Islam Times:
2025-11-10@23:33:41 GMT

برطانوی سفیر کی مداخلت پر بغداد کا شدید احتجاج

اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT

برطانوی سفیر کی مداخلت پر بغداد کا شدید احتجاج

عراقی سرکاری افواج میں شامل عوامی مزاحمتی فورس کے بارے برطانوی سفیر کے حالیہ مداخلت آمیز بیانات پر بغداد کیجانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے اسلام ٹائمز۔ غیر پیشہ ورانہ سفارتی طرز عمل اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت پر مبنی برطانوی سفیر کے بیانات پر عراقی حکام کے شدید اعتراضات کے بعد عراقی نائب وزیر خارجہ محمد حسین بحرالعلوم نے بھی برطانوی سفیر کے ساتھ گفتگو میں ان بیانات سے متعلق عراقی حکومت کے شدید اعتراضات پر روشنی ڈالی ہے۔ اس موقع پر محمد حسین بحر العلوم کا کہنا تھا کہ ایسا رویہ سفارتی تعلقات سے متعلق ویانا کنونشن کی صریح خلاف ورزی ہے جبکہ اس کنونشن کے مطابق، سفارتکار میزبان ملک کے اندرونی معاملات میں کسی بھی قسم کی مداخلت سے گریز کا پابند ہے۔ 

اس حوالے سے عراقی حکومت نے برطانوی سفیر سے مطالبہ کیا ہے کہ اس قسم کے بیانات کو دہرانے سے گریز کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات و باہمی احترام کو مضبوط بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں عراقی وزارت خارجہ نے بھی تعمیری سفارتی تعلقات کی پاسداری، باہمی احترام کے اصولوں پر کاربند رہنے اور ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ 

واضح رہے کہ عراق میں برطانوی سفیر نے حال ہی میں ایک بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ داعشی دہشت گرد گروہ کی شکست کے بعد اب عراق میں حشد الشعبی کی ضرورت ہی نہیں رہی!

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: برطانوی سفیر

پڑھیں:

مودی سرکار کی ہندوتوا پالیسی نے بھارت میں فرقہ واریت میں خطرناک اضافہ کر دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نئی دہلی: بھارت میں حالیہ دنوں میں سامنے آنے والی کھلی نفرت انگیز تقاریر اور عسکری و مذہبی حلقوں کے باہمی رابطوں نے ایک بار پھر ملک کی فرقہ وارانہ فضا کو زہر آلود کر دیا ہے اور ملک کے اندر اقلیتوں، خصوصاً مسلم کمیونٹی میں خوف و بے چینی فروغ پا رہی ہے۔

مختلف ذرائع اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ریکارڈنگز اور بیانات کے مطابق چند متحرک ہندو مذہبی رہنماؤں نے ایسی زبان استعمال کی ہے جسے انسانی حقوق تنظیموں  اور متعدد سول سوسائٹی گروپس نے اشتعال انگیز اور انتہا پسند قرار دیا ہے۔

ان متنازع بیانات میں بعض رہنماؤں کے ایسے الفاظ شامل ہیں جو اسلام کو ملک یا دنیا سے ختم کرنے کی دھمکیوں کے مترادف سمجھے گئے ہیں، جس نے عام طور پر تحمل اور برداشت کے ماحول کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

خبر رساں اداروں کے مطابق یہ رجحان محض چند شرپسند اور انتہا پسند گروپوں تک محدود نہیں رہا بلکہ بعض سرکاری یا نیم سرکاری عہدیداروں کے اقدامات اور تقاربات سے ان گروپوں کو تقویت ملی ہے۔

اس سلسلے میں فوجی سربراہ کے حالیہ دورے اور بعض مذہبی مقامات کی وردی میں زیارت کو بھی مختلف حلقوں نے تشویش انگیز قرار دیا ہے۔

سیاسی منظرنامے میں یہ کشیدگی اس وقت اور بھی گھمبیر ہو جاتی ہے جب اتر پردیش کے ایک بااثر وزیراعلیٰ کے بیانات میں ایسا پیغام ملتا ہے جسے بعض مبصرین سناتن دھرم کو فروغ دیتے ہوئے تنوع اور مذہبی آزادیاں محدود کرنے کی سمت قدم تصور کر رہے ہیں۔

اپوزیشن جماعتوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور مختلف اقلیتی نمائندوں نے حکومت اور سیکورٹی اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ ایسے بیانات اور مظاہروں کو قانون کے دائرے میں رکھتے ہوئے فوری کارروائی کریں اور مذہبی منافرت کو ہوا دینے والوں کے خلاف مؤثر تحقیقات کروائیں۔

قانون دانوں اور تجزیہ کاروں کا مؤقف ہے کہ آئین و قانون اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے اصولوں کے تحت مذہبی آزادی اور اقلیتی تحفظ کو یقینی بنانا ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے اور حکومت کو ایسے تمام اقدامات سے باز رکھنا چاہیے جو فرقہ وارانہ تقسیم کو ملک میں مزید گہرا کریں۔

متعلقہ مضامین

  • برطانوی ماہرین ڈرون کا مقابلہ کرنے کے لیے بلجیم پہنچ گئے
  • شرح ٹیکس میں اضافہ: برطانوی دولت مند یو اے ای منتقل ہونے لگے
  • 27ویں آئینی ترمیم کے تمام معاملات مکمل، امید ہے آج سینیٹ سے منظور ہوجائے گی، خواجہ آصف
  • 27 ویں ترمیم: ججز کے تبادلے کی ترمیم میں تبدیلی پر غور، چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی پر معاملات طے نہ پاسکے
  • ’وزن کم کریں ورنہ!‘‘ برطانوی کمپنی نے موٹے ملازمین کو نوکری سے نکالنے کی دھمکی دے دی
  • راہ خدا کا سفر جنت کی طرف جانے کا راستہ ہے، عمران عطاری
  • افغان طالبان حکومت دہشتگردوں کو پناہ دے رہی ہے ،غلط بیانی سے گریز کریں،پاکستان کا انتباہ
  • پاک افغان بے نتیجہ مذاکرات اور طالبان وزرا کے اشتعال انگیز بیانات، جنگ بندی کب تک قائم رہے گی؟
  • مودی سرکار کی ہندوتوا پالیسی نے بھارت میں فرقہ واریت میں خطرناک اضافہ کر دیا
  • پاکستانی سفیر کی امریکی محکمہ خارجہ کے اعلیٰ عہدیدار سے ملاقات، تعلقات کے فروغ پر گفتگو