کاراکس:

وینزویلا کی قومی اسمبلی نے ایک بیان جاری کیا جس میں امریکی حکومت کی جانب سے وینزویلا کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی نئی کوششوں کی مذمت کی گئی اور اسے وینزویلا کے معاملات میں مداخلت کے پرانے ہتھکنڈوں کی کوشش قرار دیا ہے۔ وینزویلا کے پارلیمانی اسپیکر روڈریگیز نے کہا کہ امریکہ کے حالیہ الزامات کہ وینزویلا کے صدر نکولس مادورو موروس کا منشیات کی اسمگلنگ کرنے والے کارٹیلز سے روابط ہیں ، یہ “جارحانہ رویے کی پاگل پن پر مبنی کارروائی” ہے جس کا واحد مقصد وینزویلا میں امن اور استحکام کو نقصان پہنچانا ہے۔
مقامی وقت کے مطابق8 اگست کو ، امریکن بولیورین الائنس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے امریکی اٹارنی جنرل بانڈی کے وینزویلا کے صدر پر لگائے گئے الزامات اور ان کے لیے انعام کی پیشکش کی مذمت کی۔ بیان میں کہا گیا کہ بانڈی کا صدر پر منشیات کی تجارت سے متعلق ہونے کا الزام بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے، یہ ایک بے ہودہ جارحانہ اقدام ہے جس کا مقصد وینزویلا کے خلاف غلط میڈیا پروپیگنڈا پھیلانا اور بین الاقوامی برادری کی توجہ سنگین جرائم سے ہٹانا ہے جو خود امریکہ روزانہ کرتا ہے۔
امریکی اٹارنی جنرل پام بانڈی نے ایک بیان میں کہا کہ امریکی حکومت نے وینزویلا کے صدر نکولس مادورو کو گرفتار کرنے کی انعامی رقم کو 25 ملین ڈالر سے بڑھا کر 50 ملین ڈالر کر دیا ہے۔ بانڈی نے مادورو پر “دنیا کے سب سے بڑے منشیات کے اسمگلروں میں سے ایک” ہونے کا الزام بھی لگایا۔

Post Views: 7.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

ایرانی پارلیمنٹ کے 71 سخت گیر اراکین کا ایٹم بم بنانے اور دفاعی حکمتِ عملی پر نظرثانی کا مطالبہ

ایران کی سیاست میں ایک غیرمعمولی پیشرفت سامنے آئی ہے، جہاں پارلیمنٹ کے 71 سخت گیر اراکین نے ملک کی دفاعی حکمت عملی میں تبدیلی اور ایٹمی ہتھیار بنانے کا باضابطہ مطالبہ کر دیا ہے۔ اس حوالے سے ان اراکین نے ایک خط پر دستخط کیے ہیں جو کہ سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کو بھیجا گیا ہے۔
یہ خط مشہد سے تعلق رکھنے والے قدامت پسند رکنِ اسمبلی کی قیادت میں تحریر کیا گیا ہے، اور اس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کا دو دہائی پرانا فتویٰ صرف ایٹم بم کے استعمال پر پابندی لگاتا ہے، نہ کہ اسے بطور دفاعی ہتھیار تیار کرنے یا رکھنے پر۔

خط میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی جارحیت خطرناک حدوں کو چھو رہی ہے۔ وہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حملے کر رہا ہے اور معصوم جانیں لے رہا ہے۔ اس غیر متوازن صورتِ حال میں ایٹمی ہتھیار کا ہونا ایران کے لیے ایک دفاعی ضرورت بنتا جا رہا ہے۔”
مغربی ایران سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی احمد آریائی‌نژاد نے ایک مقامی ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ اگر ہمارے پاس ایٹم بم ہوگا — چاہے ہم اسے استعمال نہ کریں — تو دنیا جان لے گی کہ ایران کمزور نہیں، اور ہم پر حملہ کرنا آسان نہیں ہوگا۔
یہ مطالبہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران پر اقوامِ متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کیے جانے کے قریب ہیں، جو ایران کے جوہری پروگرام کے مستقبل پر گہرے اثرات ڈال سکتی ہیں۔
دوسری جانب، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی امریکا سے ممکنہ مذاکرات کے لیے نیویارک پہنچ چکے ہیں، جبکہ ایرانی صدر مسعود پیشکیان بھی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے، جہاں توجہ کا مرکز غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیاں اور فلسطینی ریاست کے قیام کا مسئلہ ہوگا۔
یہ صورتحال عالمی سطح پر ایک بار پھر مشرق وسطیٰ کے حساس توازن کو ہلا دینے والی بن سکتی ہے، اور سفارتی حلقے ان بیانات اور اقدامات کو تشویش کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں جنگ بندی وقت کی ضرورت ہے؛ شامی صدر کی اسرائیلی جارحیت کی مذمت
  • دہشت گردی جیسے اہم مسئلے پر وفاقی حکومت کی سرد مہری افسوسناک اور قابلِ مذمت ہے: بیرسٹرسیف
  • حکومت، اپوزیشن کام نہیں کرتیں سارابوجھ عدالت پر پڑتا ہے، سپریم کورٹ
  • یمن کی سعودی اتحاد کو اندرونی معاملات میں مداخلت پر وارننگ
  • وائٹ ہاؤس نے وینزویلا کے صدر کی بات چیت کی دعوت مسترد کر دی
  • لبنانی وزیراعظم کی فوج کو حزب اللہ کیخلاف استعمال کرنے کے امریکی موقف کی مذمت
  • سینئر صحافی امتیاز میر پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں‘ناصرشاہ
  • ایرانی پارلیمنٹ کے 71 سخت گیر اراکین کا ایٹم بم بنانے اور دفاعی حکمتِ عملی پر نظرثانی کا مطالبہ
  • حکومت کا تاریخی دفاعی معاہدے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ 
  • شام میں عبوری پارلیمنٹ کے انتخابی عمل کا اعلان، نئی پارلیمان کی ابتدائی مدت 30 ماہ ہوگی