بلوچستان میں ریلوے ٹریک پر دھماکا، جعفر ایکسپریس کی 6 بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
بلوچستان میں چاروں صوبوں کو جوڑنے والی جعفر ایکسپریس کے ریلوے ٹریک پر دھماکا ہو گیا جس سے ٹرین کی 6 بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں۔ریلوے حکام نے بتایا کہ سپیزنڈ ریلوے سٹیشن کے قریب ریلوے ٹریک پر دھماکا ہوا جس سے جعفر ایکسپریس کی چھ بوگیاں ڈی ریل ہو گئیں۔ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس کوئٹہ سے پشاور جارہی تھی، واقعہ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، دھماکے کے بعد فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا، واقعہ کی تحقیقات جاری ہیں۔واضح رہے کہ دہشت گردوں کی جانب سے جعفر ایکسپریس کو نشانہ بنانے کی کوششیں بڑھتی جا رہی ہے، چند روز پہلے بھی جعفر ایکپریس کے ٹریک کو بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔اس سے قبل جعفر ایکسپریس کے پائلٹ انجن پر فائرنگ کی گئی تھی۔اس سے پہلے فتنہ الہندوستان کے بلوچ دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کرتے ہوئے کئی مسافروں کو شہید اور یرغمال بنا لیا تھا جس پر سکیورٹی فورسز نے کامیاب آپریشن کرتے ہوئے دہشت گردوں کو عبرتناک انجام تک پہنچایا اور مسافروں کو بازیاب کرا لیا تھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس
پڑھیں:
مستونگ:ریلوے ٹریک پر دھماکا، بوگیاں پٹری سے اتر گئیں، متعدد زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مستونگ: بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ریلوے ٹریک پر دھماکے کے نتیجے میں پشاور سے کوئٹہ جانے والی جعفر ایکسپریس کی تین بوگیاں پٹری سے اتر گئیں، جس کے نتیجے میں متعدد مسافر زخمی ہوگئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ریلوے حکام کاکہنا ہے کہ واقعہ مستونگ کے علاقے دشت میں پیش آیا, دھماکے کے بعد ریل گاڑی کی کئی بوگیاں الٹ گئیں، جس سے ٹرین میں سوار افراد میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔
لیویز حکام کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں ان کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے، اسپتال انتظامیہ نے ہنگامی حالت نافذ کرتے ہوئے اضافی عملہ طلب کرلیا ہے تاکہ متاثرین کو فوری سہولت فراہم کی جا سکے۔
اسپتال ذرائع کے مطابق زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے جنہیں ایمرجنسی وارڈ میں منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ متعدد افراد کو ابتدائی طبی امداد کے بعد فارغ کر دیا گیا۔
ترجمان پاکستان ریلویز کے مطابق حادثے کے بعد ریسکیو آپریشن شروع کردیا گیا ہے، ریلیف ٹرین اور کرین جائے حادثہ کی طرف روانہ کردی گئی ہیں تاکہ پٹری پر موجود بوگیوں کو ہٹایا جاسکے اور ریل سروس بحال کی جاسکے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے جبکہ دھماکے کی تحقیقات بھی شروع کردی گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق ابتدائی شواہد سے اشارہ مل رہا ہے کہ یہ واقعہ تخریب کاری کا نتیجہ ہوسکتا ہے تاہم حتمی صورتحال تحقیقات کے بعد ہی سامنے آئے گی۔ مقامی انتظامیہ اور ریلویز کے اعلیٰ افسران بھی جائے حادثہ کی طرف روانہ ہیں۔
حادثے کے باعث کوئٹہ کی طرف آنے اور جانے والی ٹرینوں کی آمد و رفت متاثر ہوئی ہے۔ کراچی اور پشاور کی جانب روانہ ہونے والی متعدد ٹرینوں کو مختلف اسٹیشنوں پر روک دیا گیا ہے جبکہ ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ ٹریک کی بحالی کے بعد ٹرین سروس بتدریج بحال کی جائے گی۔