احتجاج کی کال تھی لگتا ہے عوام سے زیادہ پولیس سڑکوں پر کھڑی ہے، علیمہ خان
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
راولپنڈی:
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ احتجاج کی کال تھی لگتا ہے عوام سے زیادہ پولیس سڑکوں پر کھڑی ہے۔
چکری انٹرچینج پر بہنوں کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب تک ملاقات نہیں کروائی جاتی ہم یہیں بیٹھے رہیں گے، احتجاج کی کال تھی لگتا ہے عوام سے زیادہ پولیس سڑکوں پر کھڑی ہے، حکومت مذاکرات چاہتی ہے تو جاکے بانی سے جیل میں بات کرے، حکومت کے ہاتھ میں کچھ نہیں احتجاج ہوتا ہے تو ڈر جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کے بارے میں رانا ثناء اللہ نے کہا تھا وہ پاکستان آئیں گے تو گرفتار ہوں گے، بانی کے بچے آنا چاہتے ہیں انہوں نے ویزا کی درخواست کی لیکن انہوں نے نہیں دیا، بچوں کے ویزا ٹریکنگ نمبر ہمارے پاس موجود ہیں، بانی پی ٹی آئی کو آج دو سال جیل میں پورے ہوگئے ہیں۔
صحافی نے سوال کیا کہ یوم استحصال کشمیر بانی نے منانے کا اعلان کیا تھا آج انہوں نے احتجاج کی کال دی کیا تاثر جائے گا، اس پر علیمہ خان نے کہا کہ آپ پاکستان اور مقبوضہ کشمیر دونوں کا جھنڈا اٹھائیں، مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ ہورہا ہے وہی آج پاکستان میں ہورہا ہے، ہمیں مقبوضہ کشمیر والے بتاتے ہیں ان کے حالات اتنے خراب نہیں جتنے پاکستان کے ہیں، کشمیر اور پاکستان میں ایک ہی طرح کا ظلم ہورہا ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ جس احتجاج کی توقع کی جارہی تھی اس طرح لوگ نکلے نہیں۔ اس پر علیمہ خان نے کہا کہ پتہ نہیں یہ تو آپ کو معلوم ہوگا، لوگ نکلنا چاہ رہے ہیں اور لوگ نکلیں گے، بانی کی فیملی کی خواتین کو روکنے کی سمجھ نہیں آرہی، پی ٹی آئی کے پیچھے 80 فیصد عوام کھڑی ہے، بانی نے انہی 80 فیصد عوام کو باہر نکلنے کا کہا ہے، رول آف لاء کیلئے ہماری تحریک جاری رہے گی۔
علیمہ خان نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو اب سمجھ آرہی ہے ملک کے ساتھ کیا ہورہا ہے، بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا جوبائیڈن نے ان کی حکومت گرائی، ٹرمپ کیلئے تو ہماری حکومت ہی بھاگی جارہی ہے کیوں؟ سننے میں آرہا ہے ملک کی معدنیات دینی پڑ رہی ہیں کمزوروں سے دنیا فائدہ اٹھاتی ہے یہ نظر آرہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر ہمارے وکیل نے یہ پیغام دیا تھا کہ نااہل ہونے والی سیٹوں کے الیکشن میں پی ٹی آئی حصہ نہیں لے گی۔
صحافی نے پوچھا کہ سلیمان اور قاسم نے ٹرمپ سے مدد مانگی یے آپ اس بات کی تائید کرتی ہیں؟ اس پر علیمہ خان نے کہا کہ سلیمان اور قاسم امریکا جائیں پاکستان آئیں جہاں مرضی جاسکتے ہیں، بانی کے بچے ٹرمپ کے پاس نہ جائیں تو کہاں جائیں؟ پاکستان میں انصاف کیلئے بچے کہاں جائیں گے۔
صحافی نے سوال کیا کہ ٹرمپ مدد کرسکتے ہیں آپ کی؟ اس پر علیمہ خان خاموش ہوگئیں۔
بانی پی ٹی آئی کی بہن نورین نیازی نے میڈیا سے گفتگو کی اور لوگوں کے نہ نکلنے کے سوال پر ناراض ہوگئیں، کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں لوگ نہیں نکلے تو اتنی پولیس جگہ جگہ کیوں کھڑی ہے؟ پولیس رات کو لوگوں کے گھروں میں گھسی ہے، بیاسی سال کے ایک شخص کو گھسیٹ کر لے گئے ہیں، لوگ نکلتے ہیں اور نکلنا چاہتے ہیں۔
نورین خان نے کہا کہ آپ کے سوالات بے معنی ہیں، بانی کے بچے بچے ہیں بچوں نے پاکستان آنے کا کہا ساری حکومت کے ہاتھ پاؤں پھول گئے آپ بار بار ناجائز سوال کرتے ہیں سلیمان قاسم کا نام آپکو نہیں لینا چاہیئے وہ بچے ہیں اپنے والد کیلئے پریشان ہیں ظالم نظام کے خلاف رپورٹرز کو بولنا چاہیے۔
علیمہ خان نے کہا کہ لوگ اگر نہیں نکلے تو خوشیاں مناؤ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: علیمہ خان نے کہا کہ اس پر علیمہ خان احتجاج کی کال بانی پی ٹی پی ٹی آئی انہوں نے ہورہا ہے صحافی نے کھڑی ہے
پڑھیں:
پاکستان میں تحفظ خوراک کے لیے تیزی سے پکنے والی فصل کی اقسام کی ضرورت ہے. ویلتھ پاک
فیصل آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04 اگست ۔2025 )پاکستان میں غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فصلوں کی تیزی سے پکنے والی اقسام ضروری ہیں۔(جاری ہے)
یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد کے ڈاکٹر افتخار احمد نے ویلتھ پاک سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے کاشت کے انداز تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں. انہوں نے کہاکہ صرف تیزی سے پختہ ہونے والی فصلوں کی اقسام ہی پاکستان کو زیادہ خوراک پیدا کرنے، پانی کی بچت، موسمیاتی تبدیلیوں سے لڑنے اور درآمدات پر انحصار کم کرنے میں مدد کر سکتی ہیں اگر ہم واقعی یہ کام کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں مضبوط پالیسی سپورٹ اور بیجوں تک بہتر رسائی کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ ان چیلنجوں سے نمٹنے کا سب سے اہم عنصر کسانوں کو بااختیار بنانا ہے جو ملک کی خوراک اگاتے ہیں.
انہوں نے کہا کہ یہ بات سب جانتے ہیں کہ پاکستان کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے جن میں موسمیاتی تبدیلی، پانی کی قلت، بڑھتی ہوئی آبادی اور زرعی زمین پر بڑھتا ہوا دباو ہے آگے کا واحد راستہ تیزی سے اگنے والی فصلوں کی اقسام پر توجہ مرکوز کرنا ہے یہ فصلیں کم وقت میں زیادہ خوراک پیدا کرنے میں ہماری مدد کر سکتی ہیںجو پاکستانی لوگوں کو کھانا کھلانے، زراعت کے شعبے کو ترقی دینے اور ہماری معیشت کو سہارا دینے کے لیے بہت اہم ہے. انہوں نے کہا کہ جو فصلیں تیزی سے پکتی ہیں وہ کسانوں کو عام روایتی اقسام کے مقابلے زیادہ تیزی سے پیداوار کرنے کے قابل بنائے گی اس سے وہ ایک ہی موسم میں ایک سے زیادہ فصلیں کاشت کر سکیں گے، خاص طور پر ان جگہوں پر جہاں ترقی کا وقت محدود ہے انہوں نے کہا کہ یہ اقسام بھی کم پانی استعمال کرتی ہیںجو ان علاقوں کے لیے فائدہ مند ہے جہاں پانی کی کمی ہے . ترقی پسند کسان احتشام شامی نے بتایا کہ پاکستانی کسان محنتی اور لگن والے ہیں لیکن آج کل ان کی کوششیں رائیگاں جا رہی ہیں اس کی بنیادی وجہ کیڑے مار ادویات، کھادوں اور جعلی بیجوں کے استعمال کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلیاں ہیں انہوں نے کہا کہ اگر صورتحال اسی طرح جاری رہی تو کسانوں کو بری طرح نقصان پہنچے گا اور وہ زراعت کی ترقی میں اپنا حصہ نہیں ڈال سکیں گے وقت کے ساتھ ساتھ کاشتکاری کے طریقے بدل رہے ہیں لیکن ہمیں اپنی فصلوں سے وہی فائدہ نہیں مل رہا جیسا کہ ہم چند سال پہلے حاصل کرتے تھے دوسرے لفظوں میں، ہماری فصل کی پیداوار پہلے سے کم ہے. انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں یونیورسٹیوں، محکمہ زراعت اور سائنسدانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ فصل کی نئی اقسام متعارف کرائیں جو کم محنت میں زیادہ پیداوار دے سکیں کاشتکاری کے طریقے بدل رہے ہیںلیکن بہت سے کسان اب بھی فرسودہ اور روایتی تکنیکوں کا استعمال کر رہے ہیں. انہوں نے تجویز پیش کی کہ کسانوں کو جدید طریقوں کے مطابق تربیت دینا حکومت کی ذمہ داری ہے تاکہ وہ ملک کے لوگوں کے لیے زیادہ خوراک اگائیں انہوں نے کہا کہ حکمران غذائی تحفظ کے نعرے لگا رہے ہیں جس کا مطلب ہے کہ ہر شخص کو کافی محفوظ، صحت مند اور سستی خوراک میسر ہے لیکن عملی طور پر وہ سست ہیں کسانوں کو قدرت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتے ہیں. انہوں نے کہاکہ ہم خوراک کے اہداف تک پہنچ سکتے ہیں اگر ہم تیزی سے پختہ ہونے والی فصلیں اگائیں جس سے کسانوں کو خوراک کی پیداوار بڑھانے میں مدد ملے گی انہوں نے کہا کہ سیلاب، خشک سالی یا فصل ناکام ہونے کی صورت میں کسان دوبارہ پودے لگا سکتے ہیں اور پھر بھی فصل حاصل کر سکتے ہیں کیونکہ ان فصلوں کو اگنے میں بہت کم وقت لگتا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کمزور پوزیشن میں ہے اور موجودہ طریقوں سے زرعی شعبہ ملک کو مناسب خوراک فراہم کرنے کی پوزیشن میں نہیں رہے گا اس حقیقت کو سمجھتے ہوئے انہوں نے درآمدات پر کم انحصار کرنے کی اہمیت پر زور دیاکیونکہ پاکستان دالوں اور دیگر فصلوں کی درآمد پر اربوں روپے خرچ کر رہا ہے تیزی سے پختہ ہونے والی اقسام کا استعمال کرتے ہوئے گھر پر زیادہ خوراک اگانے سے ہم پیسے بچا سکتے ہیں اور زرمبادلہ کے ذخائر پر دبا ﺅکو کم کر سکتے ہیں.