کراچی:

سندھ حکومت نے کراچی میں 13 اگست کو ہونے والے میوزیکل شو کے انتظامات کو حتمی شکل دے دی۔

سندھ کے سینیئر وزیر سندھ شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت ڈپٹی کمشنر ایسٹ کے دفتر میں اہم اجلاس ہوا جس میں تقریب کی تیاریوں اور انتظامات کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، کمشنر کراچی، ایڈیشنل آئی جی کراچی، سیکریٹری اطلاعات اور دیگر حکام شریک تھے۔

شرجیل میمن نے اجلاس میں ہدایت دی کہ خصوصی بچوں کے لیے خاص انتظامات کیے جائیں تاکہ انہیں براہِ راست نشستوں تک پہنچایا جا سکے، پیپلز پارٹی کی قیادت، وزیر اعلیٰ سندھ اور ہم ذاتی طور پر چاہتے ہیں کہ خصوصی بچے خاص طور پر اس جشن کا حصہ بنیں۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سکیورٹی کے تمام تقاضے سختی سے پورے کیے جائیں، رینجرز کی زیادہ سے زیادہ نفری تعینات کی جائے تاکہ عوام پُرامن ماحول میں جشنِ آزادی کی تقریبات سے لطف اندوز ہو سکیں، 13 اگست کو ہونے والا گرینڈ شو عوام کے لیے سندھ حکومت کی جانب سے یوم آزادی کا ایک تحفہ ہے۔

صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ کراچی کے شہری اور دیگر شرکاء ایک محفوظ، خوشگوار اور یادگار شام گزاریں اور اپنے وطن کی سالگرہ جوش و جذبے کے ساتھ منائیں۔

 ڈپٹی کمشنر ایسٹ نے بریفنگ میں بتایا کہ شرکاء کے لیے 27 ہزار نشستوں کی گنجائش ہوگی جن میں سے 10 ہزار نشستیں فیملیز کے لیے مختص ہوں گی، خصوصی بچوں کے لئے تین بسیں مختص ہوں گی اور انہیں خصوصی انٹری پاسز دیے جائیں گے تاکہ ان کو براہِ راست نشستوں تک پہنچایا جا سکے۔

سکیورٹی افسران نے اجلاس میں بتایا کہ اسٹیڈیم میں دو حفاظتی سکیورٹی لئیرز ہوں گی، سکیورٹی پلان میں رینجرز اور پولیس کے ساتھ ساتھ اسکاؤٹس کی تعیناتی کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی بدحالی، ورلڈ بینک کی رپورٹ سندھ حکومت کے منہ پر طمانچہ ہے، منعم ظفر

امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ کے دور کے ماس ٹرانزٹ سسٹم پر عمل درآمد، سرکلر ریلوے کو فی الفور بحال اور مکمل کیا جائے، وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل میمن روزانہ جھوٹے دعوے اور اعلانات کرکے اہل کراچی کو بے وقوف بنا نا بند کریں۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی بدترین صورتحال پر ورلڈ بنک کی حالیہ رپورٹ 17 سال سے مسلط پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے منہ پر طمانچہ ہے، لاہور کی سڑکوں پر ای ٹرین چل رہی ہے اور کراچی کے عوام اور خواتین چنک چی رکشوں میں سفر کرنے پر مجبور ہیں اور صوبائی وزراء آئے روز ڈبل ڈیکر بسوں کے اعلانات کرکے عوام کو لولی پاپ دے رہے ہیں، ریڈ لائن پروجیکٹ کے نام پر پورا یونیورسٹی روڈ کھدا پڑا ہے اور ہزاروں افراد روزانہ شدید ذہنی و جسمانی اذیت سے دو چار ہورہے ہیں، گرین لائن پروجیکٹ تقریبا 4 سال سے ادھورا چل رہا ہے، چند سو بسیں کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کی ضرورت کو کسی صورت پورا نہیں کرسکتیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی کی ضرورت کے مطابق فوری طور پر 15 ہزار بسیں لائی جائیں، ادھورے گرین لائن پروجیکٹ کو فی الفور مکمل اور ریڈ لائن پروجیکٹ کی تکمیل یقینی بنائی جائے، نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ کے دور کے ماس ٹرانزٹ سسٹم پر عمل درآمد، سرکلر ریلوے کو فی الفور بحال اور مکمل کیا جائے، وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل میمن روزانہ جھوٹے دعوے اور اعلانات کرکے اہل کراچی کو بے وقوف بنا نا بند کریں۔

منعم ظفر خان نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ  شہر میں 2002ء سے آنے والی بسوں کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے کہ یہ سڑکوں سے کیوں غائب ہوئیں، اس وقت کہاں ہیں اور انہیں غائب کرنے میں کون لوگ ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معلوم نہیں کے سی آر کب شروع ہوگا؟ اس کے روٹ کب تک کلیئر ہونگے؟ ڈبل ڈیکر بسیں کب شہر میں آئیں گی؟، دعوے تو ڈبل ڈیکر بسوں کے کیے جارہے ہیں، مگر عملاً صورتحال یہ ہے کہ سنگل ڈیک بسیں بھی سڑکوں پر موجود نہیں، وزراء اور سیکریٹریز شہریوں کو سفری سہولتوں کی فراہمی کے اعلانات کرنے کے بعد اگلے اعلانات کی تیاری شروع کردیتے ہیں، چند ماہ قبل وزیر ٹرانسپورٹ نے 150 بسوں کے کراچی پہنچنے کا اعلان کیا تھا مگر چار ماہ کا عرصہ ہوگیا یہ بسیں کہیں نظر نہیں آرہیں، بہتر سفری سہولت اہل کراچی کے لیے خواب بن چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ کمیٹیاں ٹھنڈے کمروں میں اعلان کرکے واپس چلی جاتی ہیں اور دوبارہ کبھی نہیں پوچھتیں کہ اجلاس کے منٹس پر کیا کاروائی ہوئی، اسی طرح صوبائی حکومت کے وزراء اور ذمہ داران کے اجلاس بھی TA,DA بنانے تک محدود ہوگئے ہیں، ورلڈ بنک کی رپورٹ کے مطابق شہر کو 15 ہزار بسوں کی ضرورت ہے، شہر میں چلنے والی بیشتر بسیں خراب حالت میں ڈپوں پر کھڑی کردی گئیں ہیں، خود کے ایم سی گلشن اقبال میں موجود سٹی وارڈن کے دفتر میں متعدد بسیں خراب حالت میں کھڑی ہیں، اسی لیے انہیں سڑکوں پر نہیں لایا جارہا، اسی طرح گرین لائن اور ریڈ بسیں بھی چھوٹے موٹے پرزوں کی عدم موجودگی پر یہ بڑی تعداد میں کھڑی کردی گئیں ہیں اور جو بسیں چل رہی ہیں، مسافروں کی غیر معمولی تعداد کے باعث شہریوں بالخصوص خواتین اور بزرگوں کے لیے شدید اذیت ناک بنی ہوئی ہیں اور سندھ سرکار چین کی بانسری بجا رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ڈمپرز جلانے کے واقعے میں 14 سے 15 افراد گرفتار ہیں: ترجمان سندھ حکومت
  • سندھ حکومت سے مذاکرات کامیاب، ٹرانسپورٹرز کا احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ
  • سندھ حکومت اور ٹرانسپورٹرز کے درمیان مذاکرات کامیاب، احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ
  • مفت سولر سسٹم اسکیم: سندھ حکومت نے درخواست کا طریقہ اور اہلیت کا معیار جاری کر دیا
  • کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی بدحالی، ورلڈ بینک کی رپورٹ سندھ حکومت کے منہ پر طمانچہ ہے، منعم ظفر
  • ناروے کپ کے ہیروز لیاری کراچی کی فٹبال ٹیم کا سندھ اسمبلی میں شاندار استقبال
  • جشن آزادی سے متعلق کراچی نیشنل اسٹیڈیم میں 13 اگست کو بڑا گرینڈ شو ہوگا، شرجیل میمن
  • وزیراعلیٰ سندھ کی خصوصی بچوں کے ساتھ ’معرکہ حق‘ تقریبات میں شرکت، اتحاد و شمولیت کا پیغام
  • جشن آزادی سے متعلق کراچی نیشنل اسٹیڈیم میں 13اگست کو بڑا گرینڈ شو ہوگا، شرجیل میمن