غزہ :حالیہ عرصے میں فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تناؤ مسلسل بڑھ رہا ہے، جس نے پوری دنیا کے عوام کو پریشان کر دیا ہے۔ پیر کے روز عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے فلسطین-اسرائیل مسئلے پر ہنگامی اجلاس بلایا، جس میں چین کے اقوام متحدہ میں مستقل نمائندے فو چھونگ نے اپنے بیان میں “چار ضروری اقدامات” پیش کیے۔ انہوں نے چین کے موقف کو واضح طور پر بیان کیا، فلسطین-اسرائیل مسئلے کے مناسب حل کے لیے اہم تجاویز پیش کیں، اور بین الاقوامی انصاف اور عدل کے تحفظ کے لیے چین کی دانشمندی کا اظہار کیا۔چین کے پیش کردہ “چار ضروری اقدامات” کی بہت زیادہ اہمیت ہے، ہر نقطہ موجودہ تنازعے کے اہم پہلوؤں کو نشانہ بناتا ہے۔ پہلا ضروری اقدام یہ ہے کہ اسرائیل کے غزہ پر قبضے کی کوششوں کی سختی سے مخالفت کی جانی چاہیے، جو علاقائی خودمختاری کے اصولوں کا مضبوط تحفظ ہے۔ غزہ فلسطین کے علاقے کا ایک اٹوٹ حصہ ہے، اور اس کی آبادی اور علاقائی ساخت کو یکطرفہ طور پر تبدیل کرنے کی کوئی بھی کوشش بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اگر ایسے قبضے کو خاموشی سے برداشت کیا جاتا ہے، تو بین الاقوامی نظم و ضبط میں خلل پڑے گا اور تمام ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔دوسرا، طاقت کے زور پر چلنے کے تصور کو ترک کرنا ضروری اور لازم ہے ۔ فوجی اقدامات کبھی بھی مسائل کے حل کا بنیادی ذریعہ نہیں رہے، یہ صرف مزید جانی نقصان اور تباہی کا باعث بنتے ہیں۔ اسرائیل کی غزہ پر جاری فوجی کارروائیوں نے بڑی تعداد میں عام شہریوں کی ہلاکتوں اور بے گھری کو جنم دیا ہے، جو انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے۔ فوری جنگ بندی ہی زندگیوں کو بچا سکتی ہے اور قیدیوں کی رہائی کے لیے راہ ہموار کر سکتی ہے۔ اسرائیلی حکومت کو بین الاقوامی برادری اور اپنے عوام کی آواز سننی چاہیے اور تناؤ بڑھانے والے اقدامات کو روکنا چاہیے۔ ساتھ ہی، متاثرہ فریقوں پر اثر رکھنے والے ممالک کو غیر جانبدار اور ذمہ دارانہ رویہ اپنا کر جنگ بندی کو فروغ دینا چاہیے، نہ کہ آگ میں مزید ایندھن ڈالنا چاہیے۔تیسرا، غزہ میں انسانی بحران کو کم کرنا ہوگا، جو بنیادی انسانی تقاضا ہے۔ فی الحال غزہ کے عوام شدید بقائی بحران کا شکار ہیں، انسانی امدادی سامان کی شدید قلت ہے، اور غزہ کے عوام کو اجتماعی سزا دینے اور امدادی سامان تلاش کرنے والے عام شہریوں اور امدادی کارکنوں پر حملے ناقابل برداشت ہیں۔ اسرائیل کو، بطور قبضہ کرنے والے، یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر، تیزی سے اور محفوظ طریقے سے غزہ میں انسانی امدادی سامان کی ترسیل کو یقینی بنائے اور اقوام متحدہ کی امدادی کوششوں کی حمایت کرے۔چوتھا، “دو ریاستی حل” کے امکانات کو دوبارہ زندہ کرنا ہوگا، جو فلسطینی مسئلے کے حل اور فلسطین-اسرائیل کے پرامن بقائے باہمی کا واحد قابل عمل راستہ ہے۔ گزشتہ کئی سالوں سے، “دو ریاستی حل” کی بنیاد مسلسل کمزور ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے فلسطین-اسرائیل تنازعہ بار بار جنم لے رہا ہے۔ بین الاقوامی برادری کو اس سیاسی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے مزید کوششیں کرنی چاہئیں، اس کی بنیاد کو کمزور کرنے والے کسی بھی یکطرفہ اقدام کی مخالفت کرنی چاہیے، اور فلسطین اور اسرائیل کے درمیان پرامن بقائے باہمی کے لیے سازگار حالات پیدا کرنے چاہئیں۔انصاف صرف دلوں تک محدود نہیں رہنا چاہیے، بلکہ اسے قائم رکھنے، سپورٹ کرنے اور عمل میں لانے کے لیے لوگوں کی ضرورت ہے۔ بین الاقوامی معاشرے میں یہ کردار تمام رکن ممالک کو ادا کرنا ہوگا۔ اگر انصاف نہیں ہوگا، تو بین الاقوامی معاشرہ ایک جنگل بن جائے گا جہاں طاقتور کمزور کو کھا جاتا ہے، اور انسانی معاشرہ ایک ظالم شکار گاہ میں تبدیل ہو جائے گا۔ یہ صورت حال انسانی اخلاقیات اور جدید تہذیب کے بالکل منافی ہے، اور ہمیں اسے ہرگز قبول نہیں کرنا چاہیے۔چین ہمیشہ سے انصاف اور حق پرستی کا ساتھ دیتا آیا ہے اور فلسطین-اسرائیل مسئلے کے پرامن حل کے لیے سرگرم عمل رہا ہے۔ بین الاقوامی ثالثی میں فعال کردار ادا کرنے سے لے کر غزہ کو انسانی امداد فراہم کرنے تک، اور اب “چار ضروری اقدامات” پیش کرنے تک، چین نے عملی اقدامات کے ذریعے بین الاقوامی انصاف اور عدل کے تحفظ کا عزم ظاہر کیا ہے۔ لیکن صرف چین کی کوششیں کافی نہیں ہیں، بین الاقوامی برادری کے ہر رکن کو اپنی ذمہ داری ادا کرنی ہوگی۔اقوام متحدہ، بطور بین الاقوامی نظم و ضبط کے محافظ، کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور تمام فریقوں کو بین الاقوامی قانون پر عمل کرنے اور تنازعے کے پرامن حل کو فروغ دینے کی ترغیب دینی چاہیے۔ بااثر ممالک کو غیر جانبدارانہ موقف اپنانا چاہیے نہ کہ اپنے مفادات کی خاطر کسی ایک فریق کی حمایت کرنی چاہیے۔ تمام ممالک کو متحد ہو کر فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کو یقینی بنانا چاہیے، انسانی بحران کو کم کرنا چاہیے، “دو ریاستی حل” کو نافذ کرنا چاہیے، تاکہ بین الاقوامی معاشرے میں انصاف اور حق پرستی کو فروغ ملے، امن کی روشنی فلسطین اور اسرائیل کی سرزمین پر پڑے، اور بین الاقوامی معاشرہ جنگل کے قانون کے تاریک غار میں گرنے سے محفوظ رہ سکے۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: فلسطین اور اسرائیل فلسطین اسرائیل بین الاقوامی اقوام متحدہ اسرائیل کے کرنا چاہیے انصاف اور ممالک کو کے لیے

پڑھیں:

کئی ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے اسرائیل کے غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کی مذمت

کئی ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے اسرائیل کے غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کی مذمت WhatsAppFacebookTwitter 0 9 August, 2025 سب نیوز

اقوام متحدہ : اسرائیلی سلامتی کونسل کی جانب سے غزہ شہر پر قبضے کے  منصوبے کی منظوری کے بعد، متعدد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں نے اس اقدام کی مذمت کی اور اسرائیل پر زور دیا کہ وہ اپنے “جنگی منصوبے” کو فوری طور پر روک دے۔ اردن، مصر، سعودی عرب، ترکی، ایران، اور عرب لیگ نے ایک بیان جاری کیا، جس میں اسرائیلی سلامتی کونسل کی طرف سے غزہ کی پٹی پر فوجی کنٹرول کو جامع طور پر بڑھانے کے منصوبے کی منظوری کی شدید مذمت کی گئی۔

ان ممالک نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اس منصوبے پر عمل درآمد کو روکنے کے لیے اقدامات اُٹھائیں۔ یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے 8 اگست کو کہا کہ غزہ میں فوجی کارروائیوں کو مزید وسعت دینے کے فیصلے پر اسرائیلی حکومت کو غور کرنا چاہئے۔  

یورپی کونسل کے صدر انتونیو کوسٹا نے خبردار کیا کہ اسرائیلی فیصلے سے یورپی یونین اسرائیل تعلقات پر یقیناً اثر پڑے گا۔ برطانیہ، فرانس، جرمنی، اسپین، پرتگال، نیدرلینڈز، بیلجیم، کینیڈا اور دیگر ممالک نے بھی 8 اگست کو بیانات جاری کرکے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ اس فیصلے پر “فوری طور پر نظر ثانی” کرے۔ جرمن چانسلر انجیلا مرز نے کہا، “ان حالات میں، جرمن حکومت غزہ کی پٹی میں استعمال ہونے والے کسی بھی فوجی ساز و سامان کی برآمد کی منظوری نہیں دے گی۔”

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرروس امریکہ سربراہی اجلاس 15 اگست کو الاسکا میں ہوگا، روس کی تصدیق روس امریکہ سربراہی اجلاس 15 اگست کو الاسکا میں ہوگا، روس کی تصدیق امریکی صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر بھارتی طیارے گرائے جانے کی تصدیق کر دی غزہ پر قبضہ نہیں حماس سے آزاد کرانے جارہے ہیں،اسرائیلی وزیراعظم ٹرمپ نے ایک اور جنگ رُکوا دی، آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدہ کرا دیا اسرائیل خطرناک اقدامات فوری طور پر بند کرے، چینی وزارت خارجہ بھارت کیساتھ ٹریڈ ڈیل نہیں ہوگی، ٹرمپ نے صاف انکار کردیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • آسٹریلیا نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا
  • خیبرپختونخوا، 2018سے 2021تک صحت انصاف کارڈ میں اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  •  صحت انصاف کارڈ میں 2018 سے 2021 تک اربوں کی مالی بے ضابطگیاں بے نقاب 
  •  اسحاق ڈار کا ترک وزیر خارجہ سے ٹیلیفونک رابطہ ، غزہ میں سنگین انسانی صورتحال پر اظہار تشویش
  • عربوں کی خیانت نے فلسطینیوں کو گہرے زخم دیئے ہیں، علامہ جواد نقوی
  • اسرائیل غزہ پر مکمل قبضہ کرنے کا منصوبہ ترک کرے، وولکر ترک
  • کئی ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے اسرائیل کے غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کی مذمت
  • غزہ پر قبضے کا اسرائیلی خواب
  • اسرائیل خطرناک اقدامات فوری طور پر بند کرے، چینی وزارت خارجہ