کراچی ڈمپر حادثہ: دلہن بننے والی ماہ نور اور بھائی جاں بحق، باپ اسپتال میں بے ہوش
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک) راشد منہاس روڈ پر ایک تیز رفتار ڈمپر نے زندگی کے دو چراغ بجھا دیے۔ ایک بہن اور بھائی لمحوں میں اس دنیا سے رخصت ہوگئے، اور باپ اسپتال میں بے ہوش پڑا ہے—اسے ابھی تک یہ خبر نہیں دی گئی کہ اس کے دل کے ٹکڑے ہمیشہ کے لیے جدا ہوچکے ہیں۔
بائیس سالہ ماہ نور کی شادی چند ہفتوں بعد ہونی تھی۔ گھر والے ایک ایک پیسہ جوڑ کر اس کا جہیز بنا رہے تھے۔ آج انہی ہاتھوں میں کپڑوں اور زیورات کے بجائے کفن کی تیاری ہے۔ مقتولہ کے چچا ذاکر، جن کی آواز دکھ سے لرز رہی تھی، کہہ رہے تھے: “ہم جہیز جمع کر رہے تھے، اب جنازے کا انتظام کر رہے ہیں۔ کہاں سے لائیں صبر؟”
حادثے کے بعد شہر کا صبر ٹوٹ گیا۔ مشتعل ہجوم نے سات ڈمپروں کو آگ لگا دی۔ ڈرائیور کو مارپیٹ کے بعد پولیس کے حوالے کیا گیا، اور دس سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا۔ دوسری طرف ڈمپر ڈرائیور ایسوسی ایشن نے جلتی گاڑیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سپر ہائی وے بند کر دی اور نیشنل ہائی وے بند کرنے کی دھمکی دے دی۔ ان کا دعویٰ ہے کہ حادثہ دراصل ٹینکر کی ٹکر سے ہوا، اور ڈمپروں کو جلانے کا ذمہ دار سندھ حکومت ہے۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے اس سانحے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ڈمپر مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن اور ملزم کو عبرتناک سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ عوام سے اپیل کی گئی کہ قانون کو ہاتھ میں نہ لیں۔
لیکن اصل سوال وہی ہے جو ہر ایسے حادثے کے بعد گلی کوچوں میں گونجتا ہے—کیا کراچی میں انسانی جان کی کوئی قیمت ہے؟ جب سڑکیں موت کا جال بن جائیں اور انصاف برسوں فائلوں میں دب جائے، تو عام آدمی کہاں جائے؟
آج ماہ نور اور علی رضا کے گھر خاموشی ہے۔ وہ گھر جہاں شادی کے گیت سننے تھے، وہاں اب بین اور نوحے ہیں۔ اور یہ خوف باقی ہے کہ اگر قانون نے وقت پر ہاتھ نہ ڈالا، تو کل یہی کہانی کسی اور دروازے پر دستک دے گی۔
کراچی ڈمپر حادثے میں جان بحق بچوں کے چچا کی گفتگو، 22 سال کی ماہ نور کی اگلے ماہ شادی تھی #Karachi #KarachiAccident #Dumper pic.
— Shehzad Qureshi (@ShehxadGulHasen) August 10, 2025
Post Views: 2
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ماہ نور
پڑھیں:
بھارت جانے والی غیر ملکی پرواز کی کراچی میں ہنگامی لینڈنگ
آذربائیجان کے دارالحکومت باکو سے بھارتی شہر چنائے جانے والی غیرملکی ائیر لائن کی پرواز نے فنی خرابی پر کراچی میں ایمرجنسی لینڈنگ کی۔ایوی ایشن ذرائع کے مطابق آذربائیجان کی سلک وے ائیر لائن کی پرواز زیڈ پی 4771 باکو سے چنائے جا رہی تھی۔پرواز پاکستانی فضائی حدود عبور کرکے بھارتی فضائی حدود میں بحیرہ عرب پر تھی کہ 31 ہزار فٹ کی بلندی پر طیارے میں فنی خرابی پیدا ہوگئی۔پائلٹ نے قریب ترین ائیر ٹریفک کنٹرول کراچی سے رابطہ کرکے لینڈنگ کی اجازت طلب کی۔ اجازت ملنے پر IL76 کارگو طیارے نے کراچی میں باحفاظت لینڈنگ کی۔طیارے کو کراچی ائیرپورٹ کے ٹرمینل ون پر کھڑا کیا گیا ہے۔