فرانس نے غزہ پر مکمل فوجی قبضے کے اسرائیلی منصوبے کو مسترد کردیا؛ اہم تجویز بھی دیدی
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے اسرائیلی فوج کی غزہ میں مسلسل پیش قدمی کو "انسانی المیے اور بحران کی انتہا قرار دیدیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا غزہ پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا منصوبہ نہ صرف خطرناک بلکہ غیر انسانی بھی ہے۔
صدر میکرون کا کہنا تھا کہ اس خطرناک مہم کے نتیجے میں عام شہری، خاص طور پر بچے، بدترین حالات سے دوچار ہو جائیں گے جبکہ اسرائیلی قیدیوں کی سلامتی بھی داؤ پر لگ چکی ہے۔
فرانسیسی صدر نے اسرائیل سے فوری جنگ بندی اور تنازع کے سیاسی حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلسل عسکری کارروائیاں خطے کے امن کو مزید کمزور کر رہی ہیں اور غزہ کے عوام کو بنیادی سہولیات سے محروم کیا جا رہا ہے۔
صدر میکرون نے اقوام متحدہ کی منظوری سے ایک بین الاقوامی اتحاد تشکیل دینے کی تجویز بھی دی جو دہشت گردی کا مقابلہ کرے، غزہ میں استحکام اور انسانی امداد کو یقینی بنائے اور عالمی برادری کو متحرک کرے تاکہ بحران کے اثرات کم کیے جا سکیں۔
یاد رہے کہ اس وقت اسرائیل پہلے ہی غزہ کے 75 فیصد علاقہ اپنے کنٹرول میں لے چکا ہے اور اب غزہ شہر پر مکمل گرفت کی تیاری کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
صدر ٹرمپ نے عرب رہنماؤں کو غزہ جنگ بندی کیلیے 21 نکاتی امن فارمولا پیش کردیا
امریکا کے خصوصی ایلچی برائے امن مشنز اسٹیو وٹکوف نے بتایا کہ عرب ممالک کے سربراہان کے ساتھ غزہ امن اجلاس نہایت کامیاب اور نتیجہ خیز رہا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے دعویٰ کیا ہے کہ اس اجلاس میں امریکی نمائندوں نے عرب رہنماؤں کو صدر ٹرمپ کا خصوصی پیغام بھی پہنچایا۔
اسٹیو وٹکوف نے نیویارک میں کانکورڈیا سمٹ سے خطاب میں بتایا کہ ہم نے صدر ٹرمپ کی جانب سے 21 نکاتی امن منصوبہ عرب رہنماؤں کو پیش کیا۔
امریکی خصوصی ایلچی کے بقول یہ امن منصوبہ اسرائیل اور خطے کے دیگر ممالک کے خدشات کو بھی مدنظر رکھتا ہے اور ہمیں امید ہے کہ آئندہ دنوں میں کوئی پیش رفت سامنے آئے گی۔
منصوبے میں حماس کے قبضے کے بغیر غزہ میں حکمرانی کا فریم ورک، تمام یرغمالیوں کی رہائی، مستقل جنگ بندی اور اسرائیل کی بتدریج غزہ سے واپسی شامل ہے۔
عرب رہنماؤں نے بڑی حد تک منصوبے کی حمایت کی، تاہم اپنی تجاویز بھی پیش کیں جن میں شامل ہیں؛
مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم نہ کرنے کی یقین دہانی
یروشلم میں موجودہ اسٹیٹس کو قائم رکھنا
غزہ جنگ کا خاتمہ اور یرغمالیوں کی رہائی
غزہ کے لیے انسانی امداد میں اضافہ
اسرائیلی غیر قانونی بستیوں کے مسئلے کا حل
علاقائی رہنماؤں نے اس ملاقات کو "انتہائی مفید" قرار دیا جب کہ ٹرمپ انتظامیہ اور عرب رہنماؤں نے ایسی مزید ملاقاتوں پر بھی اتفاق کیا ہے۔
یورپی ممالک کو بھی اس امریکی امن منصوبے کا خلاصہ فراہم کیا گیا تھا جسے دو یورپی سفارتکاروں نے میڈیا سے گفتگو میں ایک سنجیدہ کوشش قرار دیا۔
یورپی سفارتکاروں کا کہنا تھا کہ یہ امن منصوبہ اسرائیل کو مغربی کنارے کے مزید انضمام سے روک سکتا ہے اور اس سے ابراہام معاہدوں کے دائرہ کار کو بڑھانے کی راہ بھی ہموار ہو سکتی ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل نے دوحہ میں حماس رہنماؤں کو نشانہ بنایا تھا جس کے بعد سے قطر نے ثالثی کی کوششیں معطل کردی تھی۔ جس کی وجہ سے امن مذاکرات رک گئے تھے۔
جس پر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسرائیل اور قطر کے ایک اہم دورے میں کہا تھا کہ وقت تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔ غزہ میں امن کے لیے ایک معاہدہ جلد ضروری ہے۔
اس دورے کے بعد قطر نے بھی عندیہ دیا ہے کہ وہ ثالثی کا کردار ادا کرتا رہے گا بشرطیکہ آئندہ اسرائیل ان کی سرزمین پر کوئی حملہ نہ کرے۔
قبل ازیں سعودیہ اور فرانس نے فلسطین کے دو ریاستی حل پر ایک کانفرنس منعقد کی تھی جس کے بعد متعدد یورپی ممالک نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرلیا ہے۔
اس کانفرنس کا امریکا نے بائیکاٹ کیا تھا کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا "حماس کو انعام دینے" کے مترادف ہوگا۔