پشاور میں وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی سربراہی میں قبائلی عمائدین پر مشتمل جرگے نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ امن کے لیے حکومت کے ساتھ ہیں۔

افغانستان سے مذاکرات کے لیے وفاقی و صوبائی حکومتوں، سیکیورٹی اداروں کے نمائندوں اور علاقہ مشران پر مشتمل با اختیار جرگہ تشکیل دیا جائے۔

جرگے نے قبائلی علاقے کے لوگوں کو روزگار دینے کے لیے افغانستان کے ساتھ تجارتی راستے کھولنے کی سفارش کی ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

عسکری کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے: خیبرپختونخوا حکومت نے امن جرگہ بلانے کا اعلان کردیا

خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں کسی بھی عسکری کارروائی کی اجازت نہ دینے کا اعلان کرتے ہوئے 12 نومبر کو امن جرگہ بلانے کا اعلان کردیا۔

یہ اعلان اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے پریس کانفرنس میں کیا، جس میں معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان، صوبائی سیکریٹری علی اصغر، جنرل سیکریٹری پشاور ریجن شیر علی، عرفان سلیم اور سابق وزیر کامران بنگش بھی موجود تھے۔

مزید پڑھیں: دہشتگردی کے خلاف حکمت عملی: سہیل آفریدی کا خیبرپختونخوا اسمبلی میں امن جرگہ بلانے کا فیصلہ

اسپیکر بابر سلیم سواتی نے کہاکہ اسمبلی میں گزشتہ 2 ماہ سے امن و امان پر تفصیلی بات چیت ہورہی ہے۔ صوبے میں صورتحال تسلی بخش نہیں اور سیاسی قیادت نے واضح مؤقف اختیار کیا ہے کہ آپریشن نہیں ہونا چاہیے۔

’تمام پارلیمنٹرینز نے ایک خصوصی کمیٹی اور اے پی سی جرگے کے قیام پر اتفاق کیا ہے، جس کے بعد ٹی او آرز طے کیے جائیں گے اور امن جرگے کے بعد کور کمانڈر کے ساتھ بیٹھ کر حتمی فیصلے کیے جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہاکہ پارلیمانی سیکیورٹی کمیٹی ٹی او آرز تیار کرکے وزیراعلیٰ کو پیش کرے گی، اور امن جرگے میں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندے اور دیگر سیاسی شخصیات بھی مدعو ہوں گے۔

بابر سلیم سواتی نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ صوبے میں دہشتگردی کے خلاف طویل عرصے سے آپریشن جاری ہیں، پولیس اور فوج کے وسیع وسائل کے باوجود لوگوں کو نقصان پہنچ رہا ہے، جس پر سیاسی جماعتیں بھی تشویش میں مبتلا ہیں۔

وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان نے پریس کانفرنس میں کہاکہ صوبائی حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج امن و امان ہے۔ امن جرگے میں 12 نومبر کو تمام سیاسی قیادت کو مدعو کیا جائے گا اور ٹی او آرز میں تمام پارٹیوں کی تجاویز شامل ہوں گی۔

انہوں نے کہاکہ فیصلے شفاف انداز میں ہونے چاہییں اور علاقے کے تجربہ کار افراد کو بھی اس عمل میں شامل کیا جائےگا۔

صوبائی جنرل سیکریٹری پی ٹی آئی علی اصغر نے کہاکہ قبائلی علاقوں میں امن و امان کی صورتحال واضح نہیں، اسی لیے امن جرگے میں سول سوسائٹی، وکلا، میڈیا اور سیاسی جماعتوں کے مشران کو بھی شامل کیا جائے گا تاکہ متاثرہ علاقوں کے لوگ اس عمل میں حصہ لے سکیں۔

مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا کے لیے نئی گاڑیوں کی منظوری، سہیل آفریدی نے سمری پر دستخط کر دیے

جنرل سیکریٹری پشاور ریجن شیر علی نے کہاکہ صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے اور اب جو بھی فیصلہ ہوگا، وہ عوام کے حق میں ہونا چاہیے۔

اس موقع پر سابق صوبائی وزیر کامران بنگش نے کہاکہ حکومت کا اعزاز ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چل رہی ہے اور امن جرگے میں تمام اکابرین اپنی رائے دیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسپیکر بابر سلیم سواتی امن جرگہ خیبرپختونخوا حکومت سہیل آفریدی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا حکومت کا امن جرگہ، کون کون سی جماعتیں شرکت کریں گی؟
  • عسکری کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے: خیبرپختونخوا حکومت نے امن جرگہ بلانے کا اعلان کردیا
  • عدالت کا علی امین گنڈاپور کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم
  • آڈیو لیک کیس،علی امین گنڈاپور کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ،گرفتاری کا حکم
  • آڈیو لیک کیس،علی امین گنڈاپور کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری کا حکم
  • آڈیو لیک کیس: علی امین گنڈاپور کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم
  • پاک فوج کے زیر اہتمام بنوں میں قیام امن کیلئے قبائلی جرگہ کا انعقاد
  • آڈیو لیک کیس میں علی امین گنڈاپور کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم
  • آڈیو لیک کیس: عدالت کا علی امین گنڈاپور کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم
  • وزارت اعلیٰ سے ہٹنے کے بعد اب علی امین گنڈاپور کیا کررہے ہیں؟