بلوچستان؛ سکیورٹی فورسز کی گاڑی پر دہشت گردوں کا حملہ، 3 جوان شہید
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
سٹی 42 : بلوچستان کے ضلع مستونگ میں سکیورٹی فورسز کی گاڑی پر دہشت گردوں کی جانب سے کیے گئے حملے میں 3 جوان مادرِ وطن پر قربان ہو گئے۔
دہشت گردوں نے 5 اور 6 اگست کی درمیانی رات سیکیورٹی فورسز کی گاڑی کو آئی ای ڈی سے نشانہ بنایا، حملہ بھارتی پراکسی دہشت گرد تنظیم ’’فتنہ الہندستان‘‘ کی جانب سے کیا گیا، حملے میں پاک فوج کے تین جوان مادرِ وطن پر قربان ہو گئے۔
ایف آئی اے نے بحریہ ٹاؤن اور ملک ریاض کی کرپشن کے ناقابل تردید ثبوت حاصل کرلیے ؛ وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
شہداء میں میجر محمد رضوان طاہر، نائیک ابنِ امین اور لانس نائیک محمد یونس شامل ہیں۔
میجر رضوان طاہر شہید کی عمر 31 سال، تعلق نارووال سے تھا۔
نائیک ابنِ امین شہید کی عمر 37 سال، تعلق صوابی سے تھا۔
لانس نائیک محمد یونس شہید کی عمر 33 سال، تعلق کرک سے تھا۔
میجر رضوان شہید نے متعدد انسداد دہشت گردی آپریشنز میں جرأت مندی سے قیادت کی۔ شہداء نے مادرِ وطن کی خاطر جان قربان کر کے عظیم مثال قائم کی۔
صوفی بزرگ شاہ عبد الطیف بھٹائی کا عرس، 9 اگست کو عام تعطیل کا اعلان
واقعے کے بعد علاقے میں کلیئرنس آپریشن شروع کر دیا گیا، جس کے دوران بھارتی اسپانسرڈ چار دہشت گرد جہنم واصل کیے گئے۔ علاقے میں سینیٹائزیشن آپریشن جاری ہے تاکہ مکمل صفایا کیا جا سکے۔ پاکستانی سیکیورٹی فورسز بھارتی سرپرستی میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔ شہداء کی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔
سورس : آئی ایس پی آر
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
خیبر میں سی ٹی ڈی کی بڑی کارروائی، فائرنگ کے تبادلے میں تین دہشت گرد ہلاک
خیبرمیں حساس علاقے لالہ چینہ دوسارکے علی مسجد میں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے ایک بڑی اور فیصلہ کن کارروائی کرتے ہوئے تین خطرناک دہشت گردوں کو ہلاک کیا اور ان کے قبضے سے اسلحہ بھی برآمد کرلیا۔
ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق خیبر میں کارروائی کے دوران ہلاک ہونے والے دہشت گردوں میں محمد نعیم عرف عبدالناصر اور محمد کریم شامل ہیں جو کرک کے رہائشی اور چمکنی خودکش دھماکے کے ماسٹر مائنڈ تھے اور تیسرا دہشت گرد نور نبی افغانستان کے صوبہ ننگرہار سے تعلق رکھتا تھا۔
بیان میں کہا گیا کہ کارروائی کے دوران دہشت گردوں کے قبضے سے تین ایس ایم جیز، بارہ میگزین، 135 کارتوس اور تین بنڈولیئر بھی برآمد ہوئے۔
ترجمان سی ٹی ڈی نے بتایا کہ خفیہ اطلاع ملنے پر سی ٹی ڈی کی ٹیم جدید ہتھیاروں سے لیس ہو کر جیسے ہی مقام پر پہنچی تو دہشت گردوں نے گھات لگا کر شدید فائرنگ شروع کر دی تاہم اپنی حفاظت اور دہشت گردوں کو قابو کرنے کے لیے اہلکاروں نے بھرپور جوابی کارروائی کی جو تقریباً آدھے گھنٹے تک جاری رہی۔
انہوں نے بتایا کہ بعدازاں علاقے کو کلیئر کرنے کے دوران تین لاشیں برآمد ہوئیں جبکہ مطلوب ترین کمانڈر فضل نور اپنے چند ساتھیوں سمیت موقع سے فرار ہوگیا۔
سی ٹی ڈی حکام کے مطابق دہشت گرد کسی بڑی کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہے تھے جسے بروقت ایکشن لے کر ناکام بنا دیا گیا۔
مزید بتایا گیا کہ علاقے میں بھاری نفری کی موجودگی میں سرچ آپریشن جاری ہے اور فرار ملزمان کی گرفتاری کے لیے گھیراؤ مزید سخت کر دیا گیا۔