یومِ استحصال کشمیر: تہران میں پاکستانی سفارتخانے میں تقریب
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
یومِ استحصال کشمیر کے موقع پر تہران میں پاکستانی سفارتخانے میں تقریب منعقد ہوئی۔ پاکستانی سفارتخانہ کے مطابق تقریب میں پاکستانی شہریوں، طلبا اور میڈیا کے نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
پاکستانی سفارتخانہ کے مطابق 5 اگست 2019 کو بھارتی حکومت نے آرٹیکل 370 اور 35 اے ختم کیا، یہ آرٹیکلز مقبوضہ جموں و کشمیر کو خصوصی خودمختار حیثیت کی ضمانت دیتے تھے۔ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی راہ ہموار کی۔
تقریب میں شریک ایرانی اسکالرز نے کشمیریوں کی آزادی اور حقِ خود ارادیت کیلیے جدوجہد پر روشنی ڈالی۔
پاکستانی سفارتخانہ کے مطابق ایرانی اسکالرز نے کشمیر کاز کی حمایت کا اعادہ کیا، ایرانی اسکالرز نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف آواز اٹھانے پر پاکستان کی قیادت کو سراہا۔
ڈپٹی ہیڈ آف مشن عصمت حسن سیال نے کہا ایرانی قیادت نے بھی کشمیر کی جدوجہد کو بہت اہمیت دی ہے۔
انھوں نے کشمیریوں کی حمایت پر ایرانی قیادت اور میڈیا کا شکریہ ادا کیا۔
عصمت حسن سیال نے کہا اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی برادری بھارت پر زور دے کہ وہ کشمیر میں طاقت کا سفاکانہ استعمال روکے۔
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف اور صدر آصف زرداری کے پیغامات بھی پڑھ کر سنائے گئے۔ بھارتی مظالم اجاگر کرنے کیلئے خصوصی دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
تاریخی خشک سالی، تہران میں پینے کے پانی کا ذخیرہ 2 ہفتوں میں ختم ہوجائے گا
ایران کو تاریخی خشک سالی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے دارالحکومت تہران کے شہریوں کے لیے پینے کے پانی کا بنیادی ذریعہ خطرے میں پڑ گیا ہے۔
ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے ایرنا کے مطابق، تہران واٹر کمپنی کے ڈائریکٹر بہزاد پارسا نے بتایا کہ امیر کبیر ڈیم، جو شہر کو پانی فراہم کرنے والے 5 بڑے ڈیموں میں سے ایک ہے، میں صرف 1.4 کروڑ مکعب میٹر پانی باقی رہ گیا ہے، جو اس کی کل گنجائش کا صرف 8 فیصد ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان میں ڈرپ اریگیشن کا کامیاب آغاز، خشک سالی میں نئی امید
پارسا کے مطابق، اس مقدار سے تہران کو صرف 2 ہفتوں تک پانی فراہم کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال اسی ڈیم میں 8.6 کروڑ مکعب میٹر پانی موجود تھا، لیکن اس سال بارشوں میں 100 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
تہران صوبے میں بارش کی کمی کو مقامی حکام نے پچھلی ایک صدی میں بے مثال قرار دیا ہے۔ 10 ملین سے زائد آبادی والا یہ میگا سٹی البرز پہاڑوں کے دامن میں واقع ہے، جہاں سے بہنے والے دریاؤں پر متعدد ذخائر قائم ہیں۔
رپورٹس کے مطابق، تہران کے شہری روزانہ تقریباً 3 ملین مکعب میٹر پانی استعمال کرتے ہیں۔ پانی کی بچت کے لیے کئی علاقوں میں سپلائی بند کر دی گئی ہے جبکہ موسمِ گرما میں بار بار پانی کی بندش دیکھی گئی۔
جولائی اور اگست میں، حکومت نے دو سرکاری تعطیلات کا اعلان کیا تاکہ پانی اور بجلی کی کھپت کم کی جا سکے۔ اس دوران درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا، جب کہ بعض جنوبی علاقوں میں 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔
یہ بھی پڑھیے: ’یہ ناگوار ہے‘: خشک سالی کا شکار یوراگوئے کے دارالحکومت کے مکین کھارا پانی استعمال کرنے پر مجبور
ایرانی صدر مسعود پزشکیاں نے خبردار کیا تھا کہ پانی کا بحران اس سے کہیں زیادہ سنگین ہے جتنا کہ آج بتایا جا رہا ہے۔
ایران کے دیگر خشک صوبوں میں بھی پانی کی قلت ایک بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہے، جس کی وجوہات میں انتظامی ناکامی، زیرِ زمین پانی کے بے دریغ استعمال، اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات شامل ہیں۔
ادھر ایران کے ہمسایہ ملک عراق کو بھی 1993 کے بعد اپنی سب سے خشک ترین سال کا سامنا ہے، جہاں دجلہ اور فرات کے پانی کی سطح میں 27 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جس کے باعث جنوبی علاقوں میں شدید انسانی بحران پیدا ہو چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران پانی کا ذخیرہ تہران خشک سالی