پنجاب اسمبلی: بار بار مالی بے ضابطگی میں ملوث افسران پر پیڈا ایکٹ لگانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
ایک ہی نوعیت کی مالی بے ضابطگی کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں زیر بحث لانے کے بجائے سرکاری افسران کیخلاف فوری کارروائی ہوگی۔ کرپشن میں ملوث افسران کیخلاف پنجاب ایمپلائز ایفشنسی ڈسپلن اینڈ اکاؤٹبلیٹی ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی، بار بار مالی بے ضابطگی سرکاری افسران کی نااہلی تصور کی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب اسمبلی میں چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تھری احمد اقبال نے سرکاری افسران کے احتساب کیلئے بڑا اعلان کرتے ہوئے ایک ہی نوعیت کی دوبارہ مالی بے ضابطگی میں ملوث افسران پر پیڈا ایکٹ لگانے کا فیصلہ کر لیا۔ ایک ہی نوعیت کی مالی بے ضابطگی کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں زیر بحث لانے کے بجائے سرکاری افسران کیخلاف فوری کارروائی ہوگی۔ کرپشن میں ملوث افسران کیخلاف پنجاب ایمپلائز ایفشنسی ڈسپلن اینڈ اکاؤٹبلیٹی ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی، بار بار مالی بے ضابطگی سرکاری افسران کی نااہلی تصور کی جائے گی۔ احمد اقبال کا کہنا تھا کہ ایک آڈٹ پیرا پر ایک گھنٹہ نہیں لگا سکتے اور کاغذوں کے پلندے اٹھائے نہیں پھر سکتے، غفلت میں ملوث افسران کیخلاف فوری کارروائی کریں گے۔ چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کہا کہ افسران پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں آنے سے گریزاں تھے لیکن اب انہیں جواب دہ بنا دیا گیا ہے، تمام محکموں میں مالی نظم و ضبط بہتر ہو رہا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سرکاری افسران کی میں ملوث افسران مالی بے ضابطگی کارروائی ہوگی افسران کیخلاف
پڑھیں:
ایف آئی اے کا بڑی کارروائی ، غیر قانونی کال سنٹرز سے رشوت وصول کرنے کے الزام میں این سی سی آئی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر شہزاد حیدر پرمقدمہ درج
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے افسران پر 25 کروڑ روپے سے زائد رشوت وصول کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔ایف آئی آر کے مطابق شہزاد حیدر (ایڈیشنل ڈائریکٹر)، حیدر عباس (ڈپٹی ڈائریکٹر)، محمد بلال (سب انسپکٹر) اور دیگر افسران نے غیر ملکی شہری کے ساتھ ملی بھگت کر کے غیر قانونی کال سینٹرز سے بھاری رقوم رشوت کے طور پر وصول کیں۔
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد نے راولپنڈی میں غیر قانونی طور پر کام کرنے والے پندرہ (15) کال سینٹرز کے خلاف بڑی کارروائی کرتے ہوئے این سی سی آئی اے (نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی) کے افسران پر 25 کروڑ روپے سے زائد رشوت وصول کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ایف آئی آر کے مطابق یہ کال سینٹرز بحریہ ٹاؤن راولپنڈی میں غیر ملکی شہریوں کی سرپرستی میں چلائے جا رہے تھے، جہاں پاکستانی ملازمین کو بھاری تنخواہوں پر رکھا گیا تھا۔ یہ گروہ مختلف اسکیموں کے ذریعے عوام سے پیسے ہتھیا کر منی لانڈرنگ میں ملوث تھا۔تحقیقات میں پتہ چلا کہ این سی سی آئی اے کے افسران ان غیر قانونی کال سینٹرز سے فی کال سینٹر ماہانہ 15 لاکھ روپے لیتے تھے، جب کہ مجموعی طور پر 20 ملین روپے ماہانہ بطور رشوت حاصل کیے گئے۔واضح رہے کہ یہ غیر قانونی کال سنٹرز پوری دنیا میں پاکستان کی بدنامی کا باعث بن رہے تھے جبکہ این سی سی آئی کے افسران بھاری رشوت کے عوض ایسے عناصر کی سر پرستی کررہے تھے ۔
جیت کا کریڈ ٹ شاہین آفریدی کو دینا چاہیے، انہوں نے اچھی کپتانی کی، ہیڈ کوچ مائیک ہیسن
ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق، ملزمان میں عامر نذیر (ایڈیشنل ڈائریکٹر)، ندیم احمد خان (اسسٹنٹ ڈائریکٹر)، سلیم علی (سب انسپکٹر)، اور طاہر محی الدین (فرنٹ مین) بھی شامل ہیں۔ ملزمان نے مبینہ طور پر غیر ملکی شہریوں سے بات چیت کے ذریعے 2 کروڑ روپے کی ڈیل طے کی تھی جبکہ بعض رقوم ’’ون ٹائم پرمیشن ٹو اوپن‘‘ کے نام پر لی گئیں۔
ایف آئی اے نے ملزمان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 109، 161، 386، 420 اور انسدادِ بدعنوانی ایکٹ 1947 کی شق 5(2) کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔تحقیقات کے مطابق، این سی سی آئی اے کے بعض اہلکاروں نے رشوت کی رقم مختلف اقساط میں وصول کی جبکہ ڈیجیٹل شواہد، چیٹ ریکارڈز، اور ویڈیوز بھی بطور ثبوت جمع کر لی گئی ہیں۔مزید تحقیقات کے لیے اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد صفیر احمد، انسپکٹر محمد وحید خان، اور سب انسپکٹر شمس گوندل پر مشتمل ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔
ستاروں کی روشنی میں آپ کا آئندہ ہفتہ کیسا گزرے گا ؟
مزید :