کابل میں طالبان حکام نے خواتین کے گھروں میں چھپ کر چلائے جانے والے بیوٹی پارلرز کو بھی بند کروانا شروع کردیا ہے۔

مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان کے کارندوں نے مختلف علاقوں میں گھروں پر چھاپے مار کر درجنوں گھریلو بیوٹی سیلون بند کروائے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق طالبان اہلکاروں نے نہ صرف بیوٹی پارلرز کا سامان ضبط کیا ہے، بلکہ گھر والوں سے کام بند کرنے کے معاہدوں پر دستخط بھی کروائے ہیں۔

کارروائی کے دوران خواتین کے موبائل فونز بھی چیک کیے گئے۔ جبکہ طالبان نے ان خواتین کو دوبارہ کام شروع کرنے پر گرفتاری اور عدالت میں پیشی کی دھمکیاں بھی دی ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال طالبان حکومت نے تمام بیوٹی پارلرز بند کرنے کا حکم جاری کیا تھا، جس کے بعد سے خواتین نے گھروں میں خفیہ طور پر یہ سروسز جاری رکھی تھیں۔ اس تازہ کارروائی پر تاحال طالبان کا کوئی سرکاری مؤقف سامنے نہیں آیا۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بیوٹی پارلرز

پڑھیں:

پی ٹی آئی 5اگست احتجاج؛ مرد کارکنان کا جسمانی ریمانڈ منظور، خواتین جیل منتقل



اسلام آباد:

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں 5 اگست کو احتجاج کے معاملے پر تحریک انصاف کے 16 مرد و خواتین کے خلاف محفوظ فیصلہ سنا دیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے پی ٹی آئی کی 7 خواتین کارکنان جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا جبکہ 9 مرد کارکنان کو 3 دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

پولیس کی جانب سے کارکنان کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔

وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ یہ سیاسی مقدمہ بنایا گیا ہے یہ ڈسچارجگی کا کیس ہے، کارکنان سے کچھ بھی برآمد نہیں ہوسکا، تمام کارکنان روڈ پر کھڑے تھے کسی پر تشدد نہیں ہوا اور کوئی روڈ بلاک نہیں ہوا۔

گزشتہ روز، اسلام آباد ایکسپریس وے سے مرد و خواتین کو گرفتار کیا گیا تھا، خواتین تحریک انصاف کے جھنڈے لیے نعرے بازی کر رہی تھیں۔

کارکنان کو تھانہ لوہی بھیر شفٹ کر دیا گیا، جن کے خلاف پاپو ایکٹ سمیت 11 دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا۔

دوسری جانب، لاہور میں ریلی نکالنے اور احتجاج کرنے پر 10 مقدمات درج کیے گئے۔

پولیس کے مطابق مقدمات میں بغاوت، کارسرکار میں مداخلت اور چوری کی دفعات شامل ہیں۔ مقدمات ماڈل ٹاؤن، لیاقت آباد، کوٹ لکھپت، چوہنگ، نواب ٹاؤن اور ملت پارک میں درج کیے گئے۔

پرتشدد احتجاج اور سڑک بلاک کرنے پر 129 افراد کو گرفتار کیا گیا، گرفتار ہونے والے 92 افراد دیگر شہروں سے لاہور احتجاج کرنے آئے تھے۔ تین دنوں میں تحریک انصاف کے 900 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا گیا جبکہ مختلف علاقوں میں کریک ڈاؤن کے دوران 200 سے زائد کارکن حراست میں لیے گئے۔

پولیس کے مطابق تین اور چار اگست کو حراست میں لیے گئے متعدد کارکن ضمانت پر چھوڑے گئے۔

درج ایف آئی آرز کے مطابق پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنوں نے پانچ اگست کے احتجاج کے دوران پولیس اہلکاروں پر حملے کیے، مظاہرین نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی وار پولیس اہلکاروں کی وردیاں پھاڑیں۔

گرفتار کارکنوں کو قانونی کارروائی کرکے عدالتوں میں پیش کیا جائے گا۔

Tagsپاکستان

متعلقہ مضامین

  • وطن لوٹنے والے افغان مہاجرین کو آبادکاری میں عالمی توجہ کی ضرورت
  • جرمنی میں شرح پیدائش مسلسل کم کیوں ہو رہی ہے؟
  • وزیراعظم محمد شہباز شریف کا دو د ن میں پاک افغانستان بارڈر سے پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے فتنہ الخوارج کے 47 دہشت گردوں کو ہلاک کرنے پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین
  • وطن لوٹنے والی افغان خواتین و لڑکیوں کو طالبان حکومت میں مسائل کا سامنا
  • پی ٹی آئی 5اگست احتجاج؛ مرد کارکنان کا جسمانی ریمانڈ منظور، خواتین جیل منتقل
  • بڑھتی آبادی معیشت کے لیے چیلنج، نوجوان اور خواتین کو مواقع دیے جائیں، وزیراعظم
  • پولیس کا بس چلے تو گھروں کا سامان بھی اٹھا کر لے جائے، تفتیش کریں لوٹ مار نہیں. سندھ ہائیکورٹ
  • پولیس کا بس چلے تو گھروں کا سامان بھی اٹھا کر لے جائے، تفتیش کریں لوٹ مار نہیں، سندھ ہائیکورٹ
  • اسلام آباد میںبرساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل، گاڑیاں بھی تیرنے لگیں