ملکی آزادی کا احترام خون میں شامل، ترقی کیلئے ہمیشہ مصروف رہیں گے: خالد مقبول
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
چیئرمین ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان بنانے کا شکریہ، جس قوم نے پاکستان بنایا ہے وہ آج میرے سامنے بیٹھی ہے۔ایم کیو ایک پاکستان کے چیئرمین خالد مقبول صدیقی نے معرکہ حق جشن آزادی کے سلسلے میں اورنگی ٹاؤن میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس قوم کے جستجو اور ارادے سے وطن کا قیام ممکن ہوا، ہم پاکستان کی ترقی کے لئے ہمیشہ مصروف رہیں گے۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اس ملک کی آزادی کا احترام ہمارے خون میں شامل ہے، جنہوں نے پاکستان بنانے کے لئے دو بار ہجرت کی وہ اورنگی کے لوگ ہیں، اس یوم آزادی کو ماہ آزادی کے طور پر منانے کا فیصلہ ایم کیو ایم کا ہے۔چیئرمین ایم کیو ایم کا مزید کہنا تھاکہ مئی کے ماہ میں پاکستان نے بھارت کا بھرم توڑ دیا، بھارت قابل تسخیر ہے، پاک فوج نے ثابت کیا، آزادی نعرہ نہیں احساس کا نام ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
فریقین کے حقوق کا احترام کرتے ہوئے حتمی حل موجود ہے، ڈاکٹر مسعود پزشکیان
اپنے ایک ٹویٹ میں ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ایمانوئل میکرون سے اپنی ملاقات میں، میں نے ایک ایسا حل پیش کیا جس سے یورپ کی تشویش کو دور کی جا سکتی ہے اور ایران کے مفادات کا تحفظ بھی کیا جا سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر "مسعود پزشکیان" نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک ٹویٹ کیا، جس میں انہوں نے اپنے فرانسوی ہم منصب "ایمانوئل میکرون" کے ساتھ ملاقات کی تفصیلات شیئر کیں۔ اس بارے میں انہوں نے لکھا كہ آج میں نے مسٹر ایمانوئل میکرون کے ساتھ ایک تفصیلی بات چیت کی۔ جس میں خیالات کا مفصل تبادلہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران میں نے ایک ایسا حل پیش کیا جس سے یورپ کی تشویش کو دور کی جا سکتی ہے اور ایران کے مفادات کا تحفظ بھی کیا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے زور دے کر کہا کہ اگر جوہری مسئلے میں انصاف اور دونوں فریقوں کے مفادات کو یقینی بنایا جائے تو حتمی حل موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دونوں طرف کے قیدیوں کے معاملے کو حل کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ یاد رہے کہ ڈاکٹر مسعود پزشکیان، اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں شرکت کے لئے اس وقت نیویارک میں ہیں۔ جہاں انہوں نے گزشتہ روز اقوام متحدہ میں اپنے خطاب کے بعد ایمانوئل میکرون کے ساتھ مذکورہ ملاقات کی۔