کیپٹل مارکیٹ کو متبادل اور پائیدار مالیاتی ذریعہ بنانے کی ضرورت ہے، گورنر اسٹیٹ بینک
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ حکومت کے لیے کیپٹل مارکیٹ کو ایک متبادل اور پائیدار مالیاتی ذریعہ بنانے کی ضرورت ہے۔
سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن پاکستان (ایس ای سی پی) اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے 33ویں رابطہ کمیٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے گورنر جمیل احمد نے کہا کہ اس طریقہ کار سے بینک نجی شعبے کی مالی معاونت پر زیادہ توجہ دے سکیں گے، جو معاشی ترقی کے لیے مددگار ہوگا۔
انہوں نے مارکیٹ کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں ایس ای سی پی کی کاوشوں کو سراہا اور اصلاحات میں مشترکہ تعاون کے لیے اسٹیٹ بینک کے عزم کا اعادہ کیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایس ای سی پی کے چیئرمین عاکف سعید نے کہا کہ پاکستان کی سرمایہ مارکیٹ کو مضبوط بنانے میں بینکوں کا اہم کردار ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ اگر بینک سرمایہ مارکیٹ کے اداروں سے قریبی رابطہ اور تعاون کریں تو وہ دستیاب مواقع سے فائدہ اٹھا کر مارکیٹ اور معیشت کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔
اجلاس میں اہم باتوں میں کیپٹل مارکیٹ میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کا شامل کرنا، ریگولیٹری مقصد کے لیے کریڈٹ معلومات تک آسان رسائی اور پرانے کریڈٹ ڈیٹا کے مسائل کا حل شامل تھا۔
کمیٹی نے نئی مالیاتی مصنوعات، مشترکہ ڈیجیٹل نظام اور نئے شعبوں میں ریگولیٹری ہم آہنگی پر ہونے والی پیش رفت کا بھی جائزہ لیا۔
اجلاس میں دونوں اداروں نے ایک مضبوط، جامع اور ٹیکنالوجی پر مبنی مالیاتی نظام کی تعمیر کے لیے باہمی تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک کے لیے
پڑھیں:
عدالتی انفراسٹرکچر پائیدار اور دوراندیش منصوبہ بندی کے تحت تشکیل دیا جانا چاہیے، چیف جسٹس
چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ کہ مستقبل کی ضروریات کو پیش نظر رکھتے ہوئے عدالتی انفراسٹرکچر کو پائیدار، وسعت پذیر اور دوراندیش منصوبہ بندی کے تحت تشکیل دیا جانا چاہیے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے آج سندھ ہائیکورٹ کراچی کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس جنید غفار، جسٹس ظفر راجپوت اور جسٹس اقبال کلہوڑو کے ہمراہ کراچی ڈویژن کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز سے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور میں چیف جسٹس آف پاکستان کی زیر صدارت اجلاس، عدالتی اصلاحات پر زور
دورے کے دوران چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے مہمان چیف جسٹس کو شہر میں ایک جدید عدالتی کمپلیکس کے مجوزہ منصوبے پر بریفنگ دی، جس میں 125 مکمل سہولیات سے آراستہ عدالتیں قائم کی جائیں گی۔ یہ منصوبہ کراچی میں بڑھتی ہوئی عدالتی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیا گیا ہے اور جلد اس پر عملدرآمد کی توقع ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے منصوبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ مستقبل کی ضروریات کو پیش نظر رکھتے ہوئے عدالتی انفراسٹرکچر کو پائیدار، وسعت پذیر اور دوراندیش منصوبہ بندی کے تحت تشکیل دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ ججز، وکلا اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ایک قابلِ عمل اور جامع منصوبہ تیار کیا جائے، جسے منظوری کے لیے متعلقہ حکومتی اداروں کے سامنے پیش کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے خط کا نوٹس لے لیا، ملاقات پشاور میں طے
چیف جسٹس نے عدالتی نظام کی ڈیجیٹل آٹومیشن کے جاری اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی ڈھانچے کو شہری دوست نقطہ نظر کے تحت ترقی دی جائے۔ انہوں نے سائلین اور وکلا کی سہولت کے لیے جدید نوعیت کے سہولت مراکز کے قیام کی اہمیت پر بھی زور دیا تاکہ عوام کو معلومات اور خدمات تک بروقت اور آسان رسائی میسر آسکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news جوڈیشل کمپلیکس چیف جسٹس سپریم کورٹ سندھ ہائیکورٹ عدالتی انفرااسٹریکچر کراچی یخییٰ آفریدی