ریاض احمدچودھری
غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہاہے کہ بھارت نے تحریک آزادی کشمیر کو دبانے کے لئے علاقے میں خوف ودہشت کا ماحول قائم کررکھاہے اور کالے قوانین نافذ کرکے حریت رہنماؤں اورکارکنوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ ، پبلک سیفٹی ایکٹ ، غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون یواے پی اے اور دیگر کالے قوانین کے تحت حریت رہنماؤں، کارکنوں اور عام کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں، ان کے جائیدادیں ضبط کی جارہی ہیں،انہیں گرفتاراورنظربند کیا جارہا ہے اوردیگر مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔ یہ کارروائیاں عالمی برادری کیلئے چشم کشا ہے۔
مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام بھارتی ظلم و ستم کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس بھارت پر واضح کرنا چاہتی ہے کہ بھارت کی ایجنسیاں اور وزارت داخلہ اپنے زرخرید ایجنٹوں کے ذریعے حریت کانفرنس کے خلاف پروپگنڈا کرکے اسے بدنام کرنے کی کوشش کررہی ہے لیکن وہ اپنے مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہونگے کیونکہ حریت کانفرنس کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کے لئے پرامن جدوجہد کررہی ہے جس کی ضمانت اقوام متحدہ کی قراردادوں میں دی گئی ہے۔ترجمان نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے دورہ مقبوضہ جموں وکشمیر کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھارتی فوج، پولیس اور ایجنسیوں کو کشمیری عوام کی آوازدبانے اوران کے قتل عام کی ہدایت دیتے رہے ہیں لیکن وہ ہر قسم کے ظالمانہ ہتھکنڈے آزمانے کے باوجود کشمیری عوام کے جذبہ حریت کو دبانے میں ناکام رہے۔ بھارت نے 5اگست 2019میں جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کو غیر قانونی اور غیر آئینی طور پر ختم کرکے کشمیریوں کی شناخت پر حملہ کیا۔ جو بھی حریت کے آئین سے غداری کرے گا اس کا حریت کانفرنس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کشمیری عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنی مبنی حق جدوجہد کیلئے منظم اور متحد رہیں۔حریت ترجمان نے کہا کہ کشمیری عوام اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا پرامن حل چاہتے ہیں۔ بھارت ، پاکستان اور کشمیری عوام کی حقیقی قیادت کو مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مل بیٹھ کر مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہیے تاکہ جنوبی ایشیا میں امن قائم ہوسکے۔ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کے ذریعے کشمیری عوام کی حق پر مبنی جدوجہد کو دبا نے کی کوشش کررہا ہے لیکن بھارت اپنے اس مقصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔
کشمیری عوام نے تنازع کشمیر کے حل کیلئے بیش بہا قربانیاں دی ہیں جنہیں رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔ اس وقت بھی حریت رہنما، کارکن ، نوجوان، بزرگ ، خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں کی تعداد میں کشمیری بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی مختلف جیلوں میں غیر قانونی طورپر نظر بند ہیں۔کشمیری عوام حریت رہنمائوں اوردیگر نظربندوں کے صبرو استقامت اور جذبہ حریت کو سلام پیش کرتی ہے۔حریت کانفرنس نے تمام کشمیری نظربندوں کی فوری رہائی کا مطالبہ دہراتے ہوئے عالمی برادی پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کا جائزہ لینے کے لئے علاقے میں اپنی ایک ٹیم بھیجے۔ترجمان نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس نے وقف بل کے ذریعے بھارت اور مقبوضہ جموںو کشمیر میں مسلمانوں اور وقف بورڈز کی جائیدادوں پر قبضہ کرنے کی سازش کی ہے تاکہ ان کی ثقافت اور تشخص کو مٹایا جاسکے جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔
موجودہ حالات میں مودی سرکار کیلئے مقبوضہ کشمیر میں حالات پر قابو پانا ممکن نہیں رہا۔ بھارت کے اندر بھی بغاوت بڑھتی جارہی ہے اور آزادی کی تحریکیں زور پکڑ رہی ہیں۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنے مظالم کی پردہ پوشی میں کامیاب ہے مگر بھارت کے اندر ریاستی دہشت گردی پوری دنیا پر عیاں ہورہی ہے۔ مودی سرکار عوام کی توجہ حقائق سے ہٹانے کیلئے پاکستان کیخلاف کوئی بھی مہم جوئی کرسکتی ہے جس کیلئے پاکستان کے گھوڑے ہمہ وقت تیار ہیں۔ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر اور بھارت کے اندر مخدوش صورتحال سے آگاہ ہے۔ مگر افسوس اسکی طرف سے بھارتی حکومت کے رویوں پر صرف تشویش کا اظہار اور مذمت کی جارہی ہے۔ عملی طور پر بھارتی مظالم کے آ گے بند باندھنے کی جرات کوئی نہیں کررہا۔ ضرورت مودی سرکار کے جنونی اقدام کو لگام دینے کی ہے’ اسکی خاطر اب عملیت کی طرف آنا ہوگا ورنہ بھارت جس راستے پر چل نکلا ہے’ وہ سراسر تباہی کی طرف جاتا ہے۔آج بھارت میں بغاوت کی سی کیفیت ہے۔ کشمیر کی طرح بھارت میں بھی مظاہروں میں تیزی آرہی ہے۔حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں ایک بیان میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل پر زور دیا کہ وہ بھارتی قابض افواج کو مقبوضہ علاقے میں نہتے کشمیریوں کو خوف ودہشت کا نشانہ بنانے سے روکنے کیلئے بھارت پر دبا ئوڈالے۔ بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی حکومت نے فوجی طاقت اور کالے قوانین کے بل پر کشمیریوں کے تمام تمام بنیادی حقوق سلب کر رکھے ہیں۔
جموں وکشمیر میں سچ بولنا ہی جرم بن چکا ہے۔ سچ بولنے پر پہلے دھمکایا جاتا ہے، پھرْ گرفتار کر لیا جاتا ہے تاکہ سچائی کی آواز کو دبایا جا سکے۔ کشمیری صحافی عرفان معراج کی گرفتاری کے دو سال مکمل ہونے پر حریت کانفرنس نے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا کرتے ہوئے کہا کہ خاموشی کوئی آپشن نہیں ہو سکتی! عرفان، جو کہ ایک معروف صحافی اور محقق ہیں، کو 20 مارچ 2023 ء کو بھارتی تحقیقاتی ایجنسی این آئی ائے نے گرفتار کیا تھا اور تب سے وہ اپنے گھر اور اہل خانہ سے دور دہلی کی ایک جیل میں قید ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کی حریت کانفرنس کالے قوانین کشمیری عوام جموں وکشمیر کشمیر کی بھارت کے کے ذریعے عوام کی کہا کہ
پڑھیں:
بھارت۔دلہن پر کالے جادو کے بہانے وحشیانہ تشدد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوٹائم: بھارت میں ریپ کے بعد توہم پرستی کے وواقعات بھی بڑھتے جارہے ہیں،توہم پرستی کا سب سے بڑا دیش بھارت میں ایک دلہن کو کالے جادو کے نام پر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
دلہنوں کے شاندار استقبال اور خصوصی مہمان نوازی کے برعکس، کیرالہ کے کوٹیم میں ایک نوبیاہتا خاتون کو مبینہ طور پر کالے جادو کی رسومات کے نام پر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا-
پولیس نے اس معاملے میں خاتون کے شوہر اور سسر سمیت تین افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ گرفتاریاں اس خاتون کے والد کی جانب سے منارکاڈ پولیس میں شکایت کے بعد عمل میں آئیں جب مبینہ تشدد کی وجہ سے خاتون کی ذہنی صحت بگڑ گئی۔
شکایت کنندہ نے کہا کہ اس کی بیٹی کی شادی کے بعد، اس کی ساس نے کالے جادو کی رسم کا اہتمام کیا، یہ دعویٰ کیا کہ متوفی رشتہ داروں کی روحیں نوجوان عورت کے جسم میں موجود ہیں۔ شکایت کنندہ نے بتایا کہ ساس کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے، سیون تھرومینی نامی ایک پجاری نے 2 نومبر کو کئی گھنٹے صبح 11 بجے سے رات 9 بجے تک کالے جادو کی رسم انجام دی۔
پولیس کو دیے گئے اپنے بیان میں، خاتون نے کہا کہ ملزم نے چونا اور ہلدی ملایا، اور پھر ہولی راکھ (بھسم) کو ملا کر تین مختلف پیالوں میں ڈالا۔
“پوجا شروع ہونے کے فوراً بعد، وہ ایک لمبا ریشمی کپڑا لے کر آئے اور اسے میرے جسم پر باندھ دیا۔ کچھ دیر بعد میں ہوش کھو بیٹھی۔ انہوں نے مجھے سگریٹ پلایا اور شراب پینے پر مجبور کیا۔” اس دوران خاتون جھلس کر زخمی ہوئی۔
شکایت کے بعد پولیس حرکت میں آگئی اور معاملہ درج کرلیا۔ پولیس نے خاتون کے شوہر 26 سالہ اکھل داس اور اس کے والد، 55 سالہ پجاری کو گرفتار کر لیا ہے۔
پہلا ملزم (پجاری) جس نے اپنا فون بند کر دیا تھا اور واقعہ کے بعد روپوش ہو گیا تھا، کو تھرو والا کے متھور علاقے سے پکڑا گیا تھا۔ بعد ازاں ملزمان کو قانونی چارہ جوئی کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
واقعے میں ملوث خاتون کی ساس اور دیگر ساتھی فی الحال مفرور ہیں۔ بعد ازاں ملزمان کو قانونی چارہ جوئی کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
پولیس کو مبینہ تشدد کی ایک مبینہ ویڈیو بھی ملی ہے۔ مبینہ طور پر اس کے شوہر کی بہن کی طرف سے بنائی گئی اس ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ ملزم کی طرف سے خاتون کو باندھ کر رسم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
رسومات کے دوران اس کی ٹانگیں ریشم کے کپڑے سے باندھ دی گئیں، اس کے بالوں میں ایک کیل مروڑ دیا گیا اور آخر کار اس کے بالوں کے سرے کاٹ دیے گئے۔