جسٹس محسن اختر کیانی کا پٹوار خانوں میں بدعنوانی پر برہمی کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے پٹوار خانوں میں بدعنوانی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ سب جانتے ہیں اداروں میں پیسے کیسے بٹورے جاتے ہیں، کیا ڈپٹی کمشنر کو یہ معلوم نہیں کہ ان کے دفتر میں کون کرپٹ ہے۔
پٹواریوں کی خالی آسامیوں پر بھرتیوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت میں پٹوار خانوں میں کرپشن اور رشوت ستانی سے متعلق رپورٹ جمع کرائی گئی۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ کئی پٹواریوں نے ذاتی منشی رکھے ہوئے ہیں اور رشوت کے عوض کام کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 5 ماہ کے تنازعات کے بعد جسٹس سرفراز ڈوگر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بن گئے
جسٹس محسن کیانی نے رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ رپورٹ میں سب کچھ واضح ہے، صورتحال اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ اگر ان کا اختیار ہوتا تو یہ رشوت کو بھی قانونی حیثیت دے دیتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدالت نے ایک مقدمے میں قیمت کے تعین کا حکم دیا تھا جس پر تاحال عملدرآمد نہیں ہوا۔
انہوں نے استفسار کیا کہ چیف کمشنراورڈپٹی کمشنرعدالتی احکامات پرعمل کیوں نہیں کروا رہے، ڈپٹی کمشنر خود اس نظام کا حصہ ہیں اورانہیں بخوبی علم ہے کہ کیا ہو رہا ہے۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کا توہین مذہب کے مقدمات کی تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل دینے کا حکم
جسٹس محسن کیانینے وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہوا تو چیف کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کو عدالت بلا کر دومنٹ میں قانون سمجھا یا جائے گا۔
اس دوران اسٹیٹ کونسل سے مکالمہ کرتے ہوئے جسٹس کیانی نے کہا کہ اگرعدالتی حکم پرعملدرآمد نہیں ہوتا توچیف کمشنراورڈپٹی کمشنرکو عدالت میں طلب کیا جاسکتا ہے، تاہم یقین دہانی پرعدالت نے فی الوقت سخت حکم جاری کرنے سے گریز کیا اور کیس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کرتے ہوئے عملدرآمد کی ہدایت جاری کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ برہمی پٹوارخانوں جسٹس محسن اختر کیانی ڈپٹی کمشنر رشوت ستانی کرپشن کمشنر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ پٹوارخانوں جسٹس محسن اختر کیانی ڈپٹی کمشنر رشوت ستانی ڈپٹی کمشنر کہا کہ
پڑھیں:
عدالتوں سمیت کوئی ایک ادارہ بتائیں وہ کام کر رہا ہو جو اس کو کرنا چاہیے، جسٹس محسن اخترکیانی
اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن آختر کیانی نے سی ڈی اے سے متعلق کیس کے دوران اسلام آباد کے لوکل گورنمنٹ انتخابات نہ ہونے پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا کوئی ایک ادارہ بتائیں جو اپنا کام ہینڈل کرنے کے قابل رہا ہو، مجھے عدالتوں سمیت کوئی ایک ادارہ بتا دیں کہ وہ کام کر رہا ہو جو ان کو کرنا چاہیے تھا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ قانون کے مطابق تمام اختیارات سی ڈی اے سے میٹرو پولیٹن کارپوریشن کو منتقل ہونا تھے، جو کچھ سی ڈی اے بورڈ کر رہا ہے یہ لوکل گورنمنٹ کے ادارے کو کرنا تھا اور ایک ایک روپے کے استعمال کا اختیار لوکل گورنمنٹ کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین کہتا ہے کہ عوام کے منتخب نمائندے اپنا اختیار استعمال کریں گے، ہائی کورٹ نے چار اور سپریم کورٹ نے ایک فیصلہ دیا لیکن حکومت نے اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن نہیں ہونے دیے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ مجھے پاکستان کا کوئی ایک ادارہ بتائیں جو اپنا کام ہینڈل کرنے کے قابل رہا ہو ؟ مجھے عدالتوں سمیت کوئی ایک ادارہ بتا دیں جو وہ کام کر رہا ہو جو ان کو کرنا چاہیے تھا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آپ نے ماتحت عدالتوں کی حالت دیکھی ہے؟ کوئی ادارہ اس قابل نہیں رہا کہ اپنا کام کر سکے، ہمارا اسپرٹ ہی ختم ہو چکا ہے، کسی کو احساس ہے کہ 25 کروڑ عوام کس طرح زندگی گزار رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گورننس کے سنجیدہ ایشوز ہیں جو کام عوامی نمائندوں کے کرنے والے تھے وہ عدالتیں کررہی ہیں، جو کام عوامی نمائندوں کے کرنے والے تھے وہ عدالتیں کررہی ہیں، اگر کسی کو سوٹ کرتا ہو تو کہتے ہیں کہ سسٹم چلتا رہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اگر قانون کسی کو سوٹ نہ کرے تو قانون کو ایک طرف رکھ دیا جاتا ہے، اب کیونکہ کسی کو سوٹ نہیں کرتا تو پانچ سال سے لوکل گورنمنٹ کے الیکشن نہیں ہونے دیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ کیا اسلام آباد کے لوگوں کا حق نہیں کہ ان کے منتخب نمائندے ان کے فیصلے کریں، اگر کچھ بھی غیر قانونی ہو تو عدالتوں کے پاس جایا جاتا ہے اور اس وقت عدالتوں کی حالت دیکھ لیں، جو کچھ عام آدمی کے ساتھ ہورہا ہے، وہی سب ججوں کے ساتھ بھی ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو کچھ اس وقت ہو رہا ہے وہ بہت ہی بدقسمتی کی بات ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ جو کچھ ملک میں ہو رہا ہے اس پر دعا ہی کی جا سکتی ہے، ہر کسی کو اپنا کام کرنا چاہیے، غلطیاں سب سے ہوتی ہیں لیکن بدنیتی نہیں ہونی چاہیے۔