9 مئی کیسز: محمود الرشید، اعجاز چوہدری، یاسمین راشد اور عمر سرفراز چیمہ کی جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 9 مئی کے کیسز میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں محمود الرشید، اعجاز چوہدری، یاسمین راشد اور عمر سرفراز چیمہ کی جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے ڈاکٹر یاسمین راشد، محمود الرشید، اعجاز چوہدری اور عمر سرفراز چیمہ کو 10 سال قید اور 6 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ جرمانے کی عدم ادائیگی پر مجرموں کو مزید سزا کاٹنا ہو گی۔
تھانہ شادمان کو آگ لگانے میں عالیہ حمزہ اور صنم جاوید کو 5، 5 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے جبکہ شاہ محمود قریشی کو دونوں مقدمات میں بری کر دیا گیا ہے۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت کےجج نے کوٹ لکھپت جیل میں فیصلہ سنایا۔
ہر مجرم کو مختلف دفعات میں مجموعی طور پر 30 سال قید کی سزا ہوئی ہے۔
عدالت کی جانب سے دہشت گردی اور بغاوت کی دفعات کے تحت 10، 10 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے جبکہ مختلف دفعات کے تحت 3، 5 اور 2، 2 سال کی سزائیں بھی سنائیں گئی ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سال قید کی سزا
پڑھیں:
خیبر پختونخوا حکومت کا وفاقی پالیسی پر اعتراض، افغانستان سے بات چیت ناگزیر قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر سیف نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پالیسی پر نظر ثانی کرے اور اس حوالے سے سنجیدہ اقدامات اٹھائے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر سیف نے کہا کہ وفاقی حکومت کی ناکام اور غلط پالیسیوں کے باعث خیبر پختونخوا میں آئے روز جنازے اٹھ رہے ہیں، دہشت گردی کی اس لہر میں معصوم شہریوں، بچوں اور خواتین کی زندگیاں ضائع ہو رہی ہیں۔ انہوں نے اس صورتحال پر وفاقی حکومت کی سردمہری کو افسوسناک اور قابل مذمت قرار دیا۔
مشیر اطلاعات نے واضح کیا کہ دہشت گردی جیسے سنگین مسئلے کے خاتمے کے لیے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے لیکن وفاق نہ تو خود یہ اقدام کر رہا ہے اور نہ صوبائی حکومت کو اجازت دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور امن و امان کے قیام کے لیے عملی اقدامات کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ ہاؤس میں قبائلی جرگوں کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے۔
بیرسٹر سیف نے الزام عائد کیا کہ وفاقی حکومت نے افغانستان وفد بھیجنے کے لیے ٹی او آرز پر بھی خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور دہشت گردی جیسے حساس مسئلے پر بھی سیاست کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی مخلصانہ کوششوں کا ساتھ دے تاکہ امن قائم ہو سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر وفاق نے سنجیدگی نہ دکھائی تو انسانی جانوں کے ضیاع کا سلسلہ جاری رہے گا اور دہشت گردی کے خاتمے کے امکانات مزید کمزور ہو جائیں گے۔