ترکی کے صوبہ چناق قلعہ میں خوفناک جنگلاتی آگ، سیکڑوں افراد محفوظ مقامات پر منتقل
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
ترکی کے شمال مغربی صوبے چناق قلعہ (Canakkale) کے مرکزی علاقے میں پیر کے روز خوفناک جنگلاتی آگ بھڑک اٹھی جو تیز ہواؤں کے باعث تیزی سے پھیل گئی۔
مقامی حکام اور میڈیا کے مطابق آگ پر قابو پانے کے لیے بڑے پیمانے پر ریسکیو آپریشن جاری ہے جبکہ سیکڑوں افراد کو احتیاطی طور پر محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
صوبائی گورنر عمر تورامان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (X) پر بتایا کہ آگ بجھانے کے لیے تقریباً 700 اہلکار، درجنوں گاڑیاں، فائر ٹرک، طیارے اور ہیلی کاپٹر تعینات کیے گئے ہیں۔ آگ کے خطرے کے پیشِ نظر ایک یونیورسٹی کیمپس، رہائشی علاقے اور فوجی تنصیبات کو خالی کرایا گیا۔ شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں تاکہ ایمرجنسی گاڑیاں باآسانی آمدورفت کر سکیں۔
ریسکیو کارروائی کے دوران شہر کا ایئرپورٹ، اہم شاہراہ کا کچھ حصہ اور آبنائے داردانیلز (Dardanelles Strait) کئی گھنٹوں کے لیے بند کر دی گئی، تاہم سورج غروب ہونے کے بعد یہ دوبارہ کھول دی گئیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شعلے جنگل کے وسیع حصے کو لپیٹ میں لیے ہوئے ہیں اور گھنے دھوئیں کے بادل آسمان میں بلند ہو رہے ہیں۔ ہیلی کاپٹرز کو داردانیلز کی آبنائے سے پانی بھر کر آگ پر پھینکتے ہوئے دیکھا گیا، جبکہ پولیس کے واٹر کینن (پانی پھینکنے والی گاڑیاں) رہائشی عمارتوں میں لگی آگ کو بجھانے میں مصروف رہیں۔
ترکی کے محکمہ موسمیات کے مطابق علاقے میں درجہ حرارت 33 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا، جبکہ ہواؤں کی رفتار 66 کلومیٹر فی گھنٹہ ریکارڈ کی گئی، جس نے آگ کو مزید پھیلنے میں مدد دی۔
گورنر کے مطابق تقریباً 50 افراد دھوئیں سے متاثر ہوئے اور قریبی اسپتالوں میں طبی امداد فراہم کی گئی، تاہم کسی کی حالت تشویشناک نہیں ہے۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب ترکی میں جولائی کا مہینہ گزشتہ 55 سالوں کا سب سے گرم مہینہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے باعث ملک میں جنگلاتی آگ کے خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس، 5 سال پرانی گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت، 40 فیصد اضافی ڈیوٹی عائد
وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے 5 سال پرانی گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دے دی، تاہم اس پر موجودہ کسٹمز ڈیوٹیز کے علاوہ 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کر دی۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس وزارتِ خزانہ میں منعقد ہوا، جس کی صدارت وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے نیویارک سے ورچوئل طور پر کی۔
اجلاس میں وفاقی وزیر برائے پٹرولیم علی پرو یز ملک، وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس احمد خان لغاری، وفاقی سیکریٹریز اور متعلقہ وزارتوں و ریگولیٹری اداروں کے سینئر حکام نے شرکت کی۔
اعلامیے کے مطابق ای سی سی نے استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد سے متعلق سمری پر غور کیا اور تفصیلی بحث کے بعد تجاویز کی منظوری دے دی۔
ای سی سی نے درآمدی پالیسی آرڈر 2022 کی متعلقہ شقوں میں ترمیم کا فیصلہ کیا تاکہ استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد کی اجازت دی جا سکے، ابتدائی طور پر صرف پانچ سال سے پرانی نہ ہونے والی گاڑیوں کو 30 جون 2026 تک درآمد کرنے کی اجازت ہوگی، جس کے بعد گاڑیوں کی عمر کی حد ختم کر دی جائے گی۔
مزید برآں اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی کہ ایسی کمرشل درآمد ماحولیاتی اور حفاظتی معیارات کی سخت تعمیل کے ساتھ مشروط ہوگی۔
کمیٹی نے پانچ سال سے کم استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد پر موجودہ کسٹمز ڈیوٹیز کے علاوہ 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی (آر ڈی) عائد کرنے کی بھی منظوری دی، یہ اضافی ڈیوٹی 30 جون 2026 تک نافذ العمل رہے گی۔
اعلامیے کے مطابق جس کے بعد یہ ڈیوٹی ہر سال 10 فیصد پوائنٹس کم کی جائے گی اور 30-2029 تک مکمل طور پر ختم ہو جائے گی، جیسا کہ ٹیرف پالیسی بورڈ کی سفارشات میں تجویز کیا گیا ہے۔
کابینہ ڈویژن کی جانب سے پیش کی گئی ایک اور سمری پر غور کے بعد ای سی سی نے پاکستان ورچوئل ایسٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے حق میں 80 کروڑ روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی۔