میری سیٹ پر خیانت کرنے والا اے ڈی سی آر سیالکوٹ اللہ کی پکڑ میں آگیا، ریحانہ ڈار
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
سیالکوٹ انتخابی دھاندلی: ریحانہ ڈار کا اے ڈی سی آر اور خواجہ آصف پر سنگین الزامات
سیالکوٹ (ڈیلی پاکستان آن لائن) تحریک انصاف کی رہنما ریحانہ ڈار نے کہا ہے کہ سیالکوٹ میں ہونے والے عام انتخابات میں اے ڈی سی آر نے انتخابی نتائج میں تبدیلی کر کے عوام کے مینڈیٹ کو چوری کیا اور اب وہ اللہ کی پکڑ میں آچکا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں ریحانہ ڈار نے کہا کہ وہ ساٹھ ہزار سے زائد ووٹوں کی برتری سے جیتی تھیں اور پورا سیالکوٹ ہی نہیں بلکہ پورا پاکستان جانتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کو شکست ہوئی تھی۔ تاہم، ان کے مطابق، اے ڈی سی آر نے عوام کے فیصلے میں خیانت کرتے ہوئے جعلی فارم 47 تیار کر کے خواجہ آصف کو کامیاب قرار دیا۔
قاسم اور سلیمان نے برٹش پاسپورٹ پر ویزا کیلئے اپلائی کر دیا ہے، علیمہ خان
ریحانہ ڈار نے دعویٰ کیا کہ وہ اس معاملے کو پہلے ہی اللہ کی عدالت میں پیش کر چکی ہیں اور اب اے ڈی سی آر اللہ کی پکڑ میں آ چکا ہے، جبکہ خواجہ آصف بھی اس سے نہیں بچ سکیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیالکوٹ کے عوام کے ساتھ دھوکا اور فراڈ کیا گیا، اور اصل مجرم خواجہ آصف ہیں جو آج بھی دھونس، دھاندلی اور دھوکے سے ان کی نشست پر قابض ہیں۔
واضح رہے کہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو ( اے ڈی سی آر) سیالکوٹ اقبال سنگھیڑا کو اینٹی کرپشن نے بدعنوانی کے الزامات پر گرفتار کر رکھا ہے۔ وہ عام انتخابات میں ریٹرننگ افسر بھی تھے۔
یانگو گروپ Yango Groupکی لاجسٹک فِن ٹیک FinTech ٹرکر Trukkr کے ساتھ پاکستان میں پہلی سرمایہ کاری کا اعلان
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: اے ڈی سی آر ریحانہ ڈار خواجہ آصف اللہ کی
پڑھیں:
چین نے ڈیپ سیک کا سیاست سے دور رہ کر کام کرنے والا ورژن لانچ کردیا
چینی ٹیک کمپنی ہواوے نے ایک نیا مصنوعی ذہانت یعنی اے آئی ماڈل ڈیپ سیک آر ون سیف (DeepSeek-R1-Safe) تیار کیا ہے، جو حساس یا سیاسی موضوعات پر گفتگو کو روکنے میں تقریباً 100فیصد کامیاب ہے۔
چین میں اے آئی ماڈلز کو عوام کے لیے جاری کرنے سے پہلے ’سماجی اقدار‘ کی پابندی کرنی ہوتی ہے، تاکہ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف مواد نہ آئے۔اس ماڈل کو ہواوے اور زیجیانگ یونیورسٹی کے محققین نے مل کر تیار کیا ہے۔
ان کا مقصد اس اے آئی میں ایسی حفاظتی پرتیں شامل کرنا تھا جو اسے چینی حکومت کے طے شدہ قوانین اور پابندیوں کے مطابق بنا سکیں۔ اس نئے ورژن کو ایک ہزار ہواوے کے Ascend AI chips کا استعمال کرتے ہوئے دوبارہ تربیت کیا گیا ہے، تاکہ یہ سیاسی طور پر حساس موضوعات اور دیگر ممنوعہ مواد سے دور رہ سکے۔
ہواوے کا دعویٰ ہے کہ یہ ماڈل عام بات چیت کے دوران تقریباً 100 فیصد کامیابی کے ساتھ سیاسی طور پر حساس سوالات سے بچتا ہے، اور اس نے اپنی اصل کارکردگی اور رفتار میں صرف ایک فیصد کی معمولی کمی دکھائی ہے۔
تاہم، اس ماڈل کی کچھ حدود بھی ہیں۔ جب صارفین چالاکی سے سوال پوچھتے ہیں، جیسے کہ رول پلےنگ یا بالواسطہ اشاروں کے ذریعے، تو اس کی کامیابی کی شرح تیزی سے کم ہو کر صرف 40 فیصد رہ جاتی ہے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے لیے اس طرح کی حدود کو مکمل طور پر نافذ کرنا ابھی بھی ایک چیلنج ہے۔ یہ اپ ڈیٹ بیجنگ کی جانب سے اے آئی کو سختی سے کنٹرول کرنے کی جاری کوششوں کا حصہ ہے۔
چین میں تمام عوامی اے آئی نظاموں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ قومی اقدار اور اظہار رائے کی مقررہ حدود کی پابندی کریں۔ یہ نئی کوشش اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ ٹیکنالوجی حکومتی رہنما اصولوں کے مطابق رہے۔
یہ ایک عالمی رجحان ہے کہ مختلف ممالک اپنے اے آئی سسٹمز کو اپنی مقامی اقدار اور سیاسی ترجیحات کے مطابق ڈھال رہے ہیں۔ مثال کے طور پر، سعودی عرب کی ایک کمپنی نے ایک ایسا عربی چیٹ بوٹ لانچ کیا جو نہ صرف زبان میں روانی رکھتا ہے بلکہ اسلامی ثقافت اور اقدار کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ یہاں تک کہ امریکی کمپنیاں بھی تسلیم کرتی ہیں کہ ان کے ماڈلز پر ثقافتی اثرات ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ، امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے تحت ایک ایکشن پلان متعارف کرایا گیا تھا، جس میں حکومتی اداروں کے ساتھ بات چیت کرنے والے اے آئی کو ’غیر جانبدار اور غیر متعصب‘ ہونے کی شرط رکھی گئی تھی۔ یہ تمام مثالیں اس حقیقت کو واضح کرتی ہیں کہ اے آئی نظاموں کو اب صرف ان کی تکنیکی صلاحیت کی بنیاد پر نہیں جانچا جاتا، بلکہ ان سے یہ بھی توقع کی جاتی ہے کہ وہ ان علاقوں کے ثقافتی، سیاسی اور نظریاتی ترجیحات کی عکاسی کریں جہاں وہ کام کرتے ہیں۔ اس طرح ڈیپ سیک آرون سیف کا اجرا کوئی انوکھا واقعہ نہیں، بلکہ ایک وسیع عالمی رجحان کا حصہ ہے۔
Post Views: 1