ایف بی آر میں پاکستان کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو کے90سے زائد افسران کے تبادلے
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
ایف بی آر میں پاکستان کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو کے90سے زائد افسران کے تبادلے WhatsAppFacebookTwitter 0 7 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)میں بڑے پیمانے پر تبادلے کر دیے گئے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو کے90سے زائد افسران کو تبدیل کیا گیا ہے، ممبر کسٹم آپریشن اور پالیسی بھی تبدیل کر دیے گئے۔19سے 22گریڈ ان لینڈ ریونیو کے متعدد افسران کو تبدیل کیا گیا ہے، کسٹمز کے گریڈ 19سے 22کے 36 افسران کے بھی تبادلے کیے گئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق گریڈ 22 کے واجد علی کسٹمز کے ممبر آپریشن، اشہد جواد ممبرکسٹمز پالیسی جبکہ محمد علی رضا کو چیف کلکٹر اپریزمنٹ لاہور تعینات کر دیا گیا۔
چیف کلکٹر کسٹمز اپریزمنٹ رباب سکندر کا تبادلہ بھی کیا گیا ہے، جنہیں ڈی جی کسٹمز انٹیلی جنس تبدیل کر دیا گیااسی طرح کسٹمز کے متعدد کلکٹرز اور ڈائریکٹرز، ان لینڈ ریونیو کے گریڈ 19 سے 20 کے 57 افسران کا تبادلہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ یکم اگست کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں بڑی اکھاڑ پچھاڑ کرتے ہوئے گریڈ 17 سے 22 کے 252 افسران کے تبادلے و تقرریاں کردی گئیں تھیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپی ٹی آئی کا 14 اگست کے احتجاج کا انجام 5اگست سے بھی برا ہوگا، شیر افضل مروت پی ٹی آئی کا 14 اگست کے احتجاج کا انجام 5اگست سے بھی برا ہوگا، شیر افضل مروت نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا، الیکشن کمیشن کیخلاف عدالت جاوں گی، سینیٹر مشال یوسفزئی قیام امن کیلئے مشرق وسطی کے تمام ممالک ابراہم معاہدے میں شامل ہوں، ٹرمپ زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں گزشتہ ہفتے کے دوران 7کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی کمی ریکارڈ آدھی سے زیادہ الیکشن پیٹیشنز ابھی تک زیر التوا ہیں، فافن کی رپورٹ وزیراعظم کا نئے مالی سال کے پہلے ہی ماہ برآمدات 2.7 ارب امریکی ڈالرز پہنچنے پر اظہار اطمینان
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ان لینڈ ریونیو افسران کے
پڑھیں:
فیس لیس سسٹم سے لگژری گاڑیوں کی مبینہ انڈرانوائسنگ کلیئرنس، منی لانڈرنگ کا بڑا اسکینڈل بے نقاب
کراچی:ڈائریکٹوریٹ جنرل کسٹمز پوسٹ کلیئرنس آڈٹ نے مبینہ طور پر فیس لیس سسٹم سے کلیئر ہونے والی لگژری گاڑی کی کلیئرنس میں بڑے پیمانے پر انڈر انوائسنگ اور منی لانڈرنگ کا انکشاف کیا ہے۔
پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کی 127 صفحات پر مشتمل چونکا دینے والی رپورٹ نے مبینہ طور پر لگژری گاڑیوں کی درآمد میں پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے تجارت پر مبنی منی لانڈرنگ اسکینڈل بے نقاب کیا گیا ہے جس میں درآمد کنندگان نے اربوں روپے کی ٹیکس چوری کے لیے منظم انداز میں گاڑیوں کی قیمتیں کم ظاہر کی گئیں۔
رپورٹ میں ایک ایسا حیران کن کیس بھی سامنے آیا جہاں 2023 ماڈل کی ٹویوٹا لینڈ کروزر جس کی اصل مالیت ایک کروڑ روپے سے زائد تھی لیکن کسٹمز افسران کے ساتھ مبینہ ملی بھگت سے صرف 17 ہزار 635 روپے ظاہر کرکے کسٹمز کلیئرنس کرائی گئی۔
رپورٹ کے مطابق دسمبر 2024 سے مارچ 2025 کے دوران فیس لیس کسٹمز ایسسمنٹ (ایف سی اے) سسٹم کے آڈٹ میں 1335 درآمدی گاڑیوں کی بعد از کلیئرنس کا جائزہ لیا گیا، جن میں گاڑیوں کی ظاہر کردہ قیمت اور کسٹمز افسران کی جانب سے گاڑیوں کی متعین کردہ قیمت کا فرق 10لاکھ روپے سے زیادہ تھا۔
انڈرانوائسنگ کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ درآمدکنندگان نے مذکورہ گاڑیوں کی مجموعی درآمدی قیمت صرف 67کروڑ روپے ظاہر کی جبکہ گاڑیوں کی حقیقی مالیت 7ارب 25کروڑ روپے سے زائد ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس ہیرا پھیری کے باعث ایک ارب 29کروڑ روپے مالیت کے ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی ادائیگیاں کرکے 18ارب 78کروڑ روپے مالیت کی کسٹمز ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی چوری کی گئی۔
پی سی اے کی رپورٹ کے مطابق ایک بھی کیس میں درآمد کنندگان یہ ثبوت پیش نہ کرسکے کہ گاڑی کی ادائیگی بیرون ملک سے قانونی ذرائع سے بھیجی گئی ہے، جس سے اس بات کا شبہہ پیدا ہوا ہے کہ اصل قیمت کی بیرون ملک میں ادائیگیاں غیر قانونی حوالہ اور ہنڈی چینلز کے ذریعے کی گئیں۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زیر تبصرہ مدت کے دوران ملک میں درآمد کی جانے والی 99.8 فیصد لینڈ کروزر کی کلیئرنس میں انڈر انوائسنگ کے ذریعے ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی چوری کی گئی۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس طرح کی منظم انڈر انوائسنگ نہ صرف بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری کا باعث بن رہی ہے بلکہ پاکستان کے مالیاتی نظام کو شدید خطرات لاحق کر رہی ہے۔
یہ انکشاف اس وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) اور خاص طور پر ایف اے ٹی ایف اور آئی ایم ایف کے معیارات پر پورا اترنے کی کوشش کررہا ہے۔
رپورٹ مزید کارروائی کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو، اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کو بھیج دی گئی ہے تاکہ اس مبینہ دھوکا دہی کے نیٹ ورک کے خلاف مشترکہ تحقیقات اور قانونی کاروائی کی جاسکے۔