ملک میں عملاً مارشل لا نافذ، جنرل باجوہ کو ایکسٹیشن دینا غلطی تھی، پی ٹی آئی
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ ملک میں جو نظام رائج ہے، وہ نہ آئینی ہے اور نہ ہی قانونی، بلکہ حقیقت میں ملک پر عملاً مارشل لا مسلط ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ کو ایکسٹینشن دینا ہماری تاریخی غلطی تھی، اس سنگین غلطی پر قوم سے معافی مانگتے ہیں۔ آئندہ کسی ایکسٹینشن کو سپورٹ نہیں کریں گے۔
یہ بات انہوں نے تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا جنرل باجوہ نے کہا، یہ حکومت کا فیصلہ نہیں تھا، پی ٹی آئی
اسد قیصر نے کہاکہ حالیہ دنوں 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے باتیں گردش کر رہی ہیں، جو صرف ایک نیا شوشہ ہے۔ ان کے مطابق اس ترمیم کے خلاف وکلا تحریک شروع کرنے جا رہے ہیں، اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ہر فورم پر اس کی مزاحمت کی جائے گی۔
اپوزیشن لیڈر کے حوالے سے گردش کرنے والی خبروں پر بات کرتے ہوئے اسد قیصر نے وضاحت کی کہ ان کا نام سامنے آنا درست نہیں، اور انہیں امید ہے کہ عمر ایوب جلد واپس آئیں گے اور وہی اپوزیشن لیڈر کا کردار سنبھالیں گے۔
انہوں نے مزید کہاکہ عمران خان کے خلاف کیسز کا فیصلہ میرٹ پر ہونا چاہیے، اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی اور سینیٹ کو نااہل قرار دے کر تماشا بنایا گیا۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر ایک رکن اسمبلی کو جیل کا دورہ کرنے سے روکا جائے تو کیا یہ قانون کی خلاف ورزی نہیں؟ دنیا بھر میں پارلیمانی ممبران کو جیل میں ملاقات کی اجازت ہوتی ہے۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہاکہ اس وقت تمام فیصلے انتظامیہ کے دباؤ میں کیے جا رہے ہیں، اور اگر مقدمات کو میرٹ پر سنا جائے تو ان میں کچھ بھی نہیں بچتا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ملک تیزی سے انارکی کی طرف بڑھ رہا ہے۔
اس موقع پر تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود اچکزئی نے بھی خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک نہ کسی کو برا بھلا کہے گی اور نہ ہی اخلاق سے گری ہوئی زبان استعمال کرے گی۔
انہوں نے کہاکہ اس تحریک کا مقصد صرف اور صرف آئین کا تحفظ ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ جب نواز شریف اور مریم نواز جیل میں تھے، تو وہ ان سے ملاقات کے لیے گئے، جہاں روزانہ 20 کے قریب لوگ ان سے ملاقات کرتے تھے، یہاں تک کہ موجودہ اسپیکر قومی اسمبلی بھی ان سے جیل میں ملنے جاتے تھے۔
محمود اچکزئی نے کہاکہ موجودہ حالات انتہائی خراب ہو چکے ہیں، ضیاالحق اور مشرف کے دور میں بھی کچھ نہ کچھ شرافت باقی تھی، لیکن اب معاملات اس حد تک پہنچ چکے ہیں کہ شہباز شریف کو بھی عوامی طاقت کا اندازہ نہیں۔
انہوں نے خبردار کیاکہ جب عوام بپھر جائیں تو بڑے سے بڑے حکمرانوں کا انجام سامنے آجاتا ہے، ہم عوام کو آئین کے تحفظ کے لیے منظم کریں گے۔
انہوں نے مطالبہ کیاکہ ان کے ساتھ ایک معاہدہ کیا جائے جس کے تحت عدلیہ کو آزاد رکھا جائے، میڈیا پر قدغنیں ختم کی جائیں اور اگر ایسا ہوا تو وہ بھی اس معاہدے پر دستخط کریں گے، بصورت دیگر وہ سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوں گے۔
اس پریس کانفرنس میں سابق گورنر سندھ محمد زبیر عمر نے معیشت کے حالات پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے معیشت کی تباہی کے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ملک میں 38 فیصد مہنگائی پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی، اور ہفتہ وار مہنگائی 50 فیصد تک جا پہنچی ہے۔
زبیر عمر کے مطابق اس وقت قریباً سوا 11 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، جبکہ بے روزگاری کی شرح 22 فیصد تک جا پہنچی ہے۔ نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح 30 فیصد ہے جو ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ ہے۔
زبیر عمر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور میں قرضوں میں 19 ٹریلین کا اضافہ ہوا، جب کہ حالیہ ساڑھے تین سال میں یہ اضافہ 38 ٹریلین تک پہنچ گیا ہے۔ ان کا سوال تھا کہ یہ قرضے کہاں استعمال کیے گئے؟
انہوں نے الزام لگایا کہ ایک طرف نواز شریف اور شہباز شریف آئی ایم ایف سے قرض لینے کو شرمناک قرار دیتے ہیں، اور دوسری طرف قرض ملنے پر ایک دوسرے کو مبارکباد بھی دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایس آئی ایف سی کے ذریعے 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے دعوے کیے گئے، مگر حقیقت یہ ہے کہ اس وقت غیر ملکی سرمایہ کاری گزشتہ 50 برس کی کم ترین سطح پر آ چکی ہے۔
زبیر عمر نے مزید کہا کہ موجودہ جی ڈی پی گروتھ ریٹ صرف 1.
انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت تقریباً 2 کروڑ 70 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، جو باعثِ شرم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 40 فیصد بچوں کی نشوونما متاثر ہو رہی ہے، اور پبلک سیکٹر ادارے ایک ٹریلین روپے سے زائد کا نقصان برداشت کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے میں جنرل باجوہ اورجنرل فیض کا ہاتھ تھا، مولانا فضل الرحمان
سابق گورنر کا کہنا تھا کہ تحریکِ عدم اعتماد کے وقت ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 17 ارب ڈالر تھے، جو کچھ ہی عرصے میں 4 ارب ڈالر تک گر گئے، لیکن تب ڈیفالٹ کا خطرہ کیوں محسوس نہیں کیا گیا؟ ان کے مطابق موجودہ حکومت ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے نہیں، بلکہ اقتدار کے لیے آئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews احتجاجی تحریک پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی جنرل باجوہ ایکسٹیشن عمران خان رہائی مارشل لا نافذ وی نیوزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: احتجاجی تحریک پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی جنرل باجوہ ایکسٹیشن عمران خان رہائی مارشل لا نافذ وی نیوز ان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ پی ٹی ا ئی انہوں نے نے کہاکہ ملک میں رہے ہیں کہ ملک نے کہا کے لیے
پڑھیں:
فیلڈ مارشل عاصم منیر دو ماہ میں دوسری بار امریکا کا دورہ کریں گے
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر دو ماہ کے اندر دوسری مرتبہ امریکا کے دورے پر روانہ ہوں گے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ دورہ پاکستان اور امریکا کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کا اشارہ ہے۔ اپنے پچھلے دورے کے دوران انہیں وائٹ ہاؤس میں ظہرانے پر مدعو کیا گیا تھا۔ اس مرتبہ ان کے دورے کا مقصد سینٹ کام کے ایک اعزازی جنرل، جنرل کوریلا کی ریٹائرمنٹ کی تقریب میں شرکت کرنا ہے۔ جنرل کوریلا کو پاکستان کی کوششوں کی عوامی سطح پر تعریف کرنے پر شہرت ملی تھی۔ یہ ابھی تک تصدیق شدہ نہیں ہے کہ آیا اس دورے کے دوران صدر ٹرمپ سے ملاقات طے ہے، اگرچہ وہ پہلے ان سے مل چکے ہیں۔
اسلم زار اپنی حمایت میں راولپنڈی سے راجہ ظفر الحق کو بھی لے کر آئے، میں اس ضمن میں بڑی شد و مد سے وکلاء محاذ کیخلاف لابنگ میں حصہ لے رہا تھا
مزید :