مودی سرکار کا مقبوضہ کشمیر پر قبضے کا منصوبہ بھی ناکام
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
مودی سرکار کا مقبوضہ کشمیر پر قبضے کا منصوبہ بھی ناکام ہوگیا جب کہ مقبوضہ کشمیر میں پہلی بار عوامی سطح پر 5 اگست کے اقدامات کی کھلی مخالفت کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق شوپیان، سری نگر اور دیگر علاقوں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے، کشمیری عوام نے طویل خاموشی توڑ دی اور بھارتی بیانیہ بےنقاب ہوگیا۔
بھارتی جبر، پابندیوں اور خوف کے باوجود کشمیریوں نے جرأت مندانہ آواز اٹھائی، پانچ اگست کے غیر آئینی اقدامات کے خلاف وادی میں عوامی غصہ بڑھتا جار رہا ہے۔
سری نگر میں سیکیورٹی سخت کردی گئی جب کہ عوامی ردعمل قابو سے باہر ہو رہا ہے، شوپیان میں بینرز آویزاں کیے گئے، احتجاجی نعرے لگائے گئے اور علامتی ریلیاں نکالی گئیں۔
کشمیری عوام نے دو ٹوک پیغام دیا کہ خاموشی کا وقت ختم ہوگیا،کشمیر کی گلیوں میں احتجاج کی صداؤں نے بھارت کی نیندیں حرام کردیں، بھارتی میڈیا خاموش رہا لیکن بین الاقوامی میڈیا نے خبر دے دی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے
جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب
پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔