فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے اسرائیلی فوج کی غزہ میں مسلسل پیش قدمی کو "انسانی المیے اور بحران کی انتہا قرار دیدیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا غزہ پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا منصوبہ نہ صرف خطرناک بلکہ غیر انسانی بھی ہے۔

صدر میکرون کا کہنا تھا کہ اس خطرناک مہم کے نتیجے میں عام شہری، خاص طور پر بچے، بدترین حالات سے دوچار ہو جائیں گے جبکہ اسرائیلی قیدیوں کی سلامتی بھی داؤ پر لگ چکی ہے۔

فرانسیسی صدر نے اسرائیل سے فوری جنگ بندی اور تنازع کے سیاسی حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلسل عسکری کارروائیاں خطے کے امن کو مزید کمزور کر رہی ہیں اور غزہ کے عوام کو بنیادی سہولیات سے محروم کیا جا رہا ہے۔

صدر میکرون نے اقوام متحدہ کی منظوری سے ایک بین الاقوامی اتحاد تشکیل دینے کی تجویز بھی دی جو دہشت گردی کا مقابلہ کرے، غزہ میں استحکام اور انسانی امداد کو یقینی بنائے اور عالمی برادری کو متحرک کرے تاکہ بحران کے اثرات کم کیے جا سکیں۔

یاد رہے کہ اس وقت اسرائیل پہلے ہی غزہ کے 75 فیصد علاقہ اپنے کنٹرول میں لے چکا ہے اور اب غزہ شہر پر مکمل گرفت کی تیاری کر رہا ہے۔

 .

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ایران کے جوہری پروگرام پر خطرناک تعطل، اسرائیل کو خدشات

کراچی (نیوز ڈیسک)مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی ایک بار پھر خطرناک موڑ پر پہنچ گئی ہے۔ ایران کے جوہری پروگرام پر عالمی مذاکرات تعطل کا شکار ہیں، بین الاقوامی نگرانی ختم ہو چکی ہے، اور اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ تہران خفیہ طور پر افزودہ یورینیم کے ذخائر میں اضافہ کر رہا ہے جو کم از کم 11 ایٹمی ہتھیار بنانے کے لیے کافی ہیں۔ ایرانی ماہر کے مطابق ایران 2 ہزار میزائل ایک ساتھ فائر کرنے کی صلاحیت پیدا کر رہا ہے۔دونوں فریق اپنی فوجی تیاریوں میں مصروف ہیں، جب کہ عرب دنیا نئی جنگ کے خدشے سے بچنے کے لیے محتاط توازن برقرار رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔نیویارک ٹائمز کے مطابق ایران کے جوہری پروگرام پر سفارتی جمود نے مشرقِ وسطیٰ کو ایک بار پھر غیر یقینی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ ماہرین اس صورتِ حال کو خطرناک تعطل قرار دیتے ہیں جو کسی بھی وقت نئی جنگ میں بدل سکتا ہے۔مشرقِ وسطیٰ کے عرب ممالک اس وقت ایران کے جوہری پروگرام سے زیادہ اپنی فوری سلامتی اور غزہ کی صورتِ حال پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ایران کے جوہری خطرے کے باوجود، سعودی عرب نے رواں سال ستمبر میں پاکستان کے ساتھ ایک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے۔انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے ایران ماہر علی واعظ کے مطابق، ایران نے پچھلی اسرائیلی کارروائیوں سے سبق سیکھ لیا ہے اور اب کی بار محدود ردِعمل کے بجائے بڑے پیمانے پر جوابی وار کی تیاری کر رہا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ایرانی میزائل فیکٹریاں 24 گھنٹے کام کر رہی ہیں اور تہران آئندہ جنگ میں دو ہزار میزائل ایک ساتھ فائر کرنے کی صلاحیت پیدا کر رہا ہے جو پچھلے حملوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے، اسرائیل اب بھی سمجھتا ہے کہ کام ادھورا ہے، لہٰذا ایران کو یقین ہے کہ اگلا مرحلہ جلد آنے والا ہے۔بروکنگز انسٹی ٹیوٹ کی خارجہ پالیسی ڈائریکٹر سوزین ملونی کہتی ہیں کہ ایران فی الحال 2003 کے بعد سے اپنی سب سے کمزور معاشی اور سفارتی پوزیشن پر ہے، مگر اس کمزوری نے اسے بے اثر نہیں بنایا۔ان کے مطابق، ایسا ایران جو خود کو محصور اور دباؤ میں محسوس کرے، وہ زیادہ جارحانہ رویہ اختیار کر سکتا ہے۔ سینٹر فار امریکن پروگریس اور رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ تجزیہ کار ایچ اے ہیلیئر کے نزدیک اسرائیل اب سفارتی حل پر اعتماد نہیں کرتا۔ان کا کہنا ہے، مجھے شبہ نہیں کہ اسرائیلی سمجھتے ہیں کہ ایران کا جوہری پروگرام محض بات چیت سے نہیں روکا جا سکتا۔ جیسے ہی ایران ایک مخصوص حد عبور کرے گا، اسرائیل دوبارہ حملہ کرے گا۔چیتھم ہاؤس کی ماہر وکیل کے مطابق، خلیجی ریاستیں اس وقت عرب ممالک بھی صدر ٹرمپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے خواہاں ہیں تاکہ اسرائیل پر کچھ پابندیاں لگوائی جا سکیں، جو غزہ، حماس اور حزب اللہ کو تباہ کرنے اور ایران کو نقصان پہنچانے کے بعد ایک علاقائی طاقت بننے کے عزائم رکھتا ہے۔عرب حکام ایران اور امریکہ کے درمیان نئے جوہری مذاکرات کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں، مگر فی الحال زیادہ امید نہیں رکھتے۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے منگل کو کہا کہ امریکہ کی ایران دشمنی “گہری اور دیرپا” ہے۔انہوں نے 4 نومبر 1979 کو تہران میں امریکی سفارت خانے پر قبضے کی سالگرہ کے موقع پر خطاب میں کہا:”امریکہ کی متکبر فطرت کسی چیز کو قبول نہیں کرتی سوائے ہمارے مکمل سرنڈر کے۔”ان کے یہ الفاظ امریکہ کے ساتھ کسی بھی نئے جوہری مذاکرات کے راستے میں رکاوٹ سمجھے جا رہے ہیں۔گزشتہ ہفتے ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ واشنگٹن نے “ناقابلِ قبول اور ناممکن شرائط” پیش کی ہیں — جن میں براہِ راست مذاکرات اور یورینیم کی افزودگی کا مکمل، قابلِ تصدیق خاتمہ شامل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں سی سی ڈی کے مبینہ مقابلوں میں 8 خطرناک گینگز کا صفایا 
  • ایران کے جوہری پروگرام پر خطرناک تعطل، اسرائیل کو خدشات
  • غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں پڑے گا‘ اسرائیل کا ترکی کو دوٹوک پیغام
  • امریکا نے غزہ سیزفائر معاہدے کی فیصلہ سازی سے اسرائیل کو الگ کردیا
  • “غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں پڑے گا”، اسرائیل کا ترکی کو دوٹوک پیغام
  • ریاست جوناگڑھ پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کو 78 برس مکمل
  • غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں لگے گا، ترجمان اسرائیلی وزیراعظم
  • غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں لگےگا، ترجمان اسرائیلی وزیراعظم
  • جونا گڑھ پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کو 78 سال مکمل، ظلم و جبر کی داستان آج بھی جاری
  • جوناگڑھ پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کو 78 سال مکمل