بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان کے بیٹوں کو پاکستان آنے سے حکومت روک نہیں سکتی،کب تک جج مجبوری میں ہمیں انصاف نہیں دیں گے ؟،14 اگست کو بھی سیاسی قوت مظاہرہ ہوگا۔عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ ہمارے خلاف کئی کیسز ہیں ،یہاں ہماری ضمانت نہیں ہوگی،قتل کیس میں میرے وارنٹ گرفتاری نکالے گئے ہیں، جب گرفتاری کرنا ہوگی یہ کر لیں گے، یہ سب ناجائز کیسز ہیں، میرا جرم یہ ہے میں عمران خان کا میسج عوام میں لاتی ہوں ، کیا عمران خان کا پیغام باہر لانا جرم ہے؟۔انہوں نے کہا کہ جج سے بھی کہیں گے کہ آپ کی مجبوری ہے، مجبوری میں کب تک ایسا کریں گے؟،کب تک جج مجبوری میں ہمیں انصاف نہیں دیں گے ؟، پولیس والے کہتے ہیں ہم پر دباؤ ہے، غلط کیسز باہر پھینکیں، آپ ہیرو بنیں گے، قوم آپ کے ساتھ ہوگی،ہم کبھی پنڈی کبھی لاہور کیسوں میں جا رہے ہیں،جرم نہیں تو ہمیں انصاف دیں، جرم ہے تو سزا دے دیں۔علیمہ خان نے کہا کہ غریب آٹھ نو گھنٹے سفر کر کے آتے ہیں، ان کی مدد بھی کرتے ہیں، ایک دفعہ سب کو بلا کر جرم ہے تو ثابت کرا دیں یا انہیں چھوڑ دیں،پاکستان میں جوڈیشل سسٹم پر اعتماد ختم ہوگیا ہے، ججز اسے بحال کریں۔بانی چیئرمین کی بہن نے کہاکہ 14 اگست کو بھی سیاسی قوت مظاہرہ ہوگا،14 اگست آزادی کیلئے مسلمانوں نے قربانیاں دی تھیں، ایک دن میں آزادی نہیں ملی،25 لاکھ افراد نے آزادی کیلئے قربانی دی تھی،عمران خان اپنی آزادی نہیں، قوم کی آزادی چاہتے ہیں،14 اگست عوام کو آزادی نہیں ملی، اشرافیہ نے دھوکا دیا۔عمران خان کے بیٹوں سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قاسم اور سلیمان کے پاس نائیکوپ ہے کارڈ نہیں ہے، برٹش پاسپورٹ پر دونوں نے ویزا کیلئے اپلائی کر دیا ہے، سلیمان اور قاسم کو پاکستان آنے سے حکومت نہیں روک سکتی۔انہوں نے کہا کہ ویزا کیلئے ایک بارپھر ہم ایمبیسی سے رابطہ کریں گے، ویزا نہیں دیں گے تو سلمان اور قاسم مزید کوشش کر لیں گے، کارڈ کیلئے اپلائی کیا تو حکومت 6 ماہ لگا دے گی، طلال چوہدری سے بھی ویزا کیلئے رابطہ کر لیں گے،وزارت داخلہ نے کہا یہ ہمارا نہیں وزارت خارجہ کا کام ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قوم نے 5 اگست کو خوف کے بت توڑ دیے ہیں،اڈیالہ جیل کے باہر بیٹھتے ہیں تو قانون نہیں توڑتے گھنٹوں بیٹھتے ہیں، ملاقات نہیں کرائی جاتی،قتل کیس میں عبوری ضمانت نہیں کراؤں گی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ علیمہ خان

پڑھیں:

میئر کراچی ترقیاتی منصوبوں کا اختیار لینے کیلئے گرین لائن کی راہ میں رکاوٹ بن گئے

کراچی کی بلدیاتی قیادت نے وفاقی حکومت کے اختیارات کو چیلنج کرتے ہوئے پاکستان انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (پی آئی ڈی سی ایل) کے کردار پر سوال اٹھایا ہے اور اصرار کیا ہے کہ شہر کی تمام ترقیاتی اسکیمیں بلدیہ عظمیٰ کراچی (کے ایم سی) کے دائرہ کار میں آنی چاہییں۔

نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کی زیرِ قیادت سندھ حکومت کی پشت پناہی کے ساتھ کے ایم سی نے وفاق کے مالی تعاون سے شروع ہونے والے 6 ارب روپے مالیت کے گرین لائن بس توسیعی منصوبے کو روک دیا ہے، کے ایم سی نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پی آئی ڈی سی ایل نے کام دوبارہ شروع کرنے سے قبل بلدیاتی حکام سے این او سی حاصل نہیں کیا۔

پاکستان ورکس ڈپارٹمنٹ کے خاتمے کے بعد وفاقی حکومت مختلف علاقوں میں ترقیاتی منصوبے پی آئی ڈی سی ایل کے ذریعے تعمیر کروا رہی ہے، جو کمپنیز ایکٹ 2017 کے تحت قائم کی گئی تھی۔

گرین لائن کے توسیعی حصے پر تقریباً 9 سال بعد دو ہفتے پہلے دوبارہ کام شروع کیا گیا تھا، تاہم گزشتہ ہفتے میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے نمائش چورنگی سے میونسپل پارک (جامہ کلاتھ مارکیٹ کے قریب) تک جاری تعمیرات کو ’عملی خلاف ورزیوں‘ کو جواز بناتے ہوئے روک دیا۔

کے ایم سی حکام کے مطابق این او سی ہمیشہ کے لیے جاری نہیں ہوتا، اور گرین لائن بی آر ٹی کے توسیعی مرحلے کے لیے پی آئی ڈی سی ایل کو دوبارہ منظوری لینا ضروری تھا۔

میئر نے اپنے بیان میں یہ مطالبہ بھی کیا کہ منصوبے کے پہلے مرحلے میں 3 سال قبل ہونے والے کام کے دوران جو بنیادی ڈھانچہ متاثر ہوا تھا، اس کی بحالی بھی یقینی بنائی جائے، ان کا کہنا تھا کہ ’دیگر اداروں‘ کی غفلت اور بدانتظامی کا خمیازہ کراچی کے شہری اور کے ایم سی بھگت رہے ہیں۔

مگر صورتِ حال اس سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے، روزنامہ ڈان سے گفتگو میں میئر کراچی نے کھل کر خواہش ظاہر کی کہ پی آئی ڈی سی ایل کو شہر کے ترقیاتی کاموں سے مکمل طور پر الگ کر دیا جائے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ چاہتے ہیں کہ کراچی کے منصوبوں میں پی آئی ڈی سی ایل کو ’مائنس‘ کر دیا جائے؟ تو انہوں نے بلا جھجک کہا کہ ’جی بالکل‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کراچی میں کوئی بھی منصوبہ، خواہ اس کی فنڈنگ وفاقی حکومت کر رہی ہو، مقامی اداروں کے ذریعے ہی مکمل ہونا چاہیے، اگر منصوبہ کسی ٹاؤن سے متعلق ہے تو اس ٹاؤن کی انتظامیہ کرے، اگر شہر سے متعلق ہے تو ہم (کے ایم سی) ذمہ داری لیں گے، عوام ہم سے سوال کرتے ہیں، ہمیں جواب دینا پڑتا ہے۔ بیشتر شہریوں کو تو یہ بھی نہیں معلوم کہ پی آئی ڈی سی ایل کا سربراہ کون ہے‘۔

میئر نے کہا کہ انہیں اس پالیسی پر سندھ حکومت کی مکمل حمایت حاصل ہے، انہوں نے مزید بتایا کہ انہوں نے ریڈ لائن بی آر ٹی منصوبے کی سست رفتاری پر بھی اعتراضات اٹھائے ہیں، جو صوبائی حکومت چلا رہی ہے۔

ان کے بقول کہ ’مگر فرق یہ ہے کہ ریڈ لائن بی آر ٹی کے کام پر نظر رکھنے والی مشاورتی کمیٹی کا میں حصہ ہوں، میں اجلاسوں میں سوال کرتا ہوں، وضاحت طلب کرتا ہوں، اور مجھے معلوم ہوتا ہے کہ کیا ہو رہا ہے، لیکن پی آئی ڈی سی ایل کے تحت گرین لائن منصوبے کے بارے میں مجھے کچھ خبر نہیں ہوتی، پھر بھی جوابدہی مجھے ہی کرنی پڑتی ہے اور عوامی تنقید کا سامنا مجھے ہی ہوتا ہے‘۔

ایسے میں جب کراچی کی بلدیہ اپنے مؤقف پر ڈٹی ہوئی ہے، وفاقی حکومت میئر کے اعتراضات سے زیادہ متاثر نظر نہیں آتی، منصوبے کا کام رکے کئی دن گزرنے کے باوجود وفاق کی جانب سے کے ایم سی کے تحفظات پر باضابطہ ردعمل نہیں دیا گیا۔

ذرائع کے مطابق جب تعمیرات کو روکا گیا تو پی آئی ڈی سی ایل حکام نے فوری طور پر میئر سے رابطہ کیا اور طے ہوا کہ جمعہ کو دونوں فریق بیٹھ کر مسائل حل کریں گے، لیکن اس کے بعد کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔

وفاقی حکام کا اب ماننا ہے کہ معاملہ کراچی کے میئر اور کنٹریکٹر کے درمیان ہے، این او سی کے حوالے سے ان کا مؤقف ہے کہ پی آئی ڈی سی ایل کے پاس پہلے سے ہی اکتوبر 2017 میں جاری کردہ کے ایم سی کا این او سی موجود ہے، اس لیے موجودہ بحث غیر متعلقہ ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • توشہ خانہ کیس میں ایک گواہ جھوٹا ثابت ہوا، جھوٹی گواہی پر کیس ختم ہونا چاہیے، علیمہ خان
  • توشہ خانہ کیس میں گواہ جھوٹا نکلا، جھوٹی گواہی پر کیس ختم ہونا چاہیے، علیمہ خان
  • توشہ خانہ کیس میں ایک گواہ جھوٹا ثابت ہوا، کیس ختم ہونا چاہیے، علیمہ خان
  • 27 ستمبر کا جلسہ قوم کی آزادی کے لیے ہے، پوری قوم نکلے، عمران خان
  • پارٹی بانی پی ٹی آئی کی ہدایات پر چلتی ہے سوشل میڈیا پر نہیں،بیرسٹر گوہر
  • پارٹی بانی پی ٹی آئی کی ہدایات پر چلتی ہے سوشل میڈیا پر نہیں: بیرسٹر گوہر
  • توشہ خانہ 2 کیس: عمران خان اور بشری بی بی کیخلاف آخری 2 گواہوں کے بیانات بھی ریکارڈ 
  • میئر کراچی ترقیاتی منصوبوں کا اختیار لینے کیلئے گرین لائن کی راہ میں رکاوٹ بن گئے
  • ٹرمپ کی دھمکیاں افغانستان کی آزادی وخومختاری پرحملہ ہے‘ اسداللہ بھٹو
  • اسلام آباد ہائیکورٹ؛عمران خان کی ایکس پوسٹس غیرقانونی قرار دینے کیلئے درخواست دائر