انڈونیشیا کے صوبہ پاپوا میں 6.3 شدت کا زلزلہ، سونامی کا کوئی خطرہ نہیں
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
جکارتہ: امریکی جیولوجیکل سروے (USGS) کے مطابق منگل کو انڈونیشیا کے مشرقی خطے پاپوا میں 6.3 شدت کا زلزلہ ریکارڈ کیا گیا، تاہم ماہرین نے واضح کیا ہے کہ اس زلزلے کے بعد سونامی کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلہ مقامی وقت کے مطابق شام 5 بج کر 24 منٹ پر (0824 جی ایم ٹی) آیا۔ اس کا مرکز پاپوا کے شہر ابی پورا (Abepura) سے تقریباً 193 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع تھا۔
پیسفک سونامی وارننگ سینٹر نے تصدیق کی کہ اس زلزلے کے بعد سونامی کا خطرہ موجود نہیں۔ اب تک کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
ابتدائی طور پر USGS نے اس کی شدت 6.
انڈونیشیا ایک وسیع جزیرہ نما ملک ہے جو بحرالکاہل کے "رِنگ آف فائر" (Ring of Fire) پر واقع ہے، جو ایک ایسا خطہ ہے جہاں ٹیکٹونک پلیٹوں کے ٹکراؤ کے باعث زلزلے اور آتش فشانی سرگرمیاں عام ہیں۔
اس سے قبل جنوری 2021 میں انڈونیشیا کے جزیرے سولاویسی (Sulawesi) میں 6.2 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس میں 100 سے زائد افراد جاں بحق اور ہزاروں بے گھر ہو گئے تھے۔
2018 میں اسی جزیرے کے شہر پالو (Palu) میں 7.5 شدت کے زلزلے اور اس کے بعد آنے والے سونامی نے تباہی مچائی، جس میں 2,200 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔
2004 میں آچے (Aceh) صوبے میں 9.1 شدت کے زلزلے اور سونامی نے تباہی پھیلائی، جس میں صرف انڈونیشیا میں 1 لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
صدر مملکت کیخلاف تاحیات نہ کوئی کیس بنے گا نہ گرفتار کیا جاسکے گا، مسودے میں نئی ترمیم شامل
اسلام آباد:صدر مملکت کے خلاف تاحیات کوئی کیس نہیں بن سکے گا اور نہ گرفتار کیا جاسکے گا، پیپلز پارٹی کے مطالبے پر آرٹیکل 248 میں ترمیم مسودے میں شامل کرلی گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ستائیسویں آئینی ترمیم کے معاملے میں اتحادی جماعتوں کی جانب سے مسودے میں تجاویز شامل کرنے اور نکالنے کا سلسلہ جاری ہے۔
صدر مملکت کے خلاف تاحیات کوئی بھی کیس نہ بنائے جانے کی ترمیم بھی نئی آئینی مسودے میں شامل کرلی گئی۔
مجوزہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 248 بی میں کی جارہی ہے جس کے مطابق صدر مملکت کے خلاف تاحیات کوئی کیس نہیں بن سکے گا، صدر مملکت کو گرفتار کرنے یا سزا دینے کا کوئی عمل بھی نہیں کیا جا سکے گا۔
ذرائع کے مطابق مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں پیپلز پارٹی نے یہ مطالبہ کیا اور آرٹیکل 248 میں کے مسودے میں یہ ترمیم شامل کرلی گئی ہے۔