل کرنے کے یکطرفہ اور غیرقانونی بھارتی اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹرکی صریح خلاف ورزی ہیں، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈارکا یو م استحصال پر پیغام
  • حکومت پنجاب کشمیریوں کے ساتھ ہے، وہ قوم کبھی نہیں جھکی: عظمیٰ بخاری
  • یومِ استحصالِ کشمیر پر خصوصی دستاویزی فلم جاری کر دی گئی
  •  یومِ استحصال: وفاقی وزرا کی بھارتی اقدامات کی مذمت، کشمیری عوام سے اظہارِ یکجہتی
  • یومِ استحصال کشمیر، پاکستان کشمیریوں کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑا ہے، وفاقی وزرا کا عزم
  • یوم استحصال کشمیر، بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب ہو چکا: عطا اللہ تارڑ
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی غیرقانونی تسلط (پہلا حصہ)