وینزویلا کی پارلیمنٹ کی جانب سے وینزویلا میں امریکی مداخلت کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
کاراکس:
وینزویلا کی قومی اسمبلی نے ایک بیان جاری کیا جس میں امریکی حکومت کی جانب سے وینزویلا کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی نئی کوششوں کی مذمت کی گئی اور اسے وینزویلا کے معاملات میں مداخلت کے پرانے ہتھکنڈوں کی کوشش قرار دیا ہے۔ وینزویلا کے پارلیمانی اسپیکر روڈریگیز نے کہا کہ امریکہ کے حالیہ الزامات کہ وینزویلا کے صدر نکولس مادورو موروس کا منشیات کی اسمگلنگ کرنے والے کارٹیلز سے روابط ہیں ، یہ “جارحانہ رویے کی پاگل پن پر مبنی کارروائی” ہے جس کا واحد مقصد وینزویلا میں امن اور استحکام کو نقصان پہنچانا ہے۔
مقامی وقت کے مطابق8 اگست کو ، امریکن بولیورین الائنس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے امریکی اٹارنی جنرل بانڈی کے وینزویلا کے صدر پر لگائے گئے الزامات اور ان کے لیے انعام کی پیشکش کی مذمت کی۔ بیان میں کہا گیا کہ بانڈی کا صدر پر منشیات کی تجارت سے متعلق ہونے کا الزام بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے، یہ ایک بے ہودہ جارحانہ اقدام ہے جس کا مقصد وینزویلا کے خلاف غلط میڈیا پروپیگنڈا پھیلانا اور بین الاقوامی برادری کی توجہ سنگین جرائم سے ہٹانا ہے جو خود امریکہ روزانہ کرتا ہے۔
امریکی اٹارنی جنرل پام بانڈی نے ایک بیان میں کہا کہ امریکی حکومت نے وینزویلا کے صدر نکولس مادورو کو گرفتار کرنے کی انعامی رقم کو 25 ملین ڈالر سے بڑھا کر 50 ملین ڈالر کر دیا ہے۔ بانڈی نے مادورو پر “دنیا کے سب سے بڑے منشیات کے اسمگلروں میں سے ایک” ہونے کا الزام بھی لگایا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
متحدہ مجلس علماء کی اسکولوں میں وندے ماترم لازمی قرار دینے کی شدید مذمت
مجلس علماء نے لیفٹیننٹ گورنر کی زیر قیادت قابض انتظامیہ اور کٹھ پتلی وزیراعلیٰ دونوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس جبری اور متنازعہ حکمنامے کو فورا واپس لیں، جس نے پوری ریاست کے مسلمانوں میں سخت بے چینی پیدا کی ہے اور ان کی دل آزاری ہوئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنماء میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں قائم مذہبی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس علماء نے قابض انتظامیہ کی طرف سے تمام اسکولوں میں وندے ماترم پڑھنے کو لازمی قرار دینے کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق جموں و کشمیر کے محکمہ ثقافت کی طرف سے جاری ایک حکم نامے میں ریاست بھر کے اسکولوں کو وندے ماترم کے 150سال مکمل ہونے کے موقع پر ثقافتی اور موسیقی کے پروگرام منعقد کرنے اور تمام طلبہ و عملے کی لازمی شرکت یقینی بنانے کی ہدایت دی کی گئی ہے۔ متحدہ مجلس علماء نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں قابض انتظامیہ کے اس حکمنامے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ اسکولوں میں وندے ماترم گانا یا پڑھوانا ایک غیر اسلامی عمل ہے کیونکہ اس میں عقیدت و پرستش کے ایسے اظہار موجود ہیں جو اسلامی عقیدہ توحید کے منافی ہیں۔ اسلام کسی ایسے قول یا عمل کی اجازت نہیں دیتا جو عبادت یا تعظیم کے دائرے میں اللہ کے سوا کسی اور کے لیے ہو۔
مجلس علماء نے کہا کہ کشمیری مسلمان اپنی سرزمین سے گہری محبت رکھتے ہیں اور اس کی خدمت کو دینی فریضہ سمجھتے ہیں، مگر اس محبت کا اظہار خدمت، خیر خواہی اور معاشرتی بھلائی کے ذریعے ہونا چاہیے، نہ کہ ایسے افعال کے ذریعے جو ان کے ایمان و عقیدے سے متصادم ہوں۔ مسلم طلبہ یا اداروں کو ان کے مذہب کے خلاف کسی سرگرمی میں شرکت پر مجبور کرنا ناانصافی اور ناقابلِ قبول ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ اقدام بظاہر ایک سوچی سمجھی کوشش ہے جس کے ذریعے آر ایس ایس کے زیرِ اثر ہندوتوا نظریے کو مسلم اکثریتی خطے جموں و کشمیر پر ثقافتی ہم آہنگی کے نام پر مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس کا حقیقی اتحاد اور تنوع سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
مجلس علماء نے لیفٹیننٹ گورنر کی زیر قیادت قابض انتظامیہ اور کٹھ پتلی وزیراعلیٰ دونوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس جبری اور متنازعہ حکمنامے کو فورا واپس لیں، جس نے پوری ریاست کے مسلمانوں میں سخت بے چینی پیدا کی ہے اور ان کی دل آزاری ہوئی ہے۔ بیان میں قابض انتظامیہ سے یہ یقینی بنانے پر بھی زور دیا گیا ہے کہ کسی بھی طالب علم یا ادارے کو اپنے مذہبی عقائد کے خلاف کسی عمل پر مجبور نہ کیا جائے۔ مجلس علماء نے واضح کیا ہے کہ اس سلسلے میں مستقبل کی حکمت عملی وضع کرنے کیلئے جلد ہی اتحاد کا اجلاس طلب کیا جائیگا۔