کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بھارت ممکنہ طور پر مقبوضہ جموں کو ایک علیحدہ ریاست بنانے کا ارادہ رکھتا ہے اور ایسا کوئی بھی اقدام بین الاقوامی معاہدوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہوگا۔

انہوں نے یہ خدشہ منگل کے روز اسلام آباد کے ڈی چوک میں ایک ریلی سے خطاب کے دوران ظاہر کیا۔ یہ ریلی اس دن کی یاد میں منعقد کی گئی تھی جب بھارت نے یکطرفہ طور پر مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے خطے کو دو حصوں  جموں و کشمیر اور لداخ  میں تقسیم کر دیا تھا۔اس اقدام سے بی جے پی حکومت کو اپنے لیفٹیننٹ گورنر کے ذریعے متنازعہ خطے پر براہِ راست کنٹرول حاصل ہو گیا۔

 مسلم لیگ (ن) وکلاء فورم پنجاب کے اجلاس میں کہا گیا جو حکومت حزب اختلاف کے لیڈر کی حفاظت کرنے کی اہل نہ ہو اْسے حکومت کرنے کا استحقاق نہیں

حالیہ دنوں میں بھارتی میڈیا میں بی جے پی حکومت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ دینے کے منصوبے کی خبریں گردش کر رہی ہیں۔روزنامہ ہندوستان ٹائمز کے مطابق بھارتی صدر، وزیراعظم اور وزیر داخلہ سمیت اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کی ایک ملاقات حال ہی میں ہوئی، جس کے بعد اس بارے میں قیاس آرائیاں بڑھ گئیں کہ خطے کی ریاستی حیثیت سے متعلق کوئی فیصلہ ہونے والا ہے۔اخبار نے ایک سینئر بی جے پی رہنما کے حوالے سے کہا کہ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ دینا “ایک وعدہ ہے جو حکومت پہلے ہی کر چکی ہے اور یہ اس وقت ہوگا جب وقت موزوں ہوگا۔” تاہم انہوں نے اس بارے میں تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا کہ آیا یہ فیصلہ آنے والے دنوں میں کیا جائے گا۔

ا ندھوں میں کانا راجہ والی بات، میری حماقت نے سب کا بھرم رکھ لیا،کبھی بسیں وقت مقررہ پرمنزل پرپہنچا کرتی تھیں، سفر بھی نسبتاً سستا اور آرام دہ ہوتا

یاد رہے کہ 5 اگست 2019 کو بھارتی پارلیمنٹ نے جموں و کشمیر تنظیمِ نو بل منظور کیا اور آئین کے آرٹیکلز 370 اور 35 اے کو منسوخ کر دیا، جو اس خطے کو خصوصی اختیارات دیتے تھے، اور جموں و کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کر کے دونوں کو مرکز کے زیرانتظام علاقے بنا دیا۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

وزیراعظم آزاد کشمیر کو چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کیلئے نام بھیجنے کا حکم

آزاد جموں کشمیر ہائیکورٹ نے وزیراعظم آزاد کشمیر کو چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے لیے چیئرمین کشمیر کونسل کو ناموں کا پینل بھجوانے کا حکم دیدیا۔

ہائیکورٹ نے چوہدری اعجاز حسین کھٹانہ کی درخواست پروزیراعظم آزاد کشمیر کو آئینی ذمہ داری پورا کرنے کا حکم دیا۔

عدالتی حکم میں کہا گیا ہےکہ آزاد کشمیر کے عام انتخابات میں 10 ماہ سے بھی کم عرصہ رہ گیا ہے لیکن اب تک آزاد جموں کشمیر الیکشن کمیشن کے ارکان اور چیف الیکشن کمشنرکی تقرری نہیں کی جاسکی۔

آزاد کشمیر ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ آئینی اداروں کو معطل یا نامکمل رکھنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • بھارتی حکومت کا ظلم و ستم اور سفاکیت، مقبوضہ کشمیر میں احتجاج شدت اختیار کرگیا
  • او آئی سی کی طرف سے کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ
  • جموں و کشمیر میں حکومت کے تمام اختیارات لیفٹننٹ گورنر کے ہاتھ میں ہیں، فاروق عبداللہ
  • مقبوضہ کشمیر، لداخ میں جمہوری حقوق کی بحالی کیلئے پُرتشدد مظاہرے
  • ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری کشیدگی میں ممکنہ کمی کے آثار
  • حکومتِ آزاد کشمیر، عوامی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ ختم
  • بی جے پی کی حکومت نہ بنانے کیوجہ سے ریاست کا درجہ بحال نہیں ہورہا ہے، عمر عبداللہ
  • جموں کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی اور وزیراعظم پاکستان کے نمائندوں میں مذاکرات
  • او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر کا اجلاس، مقبوضہ علاقے میں بگڑتی انسانی حقوق کی صورتحال پر غور
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کو چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کیلئے نام بھیجنے کا حکم