کشمیری عوام نے حکومت کا انتخاب کیا ہے لیکن طاقت لیفٹیننٹ گورنر کے پاس ہے، فاروق عبداللہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
جموں و کشمیر کی 25 کتابوں پر پابندی کے فیصلے پر انہوں نے کہا کہ وہ کشمیر کی تاریخ پر بات کرتے تھے، وہ اسے بھی برداشت نہیں کر سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے سربراہ اور جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلٰی فاروق عبداللہ نے کہا کہ محمد علی جناح کا خیال تھا کہ کشمیر ایک مسلم ریاست ہے، یہ ان کے ساتھ چلے گا، جناح کا خیال تھا کہ کشمیر کہیں اور نہیں جائے گا۔ فاروق عبداللہ نے مزید کہا کہ اس وقت انگریزوں نے یہی کیا تھا، اگر کوئی ہندو بادشاہ ہے اور وہاں کے لوگ زیادہ تر مسلمان ہیں تو عوام کی مرضی ہوگی کہ وہ فیصلہ کریں کہ وہ کہاں جانا چاہتے ہیں، جیسا کہ جوناگڑھ میں ہوا، جیسا حیدرآباد میں ہوا۔ نیشنل کانفرنس کے سربراہ نے کہا کہ اس ملک کے ساتھ ہاتھ ملانے والوں کا کیا حشر ہوا۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ آج لوگوں نے (جموں و کشمیر میں) حکومت کو منتخب کیا ہے لیکن طاقت کس کے پاس ہے، لیفٹیننٹ گورنر کے پاس ہے۔
جموں و کشمیر کی 25 کتابوں پر پابندی کے فیصلے پر انہوں نے کہا کہ وہ کشمیر کی تاریخ پر بات کرتے تھے، وہ اسے بھی برداشت نہیں کر سکتے۔ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ نے یہ بات دہلی میں ضیاء سلام اور آنند مشرا کی مشترکہ تحریر کردہ کتاب ’"دی لائین آف نوشہرہ" کی تقریب رونمائی میں کہی۔ واضح رہے کہ فاروق عبداللہ کی پارٹی مرکزی حکومت پر حملہ کر رہی ہے۔ نیشنل کانفرنس جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ فاروق عبداللہ نے 7 اگست کو انڈیا الائنس میٹنگ میں بھی یہ مسئلہ اٹھایا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فاروق عبداللہ نے نے کہا کہ کشمیر کی
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی “وندے ماترم” مہم،ریاستی حکومت کا انکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سری نگر:۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بڈگام میں ایک اجتماع سے خطاب میں کہا ہے کہ اسکولوں میں ہندو گیت “وندے ماترم” کی اجتماعی طور پڑھنے کے لیے ان کی حکومت سے منظوری نہیں لی گئی ہے۔
ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب گورنر منوج سنہا نے جموں میں وندے ماترم کی اجتماعی خواندگی کی ازخود قیادت کی۔ ایک سرکاری حکم نامے میں موسیقی و کلچرل پروگرامز میں سبھی اسکولوں کے طلبا سمیت عملے کی شرکت کو لازمی قرار دیا گیا تھا، تاکہ وندے ماترم کے 150 برس مکمل ہونے کی تقریبات منائی جا سکیں۔
حکم نامے کے تحت جموں اور کشمیر کے محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹرز کو ان پروگرامز کی نگرانی کے لیے نوڈل افسر مقرر کیا گیا تھا۔ تاہم، اس فیصلے پر کشمیر کے مذہبی حلقوں نے سخت اعتراض ظاہر کرتے ہوئے اس حکم نامے کو واپس لیے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔
وادی کشمیر کی سرکردہ مذہبی تنظیم متحدہ مجلسِ علما کے سربراہ میرواعظ کشمیر مولوی عمر فاروق نے اس سرکاری حکم نامے کو غیر اسلامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام آر ایس ایس (RSS) نظریے کو مسلط کرنے کی ایک کوشش ہے۔ میرواعظ کشمیر نے گورنر منوج سنہا سمیت وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے زبردستی کے اس حکم نامے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا، وہیں جموں کشمیر کے مفتی اعظم نے بھی ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے حکومتی اداروں سے اس حکم نامے کو غیر غیر شرعی قرار دیتے ہوئے اسے واپس لینے کی اپیل کی تھی۔
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے واضح کیا ہے کہ یہ فیصلہ کابینہ نے نہیں لیا۔ وزیر تعلیم نے بھی اس (حکم نامے) پر دستخط نہیں کیے۔ ہمیں اپنے اسکولوں کے معاملات خود طے کرنے چاہئیں، باہر سے ہدایات نہیں آنی چاہئیں۔ دوسری جانب لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جموں میں ایک سرکاری تقریب کے دوران اجتماعی طور پڑھے گئے “وندے ماترم” کی قیادت کی۔ اس موقع پر ارکان پارلیمان، سرکاری افسران اور پولیس اہلکار بھی موجود تھے۔