کراچی میں ڈمپر حادثے پر ایم کیو ایم پاکستان کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
---فائل فوٹو
کراچی میں راشد منہاس روڈ پر ڈمپر حادثے میں ہونے والے جانی نقصان پر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے اظہار مذمت کیا ہے۔
ترجمان متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کا کہنا ہے کہ ڈمپر کی ٹکر سے بھائی بہن کی موت دلخراش واقعہ ہے، ڈمپر حادثات روز کا معمول بن چکے ہیں۔
کراچی کے علاقے راشد منہاس روڈ پر ٹریفک حادثے میں بہن اور بھائی کے جاں بحق ہونے کے واقعے کا مقدمہ تھانہ یوسف پلازا میں درج کرلیا گیا۔
ایم کیو ایم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ڈمپر حادثات میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر حکومتی خاموشی ناقابلِ قبول ہے، ہیوی گاڑیوں کے ڈرائیورز کی غفلت سے شہریوں کی زندگی خطرے میں ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ٹریفک قوانین پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، حادثات روکنے کے لیے ڈمپرز پر کڑی پابندیاں اور سخت لائسنسنگ سسٹم نافذ کیا جائے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کراچی، پولیس اہلکاروں پر پے در پے حملوں میں دہشتگرد گروپس کے ملوث ہونے کا انکشاف
کراچی:شہر میں پولیس پر ہونے والے حملوں میں دو دہشت گرد گروپس کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے اور پولیس اہلکاروں پر ہونے والے متعدد واقعات کے بعد پولیس حکام سمیت دیگر تفتیشی ادارے بھی سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پولیس اہلکاروں پر مسلح حملوں کی تحقیقات میں نیا انکشاف سامنے آیا ہے اور اہلکاروں پر حملوں میں دو مختلف گروپس کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ اب تک پولیس اہلکاروں پر حملوں میں 2 مختلف اقسام کے اسلحے کا استعمال ہوا ہے، ڈیفنس فیز ون میں پولیس اہلکار ثاقب اور ملیر میں پولیس اہلکار پر فائرنگ کے واقعات میں ایک ہی اسلحہ استعمال ہونے کے شواہد ملے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں ایک اور پولیس اہلکار نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہید
اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ گزری پولیس موبائل پر فائرنگ میں استعمال ہونے والا اسلحہ دیگر پولیس حملوں کی وارداتوں میں بھی استعمال ہوا اور شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دہشت گردوں کے دو گروپس کا اشتراک ان حملوں میں ملوث ہیں۔
واضح رہے گارڈن ہیڈ کوارٹرز میں واقع فارنزک ڈپارٹمنٹ میں کروڑوں روپے مالیت سے لگائے گئے گولیوں کے خول کو چیک کرنے والی مشین بھی گزشتہ کئی ماہ سے غیر فعال ہے جس کے باعث گزشتہ کئی عرصے سے ٹیکنیکل بنیادوں پر تفتیش میں مشکلات کا سامنا ہے۔
اسی طرح مشین بند ہونے کے باعث کراچی میں دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، ڈکیتی سمیت مختلف وارداتوں میں استعمال ہونے والے اسلحے کی فارنزک جانچ نہیں ہو پا رہی ہے تاہم ماہر تفتیش کاروں کی مدد سے مینول چیکنگ کر کے برآمد ہونے والے خولوں کی میچنگ کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی پولیس نشانے پر، رواں سال میں اب تک افسر سمیت 14 جوان شہید
تفتیشی ذرائع کے حالیہ پولیس اہلکاروں پر حملوں کے دوران شہر بھر کے مختلف مقامات سے ملنے والے خولوں کا مینوئل فرانزک کیا جا رہا ہے تاہم تاحال پولیس اہلکاروں پر حملوں میں ملوث کسی بھی ملزم کو گرفتار نہیں کیا جاسکا۔
کراچی میں رواں سال اب تک فائرنگ کے مختلف واقعات میں 14 پولیس اہلکاروں کو شہید کیا گیا ہے۔