امریکا میں نوجوانوں میں کیفین پاؤچ استعمال کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے جو کچھ دیر کے لیے توانائی کو اچانک بڑھا دیتی ہے۔ اس رجحان کے جلد ہی برطانیہ میں بھی مقبول ہو نے کا خدشہ ہے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق یہ چھوٹے پاؤچ، جو چائے کی تھیلی کی طرح ہوتے ہیں، ہونٹ اور مسوڑھوں کے درمیان رکھے جاتے ہیں اور کیفین کو براہ راست خون میں پہنچاتے ہیں۔

کچھ سوشل میڈیا انفلوئنسرز ان مصنوعات کو پروموٹ کر رہے ہیں، خاص طور پر جم جانے والوں کے لیے بہتر کارکردگی کے لیے یا امتحانات میں چوکنا رہنے کے لیے طلبہ کو سفارش کر رہے ہیں۔

جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے ڈاکٹر راب وان ڈیم کے مطابق، ٹک ٹاک شاپ پر ایسے کئی برانڈز اور ذائقے دستیاب ہیں جو نوجوانوں کو پسند آ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ ایک پاؤچ میں تقریباً 2 کپ عام کافی کے برابر کیفین ہوتی ہے اس لیے زیادہ استعمال سے نقصان دہ اثرات ہوسکتے ہیں۔

کیفین پاؤچ اتنے پوشیدہ ہوتے ہیں کہ والدین یا اساتذہ کو یہ معلوم بھی نہیں ہوتا کہ کسی کے منہ میں یہ موجود ہے جس کی وجہ سے نوجوان انہیں آسانی سے چھپا سکتے ہیں۔

کچھ صارفین آن لائن یہ بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ 2 پاؤچ ایک ساتھ استعمال کرنے سے انہیں اضافی کیفین کا بڑا جھٹکا ملتا ہے۔

چونکہ کیفین جلدی جذب ہو جاتی ہے اس لیے اثرات چند منٹوں میں شروع ہو کر کئی گھنٹوں تک رہ سکتے ہیں اور کیفین کی مقدار قابو سے باہر ہو سکتی ہے۔

ڈاکٹر وان ڈیم نے بتایا کہ نوجوانوں کی کیفین برداشت کم ہو سکتی ہے اور اگر وہ بہت زیادہ لے لیں تو ایمرجنسی روم میں پہنچ سکتے ہیں۔

کیفین کیا ہے اور زیادہ لینے سے کیا ہوتا ہے؟

کیفین ایک محرک ہے جو دماغ اور اعصابی نظام پر اثر ڈال کر آپ کو زیادہ چوکنا اور کم نیند محسوس کرواتا ہے۔

لاگبورو یونیورسٹی کے لیوس جیمز کے مطابق کافی ثبوت موجود ہیں کہ کیفین ورزش کو آسان محسوس کروانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

یہ کھلاڑیوں کے درمیان سب سے زیادہ استعمال ہونے والا سپلیمنٹ بن چکا ہے۔

ورزش کے دوران جسم ایک کیمیکل ’ایڈینوسین‘ بناتا ہے جو تھکن محسوس کرواتا ہے، کیفین اس کی رسیپٹرز کو بلاک کر دیتا ہے جس سے درد اور تھکن کم محسوس ہوتی ہے۔

لیکن کیفین دل اور خون کی نالیوں پر بھی اثر ڈالتی ہے جو خطرناک ہو سکتا ہے۔

زیادہ مقدار میں کیفین سے دل کی دھڑکن تیز ہو سکتی ہے، بے ترتیب ہو سکتی ہے اور دورے پڑ سکتے ہیں۔

اگرچہ کم واقعات ہیں لیکن کیفین کی زیادتی سے موت کے بھی دستاویزی کیسز موجود ہیں۔

کچھ لوگ کیفین کے لیے حساس ہوتے ہیں اور کم مقدار میں بھی متلی، بے چینی، چڑچڑاپن اور سر درد محسوس کر سکتے ہیں۔

عمومی طور پر، صحت مند بالغ افراد کے لیے روزانہ 400 ملی گرام کیفین محفوظ تصور کی جاتی ہے جو تقریباً چار کپ فوری کافی کے برابر ہے۔

چائے میں کیفین کی مقدار کم ہوتی ہے اس لیے 5 کپ روزانہ ٹھیک رہتے ہیں۔

حاملہ خواتین کو کیفین کی مقدار نصف یعنی 200 ملی گرام یا اس سے کم کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

بچوں اور نوجوانوں میں کیفین کے خطرات اور زیادتی کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

اسی لیے یورپی یونین کے قوانین کے تحت انرجی ڈرنکس جن میں 150 ملی گرام سے زیادہ کیفین ہوتی ہے ان پر یہ لیبل لگانا لازمی ہے: ’زیادہ کیفین مواد، بچوں اور حاملہ یا دودھ پلانے والی خواتین کے لیے نہیں’۔

کیفین والے دیگر مشروبات اور کھانے پر نظر رکھیں

ڈاکٹر وان ڈیم کا کہنا ہے کہ کیفین کی زیادتی آسانی سے ہو سکتی ہے کیونکہ یہ کئی مشروبات اور کچھ کھانوں میں بھی پائی جاتی ہے اس لیے مقدار کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کافی میں زیادہ کیفین لینا مشکل ہوتا ہے مگر ان مصنوعات کے ساتھ آسان ہے، خاص طور پر اگر نوجوان انرجی ڈرنکس بھی استعمال کر رہے ہوں۔

وہ کہتے ہیں کہ لیبارٹری میں چیک کرنے پر کئی مصنوعات میں لیبل پر درج مقدار سے زیادہ کیفین پائی گئی ہے۔

کیفین کی عام مقدار (تقریباً):

کافی کے ایک مگ میں 100 سے 140 ملی گرام

چائے کے ایک مگ میں 75 ملی گرام

انرجی ڈرنکس کے 250 ملی لیٹر کین میں تقریباً 80 ملی گرام

سافٹ ڈرنکس کے ہر کین میں تقریباً 40 ملی گرام

چاکلیٹ: 50 گرام ڈارک چاکلیٹ میں تقریباً 25 ملی گرام، 50 گرام ملک چاکلیٹ میں تقریباً 10 ملی گرام۔

ڈینٹسٹ کہتے ہیں کہ کیفین پاؤچ کا لمبے عرصے تک استعمال مسوڑھوں میں جلن پیدا کر سکتا ہے، جیسا کہ سناس (پاؤڈر ٹوبیکو) اور نکوٹین پاؤچ کرتے ہیں۔

کچھ ماہرین کو خدشہ ہے کہ کیفین پاؤچ نوجوانوں کو نکوٹین جیسی نشہ آور اشیا کی طرف لے جا سکتے ہیں۔

کلِیولینڈ کلینک لندن میں غذائیت کی سربراہ اور برٹش ڈائٹیٹک ایسوسی ایشن کی ترجمان بِنی سوریش کہتی ہیں کہ پاؤچ استعمال کرنا ’فیشن‘ یا بے ضرر لگ سکتا ہے لیکن یہ نوجوانوں میں محرک اشیا کے استعمال کو معمول بنانے اور نشے کی عادت ڈالنے کا خطرہ رکھتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اگرچہ کیفین عارضی توانائی دیتی ہے لیکن یہ نیند کو متاثر کرتی ہے اور وقت کے ساتھ تھکن بڑھا سکتی ہے، خاص طور پر بچوں اور نوجوانوں میں جو اس کے اثرات کے زیادہ حساس ہوتے ہیں۔

مشورہ

اگر نوجوان کیفین لینا چاہتے ہیں تو برٹش ڈائٹیتک ایسوسی ایشن اور این ایچ ایس دونوں احتیاط کا مشورہ دیتے ہیں۔

یورپی فوڈ سیفٹی اتھارٹی بچوں اور نوجوانوں کے لیے 3 ملی گرام فی کلوگرام وزن کو زیادہ سے زیادہ حد قرار دیتی ہے، یعنی 30 کلوگرام وزن والے بچے کو روزانہ 90 ملی گرام سے زیادہ نہیں لینی چاہیے۔

بِنی سوریش کہتی ہیں کہ کیفین کی بجائے بہتر ہے کہ نوجوان باقاعدہ کھانے، پانی پینے اور غذائیت سے بھرپور خوراک پر توجہ دیں جو دن بھر توانائی برقرار رکھتی ہے۔

ایک صحت مند غذا جس میں کافی آئرن، پروٹین اور آہستہ آہستہ توانائی دینے والے کاربوہائیڈریٹس ہوں، توانائی کی ضرورت پوری کر سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا برطانیہ پاؤڈر ٹوبیکو پاؤچ کیفین پاؤچ کیفین پاؤچ کا استعمال نکوٹین پاؤچ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا برطانیہ نکوٹین پاؤچ نوجوانوں میں استعمال کر ہو سکتی ہے میں کیفین ہے اس لیے سے زیادہ ملی گرام سکتے ہیں بچوں اور ہوتے ہیں ہوتا ہے ہوتی ہے ہیں کہ کے لیے ہے اور

پڑھیں:

لوگ یومیہ کتنی مائیکروپلاسٹک سانس کے ذریعے اندر لے رہے ہیں، خوفناک انکشاف

تازہ ترین تحقیق سے پتا چلا ہے کہ ہم يومِياً تقریباً 68,000  ایک سے 10 مائیکرو میٹر قطر والے مائیکروپلاسٹک ذرات سانس کے ذریعے اندر لے رہے ہیں۔

ماہرین کے مطابق یہ تعداد پہلے کے اندازوں سے تقریباً 100 گنا زیادہ ہے۔ فرانس کی ٹولوز یونیورسٹی کی ٹیم نے 16 اندرونی ہوا جیسے اپارٹمنٹس اور کاروں کے نمونوں کو جانچا تاکہ 1–10 مائیکرومیٹر قطر کے مائیکروپلاسٹک ذرات کو شمار کیا جاسکے۔

ماہرین نے پایا کہ گھروں میں تقریباً 528 اور گاڑیوں میں تقریباً 2238 particles/m³ مائیکروپلاسٹک موجود ہوتے ہیں۔ محققین نے یہ بھی اندازہ لگایا کہ ہر انسان یومیہ 10–300 مائیکرومیٹر قطر کے 3,200 بڑے مائیکروپلاسٹک سانس کے ذریعے اندر لے رہا ہے۔

اس کے علاوہ 1 سے 10 مائیکرومیٹر قطر کے 68,000 چھوٹے مائیکروپلاسٹ کے ذرات سانس کے ذریعے یومیہ داخل ہوتے ہیں۔

یہ چھوٹے ذرات آسانی سے جسم کے اندرونی حصوں تک پہنچ سکتے ہیں، جیسے پھیپھڑے، خون، اور حتیٰ کہ دماغ تک بھی۔

مائیکروپلاسٹک جسم میں اکٹھا ہو کر oxidative stress، inflammation، endocrine disruption، ہارمونل مسائل، اور organ damage جیسی پیچیدگیاں پیدا کر سکتے ہیں

جانچ میں انسانوں میں ان ذرات کے براہ راست اثرات واضح نہیں ہوئے مگر preliminary شواہد تشویشناک ہیں — مختلف اعضاء (مثلاً خون، پھیپھڑے، کاروٹڈ آرٹری) میں مائیکروپلاسٹک موجود ہونے سے cardiovascular risks بھی بڑھ سکتے ہیں


**Prof. Oliver Jones** (RMIT University):
کہتے ہیں کہ یہ تحقیق معمولی sample size (صرف تین اپارٹمنٹس اور دو گاڑیوں سے) پر مشتمل تھی، اس لیے نتائج عمومی طور پر لاگو کرنا قبل از وقت ہوگا۔
مزید یہ کہ اس میں صحت پر مائیکروپلاسٹک کے اثرات کی جانچ نہیں کی گئی — لہٰذا اسے preliminary خیال کیا جانا چاہیے

متعلقہ مضامین

  • لوگ یومیہ کتنی مائیکروپلاسٹک سانس کے ذریعے اندر لے رہے ہیں، خوفناک انکشاف
  • روسی صدرپیوٹن کا بڑا قدم، روس نے خطرناک ہتھیاروں پر پابندی ختم کر دی
  • ایرانی صدر کا دورہ، 13 معاہدے، کتنی کامیابی ملی؟
  • ایرانی صدر کا دورہ پاکستان کے لیے کتنا سودمند ثابت ہوا؟
  • بھارت کے امیرترین مسلمان خاندان کون؟ مجموعی دولت کتنی ہے ؟
  • جنگی جنون میں مبتلا بھارت خطے کے امن کے لیے خطرہ بن گیا: ہتھیاروں کی خریداری اور نوجوانوں کی عسکری تربیت میں اضافہ
  • بانی پی ٹی آئی کی رہائی گھنٹے میں ہوسکتی ہے لیکن ڈیل نہیں کرینگے: اسد قیصر
  • غیر قانونی تعمیرات مافیا کی سرکوبی ڈرامہ ثابت
  • عمران خان کی رہائی ایک گھنٹے میں ہوسکتی ہے لیکن وہ ڈیل نہیں کریں گے: اسد قیصر